راولپنڈی کی پچ غیر معیاری تھی، آئی سی سی نے بھی کہہ دیا

0 628

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پہلے پاک-آسٹریلیا ٹیسٹ کے لیے راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کی پچ کو غیر معیاری قرار دے دیا ہے۔

میچ ریفری رنجن مدوگالے نے اپنی رپورٹ میں اسے اوسط سے کم درجے کی پچ کہتے ہوئے ایک ڈی میرٹ پوائنٹ دیا ہے۔ بین الاقوامی کرکٹ کے قوانین کے مطابق اگر کسی میدان کو 5 ڈی میرٹ پوائنٹس مل جائیں تو اس پر ایک سال کے لیے پابندی لگ جاتی ہے۔

اپنی میچ رپورٹ میں رنجن مدوگالے نے کہا ہے کہ پنڈی ٹیسٹ کے دوران پانچ دنوں تک پچ میں بمشکل ہی کوئی تبدیلی واقع ہوئی۔ سوائے باؤنس کم ہونے کے اس کے رویّے اور حالت میں کچھ نہیں بدلا۔ اس پچ میں تیز باؤلرز کے لیے کوئی مدد نہیں تھی اور نہ ہی وقت کے ساتھ ساتھ اسپنرز کے لیے کچھ مواقع پیدا ہوئے۔

"میری رائے میں اس پچ پر گیند اور بلّے کے درمیان کوئی توازن نظر نہیں آیا۔ اس لیے میں اسے اوسط سے کم درجے کی پچ قرار دوں گا۔"

آئی سی سی قوانین کے تحت اگر کسی پچ کو اوسط سے کم درجے کا قرار دیا جائے تو اس میدان کو ایک ڈی میرٹ پوائنٹ دیا جاتا ہے۔ جبکہ خراب اور ناموزوں پچ قرار دیے جانے پر بالترتیب تین اور پانچ ڈی میرٹ پوائنٹس دیے جاتے ہیں۔

یہ پوائنٹس پانچ سال کے لیے ہوتے ہیں اور اس دوران اگر کسی میدان کے کُل ڈی میرٹ پوائنٹس پانچ ہو جائیں تو اس پر 12 مہینوں کے لیے پابندی عائد کر دی جاتی ہے کہ وہ اس عرصے میں کسی بین الاقوامی کرکٹ میچ کی میزبانی نہیں کر سکتا۔ اگر ڈی میرٹ پوائنٹس اس دوران 10 ہو جائیں تو یہ پابندی دو گنی کر کے 24 ماہ یعنی 2 سال کر دی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ پاک آسٹریلیا مقابلے کے دوران ہی راولپنڈی کی پچ کے حوالے سے کافی باتیں کی گئیں۔ آسٹریلوی ذرائع ابلاغ نے تو اسے "صدی کی بد ترین پچ" قرار دیا۔

پنڈی ٹیسٹ میں کُل 1187 رنز بنے اور محض 14 وکٹیں گریں، جن میں سے پاکستان کی صرف 4 تھیں۔ یہاں آخری دن بھی پاکستان نے دوسری اننگز میں بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے 252 رنز بنائے یعنی پانچویں روز بھی یہ پچ بیٹنگ کے لیے انتہائی سازگار تھی۔

24 سال بعد پاکستان میں پہلے پاک آسٹریلیا ٹیسٹ کے لیے ایسی وکٹ کی تیاری بہت مایوس کُن تھا اور آئی سی سی کی رپورٹ اس بات کو عملاً ظاہر بھی کر رہی ہے۔