تھوک پر پابندی، کرکٹ قوانین میں کئی دلچسپ تبدیلیاں

0 1,000

کرکٹ قوانین کے رکھوالے 'میریلبون کرکٹ کلب' (ایم سی سی) نے کچھ ایسے نئے قوانین منظور کیے ہیں، جو اِس سال یکم اکتوبر سے لاگو ہو جائیں گے اور یقین کریں ان میں بڑے دلچسپ قوانین بھی شامل ہیں۔ مثلاً اب 'منکڈ' کرنا کرکٹ کی روح کے خلاف نہیں رہا اور گیند کو تھوک لگانے پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔

کرکٹ کی اصطلاح میں 'منکڈ' کرنا اسے کہتے ہیں جب باؤلر گیند پھینکنے سے پہلے نان-اسٹرائیکنگ اینڈ پر موجود بلے باز کو کریز سے باہر نکلنے پر رن آؤٹ کر دے۔ اس پر پابندی تو نہیں لیکن قانون کے تحت اسے 'کرکٹ کی روح کے منافی' حرکت سمجھا جاتا ہے۔ یہ نام اسے بھارت کے کھلاڑی ونو منکڈ کے نام پر دیا گیا کہ جنہوں نے بین الاقوامی کرکٹ میں پہلی بار اس طرح حریف بلے باز کو آؤٹ کیا تھا۔

آپ کے ذہن میں آ رہا ہوگا کہ یہ تو سراسر بیٹسمین کی غلطی ہے کہ وہ گیند پھینکے جانے سے بھی پہلے آخر کریز سے کیوں نکل رہا ہے؟ بس یہی سوال ایم سی سی کے ذہن میں بھی آیا ہوگا اور انہوں نے اسے آؤٹ کرنے کا قانونی اور درست طریقہ تسلیم کر لیا ہے اور اب یہ 'کرکٹ کی روح کے منافی' قدم نہیں رہا۔

یہ بالکل درست فیصلہ ہے کیونکہ کرکٹ کا کھیل ویسے ہی بیٹسمین کے حق میں کچھ زیادہ ہی جھکا ہوا ہے۔ کسی سنسنی خیز موقع پر وہ پہلے سے دوڑ کر ایڈوانٹیج حاصل کرنے کی کوشش کرے تو یہ تو سراسر زیادتی ہے۔ اس لیے بالآخر 'منکڈ' سے جڑا بدنامی کا داغ مٹ چکا ہے۔ اب بیٹسمین اپنی وکٹ کی خیر منائیں!


قانون میں کی گئی ایک اور تبدیلی بہت بنیادی اور اہم نوعیت کی ہے۔ فی الحال یہ ہوتا ہے کہ اگر کوئی بیٹسمین شاٹ کھیلے اور کیچ پکڑنے سے پہلے دونوں دوڑتے ہوئے بلے باز ایک دوسرے کو پار کر لیں تو اگلی گیند کا سامنا وہ بلے باز کرے گا جو پچھلی گیند پر نان-اسٹرائیکنگ اینڈ پر تھا۔ آسان الفاظ میں یہ کہ بیٹسمین کراس ہو چکے تھے۔

اب اس صورت حال کو بھی کسی میچ کے نازک ترین مرحلے پر چسپاں کریں کہ جہاں بیٹسمین کیچ سے پہلے کراسنگ کرلیں اور وکٹ لینے کے باوجود باؤلنگ ٹیم کو سیٹ بلے باز کا سامنا کرنا پڑے، یہ تو سراسر زیادتی ہے۔ اس لیے ایم سی سی نے بالکل درست فیصلہ کیا ہے کہ اب جب بھی کوئی بیٹسمین آؤٹ ہوگا، نیا آنے والا بلے باز ہی باؤلر کا سامنا کرے گا۔ چاہے رن دوڑتے ہوئے دونوں بلے باز کراس بھی کر لیں، تب بھی۔

اس قانون سے بھی باؤلنگ کرنے والی ٹیم کو بھرپور مدد ملے گی کیونکہ وکٹ حاصل کرنے کے بعد وہ اس بات کی حقدار ہے کہ نیا اور ایسا بلے باز اس کا سامنا کرے جو ابھی سیٹ نہ ہوا ہو۔


لیکن ایک قانون ایسا ضرور بنایا ہے جو حیران کُن بھی ہے اور عجیب بھی۔ وہ یہ کہ تھوک کے ذریعے گیند کو چمکانے کی کوشش کو بال ٹیمپرنگ تصور کیا جائے گا، جو خلافِ قانون ہے۔

یہ قانون کرونا وائرس کی آمد کے بعد متعارف کروایا گیا تھا لیکن یہ کوئی مستقل پابندی نہیں تھی۔ ایم سی سی کا کہنا ہے کہ یہ پابندی ان امکانات کو خارج کرنے کے لیے ہے جن میں کھلاڑی اپنے منہ میں کوئی ٹافی یا ایسی چیز رکھ لیتے ہیں جو گیند کو چمکانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

ایم سی سی کی مرکزی کمیٹی نے دیگر کئی قوانین کی بھی منظوری دی ہے جن میں باؤلر کی پھینکی گئی گیند کے بلے باز تک نہ پہنچنے کا قانون بھی ہے۔ اگر گیند پچ سے باہر چلی جائے تو بیٹسمین کو اسے کھیلنے کا اختیار تو ہوگا لیکن اسی صورت میں کہ وہ خود یا اس کے بلّے کا کچھ حصہ پچ پر رہے۔ بلے باز پچ سے باہر نکلا تو امپائر اسے ڈیڈ بال قرار دے گا۔

ویسے محمد حفیظ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ قانون میری ریٹائرمنٹ کے بعد ہی کیوں آیا؟ 😁