کراچی میں نئی تاریخ، ریکارڈز کی نظر سے

0 1,001

کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم پر آج ایک نئی تاریخ رقم ہونے جا رہی ہے۔ پاک-آسٹریلیا سیریز کا دوسرا ٹیسٹ چاہے کوئی بھی جیتے، بلکہ ڈرا بھی ہو جائے تو ایک تاریخی مقابلے کی حیثیت سے ریکارڈ بُک کی زینت بنے گا۔

آئیے ایک، ایک کر کے میچ کے تمام امکانات اور اس کے ریکارڈ بُک پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں جانتے ہیں۔

اگر پاکستان جیت جائے تو ۔۔

اگر کوئی انہونی ہو جائے اور پاکستان جیت جائے تو یہ کرکٹ کی 145 سالہ تاریخ میں کسی بھی ٹیم کا حاصل کردہ سب سے بڑا ہدف ہوگا۔

یہ ریکارڈ اِس وقت ویسٹ انڈیز کے پاس ہے جس نے مئی 2003ء میں سینٹ جانز، اینٹیگا میں آسٹریلیا ہی کے خلاف 418 رنز بنا کر کامیابی حاصل کی تھی۔ یہ تاریخ میں محض تیسرا موقع تھا کہ کسی ٹیم نے 400 رنز سے زیادہ کا ہدف بھی حاصل کیا ہو لیکن اِس میچ کی خاص بات یہ ہے کہ اُس زمانے میں کھیلا گیا تھا جب آسٹریلیا اپنے عروج پر تھا اور ویسٹ انڈیز زوال کی انتہاؤں پر۔

یہ میچ بہت گرما گرما ماحول میں کھیلا گیا تھا

ویسے آسٹریلیا اس کے بعد بھی 400 سے زیادہ کا ہدف دے کر ہار چکا ہے۔ دسمبر 2008ء میں پرتھ ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ نے 414 رنز کا ہدف حاصل کر لیا تھا اور آسٹریلیا کو اس کے ہوم گراؤنڈ پر ایک تاریخی شکست دی تھی۔ اس میچ میں اے بی ڈی ولیئرز کی ناٹ آؤٹ سنچری بھلائے نہیں بھولتی۔

یعنی بہت بڑا ہدف دے کر بھی ناکامی کا منہ دیکھنے میں آسٹریلیا سب سے آگے ہے، جو ایک نہیں دو مرتبہ 400 سے زیادہ کا ہدف دینے کے باوجود ہار چکا ہے۔ ویسے 400 سے زیادہ رنز کا ہدف دو مزید مواقع پر حاصل کیا گیا ہے۔ ایک بار 1976ء میں بھارت نے ویسٹ انڈیز کو ہرایا تھا اور ایک مرتبہ 1948ء میں آسٹریلیا نے انگلینڈ کو۔ ان مواقع کے علاوہ کبھی کسی ٹیم نے کہیں بھی 400 رنز سے زیادہ کا ہدف حاصل نہیں کیا۔

ٹیسٹ کرکٹ میں کامیابی سے حاصل کیا گیا سب سے بڑا ہدف

فاتحاسکوراوورزبمقابلہبمقامبتاریخ
ویسٹ انڈیز418-7128.5 آسٹریلیاسینٹ جانزمئی 2003ء
جنوبی افریقہ414-4119.2 آسٹریلیاپرتھدسمبر 2008ء
بھارت406-4147.0 ویسٹ انڈیزپورٹ آف اسپیناپریل 1976ء
آسٹریلیا404-3114.1 انگلینڈلیڈزجولائی 1948ء

صرف پاکستان کو دیکھیں تو کوئی ٹیسٹ جیتنے کے لیے جو سب سے بڑا ہدف شاہینوں نے حاصل کیا ہے وہ 382 ہے۔ یہ 2015ء میں سری لنکا کے خلاف کھیلا گیا تاریخی پالی کیلے ٹیسٹ تھا۔ جس میں یونس خان کے ناٹ آؤٹ 171 رنز نے پاکستان کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

اگر آسٹریلیا جیت جائے تو ۔۔

اب ذرا دوسرے امکان کی طرف چلیں۔ اگر کراچی ٹیسٹ آسٹریلیا جیت جاتا ہے تو یہ نیشنل اسٹیڈیم پر اس کی پہلی کامیابی ہوگی۔

آسٹریلیا 1994ء میں پاکستان کو نیشنل اسٹیڈیم پر ہرانے کے بہت قریب پہنچا، لیکن صرف 1 وکٹ سے ہار گیا

آج تک صرف دو ٹیمیں ایسی ہیں جنہوں نے پاکستان کو کراچی میں شکست دی ہے۔ ایک انگلینڈ نے 2000ء میں اور دوسرا جنوبی افریقہ نے 2007ء میں۔ ان دونوں کے علاوہ کبھی کوئی ٹیم کراچی میں پاکستان کو نہیں ہرا پائی یہاں تک کہ آسٹریلیا بھی کہ جو 1994ء میں فتح کے بہت قریب پہنچ کر بھی ہار گیا تھا اور پاکستان نے صرف 1 وکٹ سے کامیابی حاصل کی تھی۔

انگلینڈ نے پہلی بار پاکستان کو نیشنل اسٹیڈیم پر شکست دی تھی

اگر میچ ڈرا ہو جائے تو ۔۔

ویسے اگر میچ ڈرا ہوتا ہے تب بھی یہ ایک ناقابلِ یقین مقابلہ ہوگا کیونکہ اگر پاکستان تمام باقی ماندہ اوورز کھیل لیتا ہے تو یہ دوسرا موقع ہوگا کہ کسی ٹیم نے میچ بچانے کے لیے اتنے اوورز کھیل لیے ہوں۔

یہ ریکارڈ اِس وقت انگلینڈ کے پاس ہے جس نے مارچ 1939ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف ڈربن ٹیسٹ کی چوتھی اننگز میں 218 اوورز سے زیادہ بیٹنگ کی تھی اور واقعی میچ بچا لیا تھا۔ یہ تاریخ کا واحد موقع ہے کہ کسی ٹیم نے چوتھی اننگز میں 200 سے زیادہ اوورز کھیل لیے ہوں۔

اس فہرست میں دوسرا نمبر بھی انگلینڈ ہی کا ہے جس نے نومبر 1995ء میں جنوبی افریقہ ہی کے خلاف 165 اوورز کھیل کر میچ بچایا تھا۔ اگر پاکستان کراچی ٹیسٹ میں باقی ماندہ تمام اوورز کھیل لے تو یہ کُل 172 اوورز بنیں گے، یعنی انگلینڈ کے جوہانسبرگ ٹیسٹ میں کھیلے گئے 165 اوورز سے زیادہ ہوں گے یعنی ورلڈ ریکارڈ کے بعد دوسرے نمبر پر۔

چوتھی اننگز میں سب سے زیادہ کھیلے گئے اوورز

اسکوراوورزنتیجہبمقابلہبمقامبتاریخ
انگلینڈ654-5218.2ڈرا جنوبی افریقہڈربنمارچ 1939ء
انگلینڈ351-5165.2ڈرا جنوبی افریقہ جوہانسبرگنومبر 1995ء
ویسٹ انڈیز408-5164.3ڈرا انگلینڈکنگسٹناپریل 1930ء
آسٹریلیا273-9120.0ڈرا ویسٹ انڈیزایڈیلیڈجنوری 1961ء
جنوبی افریقہ326-5117.0ڈرا آسٹریلیاسڈنیجنوری 1964ء

پاکستان نے اپریل 1988ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف پورٹ آف اسپین میں 129 اوورز تک مزاحمت کی تھی اور 9 وکٹیں گنوانے کے باوجود میچ بچانے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ چوتھی اننگز میں میچ بچانے کے لیے پاکستان کبھی اس سے زیادہ اوورز نہیں کھیل پایا۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ کراچی ٹیسٹ کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے اور کون سے ریکارڈ کی شامت آتی ہے۔