ناقابلِ یقین پاکستان نے کراچی ٹیسٹ بچا لیا

0 1,002

کراچی کو "پاکستان کا قلعہ" اسی لیے کہتے ہیں کہ یہاں پاکستان ناقابلِ یقین کو بھی یقینی بنا دیتا ہے۔ کس نے سوچا تھا کہ پہلی اننگز میں صرف 148 رنز پر ڈھیر ہونے والا پاکستان دوسری اننگز میں 172 اوورز تک آسٹریلیا کے باؤلرز کا جم کر مقابلہ کرے گا؟

کپتان بابر اعظم، ان کے نائب محمد رضوان اور عبد اللہ شفیق کی یادگار اننگز نے ایسا کر دکھایا ہے اور پاکستان یقینی شکست سے بچتے ہوئے کراچی ٹیسٹ ڈرا کرنے میں کامیاب ہو گیا۔

پانچویں دن پاکستان نے دو وکٹوں پر 192 رنز کے ساتھ دن کا آغاز کیا تو بہت کم لوگوں کو پاکستان کی کامیابی یا میچ بچانے کا یقین تھا۔ خدشہ یہی تھا کہ صبح کے سیشن میں آسٹریلیا نئی گیند کا فائدہ اٹھا کر مقابلے کو فیصلہ کن مرحلے میں لے آئے گا اور طے ہو جائے گا کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھ رہا ہے۔

پاک-آسٹریلیا دوسرا ٹیسٹ 2022ء

‏12 تا 16 مارچ 2022ء

نیشنل اسٹیڈیم، کراچی

میچ بغیر کسی نتیجے تک پہنچے مکمل ہوا

آسٹریلیا (پہلی اننگز) 556/9 ڈ
عثمان خواجہ160369فہیم اشرف2-5521
پاکستان (پہلی اننگز)148
بابر اعظم3679مچل اسٹارک3-2913
آسٹریلیا (دوسری اننگز)97-2 ڈ
مارنس لبوشین4449شاہین آفریدی1-216.3
پاکستان (ہدف: 506 رنز) 443-7
بابر اعظم196425نیتھن لائن4-11255

عبد اللہ شفیق اور بابر اعظم تو آتے ہی ایسے کھیلنے لگے جیسے وہ میدان سے گئے ہی نہیں تھے۔ دونوں نے کل رات کے اسکور میں مزید 57 رنز کا اضافہ کیا اور یہاں عبد اللہ نروس نائنٹیز کا شکار ہو گئے۔

آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز کی ایک خوبصورت گیند نے انہیں سلپ میں کیچ کروا دیا، جہاں اسٹیون اسمتھ نے کوئی غلطی نہیں کی۔ وہی اسمتھ جنہوں نے 20 رنز پر عبد اللہ شفیق کا آسان کیچ چھوڑا تھا، بالآخر 96 رنز پر اسے پکڑ ہی لیا۔

اس کے ساتھ ہی بابر-عبداللہ 228 رنز کی شراکت داری بھی اختتام کو پہنچی۔ دونوں نے 524 گیندوں تک آسٹریلیا کے باؤلرز کا سامنا کیا جو خود کسی کارنامے سے کم نہیں۔

اگلے بلے باز فواد عالم تھے، جو پچھلی اننگز میں پہلی ہی گیند پر صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے تھے۔ اب ان کے پاس موقع تھا کہ اپنے ہوم گراؤنڈ پر اس اننگز کا داغ دھو ڈالیں لیکن 27 گیندوں پر 9 رنز بنانے کے بعد فوادد بھی آسٹریلوی کپتان کو ہی وکٹ دے کر چلتے بنے۔

تب نائب کپتان محمد رضوان بابر اعظم کا ساتھ دینے کے لیے میدان میں اترے۔ دونوں بلے بازوں نے تقریباً 41 اوورز تک آسٹریلیا کو کسی بھی وکٹ سے محروم رکھا اور اسکور میں 115 رنز کا اضافہ بھی کیا۔

قسمت نے بھی بابر اور رضوان کا خوب ساتھ دیا، بابر اعظم خلاف ایل بی ڈبلیو کی جاندار اپیل ہوئی اور وہ امپائر کے ناٹ آؤٹ دیے جانے کی وجہ سے ریویو میں "امپائرز کال" آنے کی وجہ سے بچ گئے۔ پھر آسٹریلیا کے قریب کھڑے فیلڈرز نے دو مسلسل گیندوں پر بابر کے دو کیچز بھی چھوڑے جب وہ 161 رنز پر کھیل رہے تھے۔

بابر اور رضوان اننگز پاکستان کی اننگز کو بڑھاتے بڑھاتے آخری 12 اوورز تک لے آئے۔ لگتا تھا پاکستان نے میچ بچا لیا ہے، اب مزید کوئی ڈراما نہیں ہوگا۔ لیکن یہاں نیتھن لائن نے دو مسلسل گیندوں پر بابر اعظم اور فہیم اشرف کو آؤٹ کر کے سنسنی پھیلا دی۔

بابر اعظم اپنی پہلی ڈبل سنچری بنانے سے صرف چار قدم کے فاصلے پر دھر لیے گئے۔ اپنی کیریئر بیسٹ اننگز میں انہوں نے 425 گیندوں پر 21 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 196 رنز بنائے اور بلاشبہ ڈبل سنچری کے حقدار تھے۔ بہرحال، یہ کسی بھی ٹیسٹ کی چوتھی اننگز میں تاریخ کی سب سے بڑی کیپٹن اننگز تھی۔

یہی نہیں بلکہ وہ چوتھی اننگز میں کسی بھی پاکستانی بیٹسمین کی جانب سے سب سے زیادہ گیندیں کھیلنے میں بھی کامیاب رہے۔ ان کی 425 گیندیں تقریباً 71 اوورز بنتے ہیں جو میچ بچانے میں فیصلہ کُن ثابت ہوئے۔

پھر بابر کا کریز پر قیام بھی 603 منٹ پر محیط تھا، یعنی 1995ء میں مائیک ایتھرٹن کی جنوبی افریقہ کے خلاف تاریخی اننگز کے بعد کسی بھی بلے باز کا چوتھی اننگز میں گزارا گیا سب سے زیادہ وقت۔

لیکن بابر کے آؤٹ ہوتے ہی پاکستان کو اگلی ہی گیند پر دوسرا دھچکا لگا جب فہیم اشرف نے سلپ میں کیچ دے دیا اور میچ سنسنی خیز مرحلے میں داخل ہو گیا۔

آنے والے بیٹسمین ساجد خان کچھ دیر تک ایک اینڈ سنبھالے رہے بلکہ ایک ہی اوور میں نیتھن لائن کو دو چوکے لگا کر اعتماد بھی حاصل کر لیا تھا لیکن اسی اوور میں ان کے بلّے سے بھی سلپ کے لیے کیچ نکل گیا۔

اب بھی 8 اوورز کا کھیل باقی تھا اور امید کی واحد کرن محمد رضوان کی صورت میں کریز پر موجود تھی۔ یہاں نعمان علی کو داد نہ دینا بھی زیادتی ہوگی کہ جنہوں نے 18 گیندیں کھیلیں، جس میں سے بیشتر نیتھن لائن کی تھی جو اس وقت بہت جارحانہ موڈ میں تھے۔ لیکن نعمان نے پورے عزم کے ساتھ ان کا سامنا کیا اور بھرپور دفاع کر کے تین قیمتی اوورز بچائے۔

رضوان نے دن کے آخری لمحات میں اپنی دوسری ٹیسٹ سنچری مکمل کی اور سنچری کے لیے اس سے بہتر اسٹیج ہو نہیں سکتا تھا۔ ویسے انہیں عثمان خواجہ کے ہاتھوں ایک زندگی بھی ملی کہ جنہوں نے رضوان کا ایک آسان کیچ اُس وقت چھوڑا جب وہ 91 رنز پر کھیل رہے تھے اور تین اوورز رہ گئے تھے۔

رضوان 177 گیندوں پر 104 رنز کے ساتھ میدان سے ناقابل شکست واپس آئے اور ایک نئی تاریخ رقم ہو گئی۔

پہلی اننگز میں 408 رنز کا خسارہ سہنے کے بعد پاکستان کی واپسی ٹارزن کی واپسی سے کم نہیں تھی۔ لیکن اس میں قسمت کا بھی بڑا عمل دخل تھا جیسا کہ آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز کا پاکستان کو فالو-آن پر مجبور نہ کرنے کا فیصلہ۔ آسٹریلیا نے اتنی بڑی برتری ملنے کے باوجود دوبارہ خود بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور 22.3 اوورز میں 97 رنز کا اضافہ کر کے اننگز ڈکلیئر کر دی۔

کہا جا سکتا ہے کہ انہوں نے اپنے باؤلرز کو دوبارہ باؤلنگ کی محنت سے بچانے کے لیے ایسا کیا، لیکن تب تو دن کے صرف 17 اوورز باقی بچے تھے۔ دن کے آخری لمحات میں پاکستان کی چند وکٹیں سمیٹ کر وہ اگلی صبح تازہ دم ہو کر شکار کرتے لیکن اس فیصلے نے تیسرے دن کے آخری اور چوتھے دن کی صبح کے قیمتی لمحات ضائع کیے۔

رضوان اور نعمان ایک تاریخی کارنامہ انجام دینے کے بعد میدان سے واپس آتے ہوئے

ویسے یہ معاملہ بھی ففٹی ففٹی ہی ہے کیونکہ پاکستان ہدف سے صرف 63 رنز کے فاصلے پر رہ گیا یعنی آسٹریلیا کی دوسری اننگز اسے شکست سے بچانے میں مددگار تو ثابت ہوئی لیکن ساتھ ہی پاکستان کو 22 اوورز کا سامنا کرنے بھی بچا گئی، جو اگر آسٹریلیا کو مل جاتے تو شاید پاکستان آل آؤٹ ہو کر میچ ہی ہار جاتا۔

کرکٹ تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کسی ٹیم نے 500 سے زیادہ رنز کا ہدف حاصل کیا ہو۔ ایک لمحے ایسا لگ تو رہا تھا کہ پاکستان ہدف کی طرف جائے گا لیکن پچ پر گیند کبھی اچانک نیچے بیٹھ رہا اور کبھی اچانک اٹھ کر آ جاتا تھا۔ اس لیے ایسا کوئی بھی ایڈونچر شکست کا سبب بن سکتا تھا۔

چائے کے وقفے کے بعد پاکستان کے ارادے ہدف کے تعاقب والے لگتے تھے لیکن بابر اعظم کے آؤٹ ہونے سے فیصلہ ہو گیا کہ اب میچ بچانا ہے۔

اب پاک-آسٹریلیا سیریز ‏2-0 سے برابر ہے اور تیسرا اور فیصلہ کُن ٹیسٹ 21 مارچ سے لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔

پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا

دوسرا ٹیسٹ

‏12 تا 16 مارچ 2006ء

بمقام: نیشنل اسٹیڈیم، کراچی، پاکستان

نتیجہ: میچ بغیر کسی نتیجے تک پہنچے مکمل ہوا

میچ کے بہترین کھلاڑی: بابر اعظم

آسٹریلیاپہلی اننگز رگچچھ
ڈیوڈ وارنرک رضوان ب فہیم364832
عثمان خواجہب ساجد160369151
مارنس لبوشینرن آؤٹ0900
اسٹیون اسمتھک فہیم ب حسن7221470
نیتھن لائنب فہیم386250
ٹریوس ہیڈ ایل بی ڈبلیو ب ساجد234850
کیمرون گرینب نعمان287321
ایلکس کیریب بابر 9315972
مچل اسٹارکک اظہر ب شاہین289720
پیٹ کمنزناٹ آؤٹ343623
مچل سویپسنناٹ آؤٹ 152610
فاضل رنز29   
مجموعہ‏189 اوورز 556-9 ڈ   
پاکستان باؤلنگامرو
شاہین آفریدی328951
حسن علی257711
فہیم اشرف214552
ساجد خان57101672
نعمان علی4861341
بابر اعظم4071
اظہر علی20100
پاکستان پہلی اننگز رگچچھ
عبد اللہ شفیقرن آؤٹ133610
امام الحقک کمنز ب لائن206430
اظہرعلیک گرین ب اسٹارک143701
بابر اعظم ک خواجہ ب سویپسن367930
فواد عالمایل بی ڈبلیو ب اسٹارک0100
محمد رضوانک کیری ب کمنز61300
فہیم اشرفایل بی ڈبلیو ب گرین4710
ساجد خانک کیری ب اسٹارک51610
حسن علیرن آؤٹ0800
نعمان علیناٹ آؤٹ203540
شاہین آفریدیایل بی ڈبلیو ب سویپسن192531
فاضل رنز11   
مجموعہ‏53 اوورز 148   
آسٹریلیا (گیند بازی)امرو
مچل اسٹارک135293
پیٹ کمنز132391
نیتھن لائن95131
مچل سویپسن91322
کیمرون گرین81231
مارنس لبوشین1040

آسٹریلیادوسری اننگز رگچچھ
عثمان خواجہناٹ آؤٹ447040
ڈیوڈ وارنرک فواد ب حسن71600
مارنس لبوشینب شاہین 444951
فاضل رنز2   
مجموعہ‏22.3 اوورز 97-2 ڈ   
پاکستان باؤلنگامرو
شاہین آفریدی6.30211
حسن علی70231
ساجد خان50310
فہیم اشرف30130
نعمان علی 1070
پاکستان ہدف: 506 رنزرگچچھ
عبد اللہ شفیقک اسمتھ ب کمنز9630561
امام الحقایل بی ڈبلیو ب لائن11800
اظہر علیایل بی ڈبلیو ب گرین65400
بابر اعظمک لبوشین ب لائن196425211
فواد عالمک کیری ب کمنز92700
محمد رضوانناٹ آؤٹ104177111
فہیم اشرفک اسمتھ ب لائن0100
ساجد خانک اسمتھ ب لائن 91020
نعمان علی ناٹ آؤٹ01800
فاضل رنز22   
مجموعہ‏171.4 اوورز 443-7   
آسٹریلیا (گیند بازی)امرو
مچل اسٹارک216580
پیٹ کمنز266752
مچل سویپسن53.481560
نیتھن لائن55201124
کیمرون گرین154321
مارنس لبوشین1100