پچ پر ڈی میرٹ پوائنٹ، کیا اگلی باری کراچی کی ہے؟

0 1,000

جس دن کراچی میں پاک-آسٹریلیا دوسرا ٹیسٹ شروع ہوا، اُسی دن بنگلور میں بھارت-سری لنکا کے مابین سیریز کے دوسرے معرکے کا آغاز بھی ہوا۔

‏1,700 کلومیٹرز کے فاصلے پر دو بالکل اُلٹ مقابلے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ کراچی میں صورتِ حال یہ ہے کہ آسٹریلیا ابتدائی دو دن کھیلتا رہا اور پہلی اننگز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 505 رنز بنا چکا ہے جبکہ بنگلور میں تو اُلٹی گنگا بہہ رہی ہے۔ وہاں چوتھی اننگز بھی شروع ہو چکی ہے، جس میں سری لنکا 447 رنز کا تعاقب کر رہا ہے بلکہ 228 رنز پر ایک وکٹ بھی گنوا چکا ہے۔

بھارت بمقابلہ سری لنکا - بنگلور ٹیسٹ 2022ء

بھارت (پہلی اننگز)252
شیریاس آیر9298پراوین جے وکرما3-8117.1
سری لنکا (پہلی اننگز)109
اینجلو میتھیوز4385جسپریت بمراہ5-2410
بھارت (دوسری اننگز)303-9 ڈ
شیریاس آیر6787لاستھ امبلدینیا3-8720.5
سری لنکا (ہدف: 447 رنز)28-1
کوسال مینڈس1626جسپریت بمراہ1-93

جی ہاں! بنگلور ٹیسٹ اپنے آخری مراحل میں ہے جہاں صرف دو دن میں 30 وکٹیں گر چکی ہیں۔ وہاں تو پہلے ہی دن 16 وکٹیں گر گئی تھیں جو کسی بھی ڈے-نائٹ ٹیسٹ میں ابتدائی روز گرنے والی سب سے زیادہ وکٹیں ہیں۔ جہاں کراچی میں 180 اوورز میں صرف 8 کھلاڑی آؤٹ ہوئے ہیں وہیں بنگلور میں 171 اوورز میں ہی 30 وکٹیں گر چکی ہیں۔

اس تقابل کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ بنگلور ٹیسٹ میں جو ہو رہا ہے وہ اچھا ہے جبکہ کراچی ٹیسٹ طویل طرز کی کرکٹ کے لیے "اچھا شگون" نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ دونوں مقابلے ٹیسٹ کرکٹ کے لیے کوئی اچھی مثال قائم نہیں کر رہے۔ مقابلہ برابر کا ہونا چاہیے، بالکل ویسا جیسا نارتھ ساؤنڈ، اینٹیگا میں انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کا ہوا ہے جو کسی نتیجے تک تو نہیں پہنچ سکا لیکن ٹکر یکساں دیکھنے کو ملی۔

ویسٹ انڈیز بمقابلہ انگلینڈ - نارتھ ساؤنڈ اینٹیگا ٹیسٹ 2022ء

انگلینڈ (پہلی اننگز)311
جونی بیئرسٹو 140259جیڈن سیلز4-7922
ویسٹ انڈیز (پہلی اننگز)375
انکروما بونر123355بین اسٹوکس2-4228
انگلینڈ (دوسری اننگز)349-6 ڈ
زیک کرالی121216الزاری جوزف3-7823.2
ویسٹ انڈیز (ہدف: 286رنز)147-4
انکروما بونر38138جیک لیچ3-5730.1

پاک-آسٹریلیا سیریز کا پہلا ٹیسٹ بھی پانچ دن کے بیزار کُن مقابلے کے بعد مکمل ہوا تھا۔ جب تک میچ جاری تھا تو لگ رہا تھا کہ شاید پچ کے معاملے میں کوئی غلطی ہو گئی ہے لیکن جب چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ رمیز راجا کا بیان سامنے آیا تو قلعی کھل گئی کہ "یہ معاملہ کوئی اور ہے"۔ اب کراچی کی پچ اس پر مہرِ تصدیق ثبت کر رہی ہے۔

کراچی میں "خوش قسمتی" سے ٹاس آسٹریلیا نے جیتا اور لگتا ہے اس کا دوبارہ بیٹنگ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ پہلے روز صرف تین وکٹوں پر 251 رنز بنا ڈالے۔ بالکل ویسے ہی جیسے پنڈی ٹیسٹ میں پاکستان نے پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا اور صرف ایک وکٹ کے نقصان پر 245 رنز بنا ڈالے تھے۔ پھر کراچی ٹیسٹ کے دوسرے دن آسٹریلیا نے مجموعے کو آٹھ وکٹوں پر 505 رنز تک پہنچا دیا ہے۔ تیسرے روز وہ بونس رنز لوٹنے کے بعد پاکستان کو کھیلنے کا موقع دے گا اور اگر پچ میں کچھ ٹوٹ پھوٹ ہوئی تو اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گا۔

پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا - کراچی ٹیسٹ 2022ء

آسٹریلیا ( پہلی اننگز)505/8
عثمان خواجہ 160369فہیم اشرف2-5521
ایلکس کیری93159ساجدد خان2-15154

ایسا نہیں ہے کہ ایک مہینے تک پاکستان سپر لیگ کی صورت میں تیز ترین کرکٹ دیکھنے کے بعد منہ کا ذائقہ بدل چکا ہے اور ٹیسٹ کرکٹ بہت زیادہ دھیمی لگ رہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اب کوئی بورنگ ڈرا نہیں دیکھنا چاہتا اور یہ تاریخی سیریز ہر گز اس لائق نہیں کہ اس میں ایسے مقابلے دیکھنے کو ملیں۔

راولپنڈی میں پانچ دن تک ہزاروں تماشائیوں نے جی کڑا کر کے ایک میچ دیکھا اور اب کراچی والے سست آغاز کے باوجود جوش و خروش کا مظاہرہ کر رہے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ اس سرگرمی کا کوئی تعلق مقابلے کی تیزی سے نہیں ہے۔

ویسے راولپنڈی کی پچ پر تو اتنا ہنگامہ کھڑا ہوا تھا کہ بالآخر بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے اسے "غیر معیاری" قرار دیتے ہوئے ایک ڈی میرٹ پوائنٹ سے بھی نواز دیا تھا۔ ویسے اگر یہ مقابلہ بھی ڈرا ہوا تو کیا کراچی کو بھی ڈی میرٹ پوائنٹ ملے گا؟