[اعداد و شمار] پاکستان، ٹیسٹ کرکٹ اور لاہور

0 1,001

پاکستان اور آسٹریلیا کی تاریخی سیریز اب ایک تاریخی میدان پر پہنچ گئی ہے۔ پیر سے لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ شروع ہو چکا ہے۔ سیریز کے ابتدائی دونوں ٹیسٹ میچز ڈرا ہو جانے کے بعد اِس مقابلے کی اہمیت ویسے ہی بہت زیادہ ہے لیکن تاریخی لحاظ سے بھی یہ بہت اہم ہے کیونکہ یہ 2009ء کے "اُس منحوس دن" کے بعد لاہور میں کھیلا جانے والا پہلا ٹیسٹ ہے۔ یوں پورے 13 سال بعد پاکستان کرکٹ کے ہیڈ کوارٹر پر بھی ٹیسٹ کرکٹ کے دروازے کھل گئے ہیں۔

ایک طرف جہاں کراچی کا نیشنل اسٹیڈیم پاکستان کا قلعہ کہلاتا ہے، وہیں قذافی اسٹیڈیم اتنا خوش قسمت نہیں ہے۔ 1959ء سے لے کر آج تک پاکستان نے کُل 40 ٹیسٹ میچز کھیلے ہیں، جن میں 12 جیتے ہیں جبکہ 6 میں شکست کھائی ہے۔ باقی ماندہ 22 ٹیسٹ میچز بغیر کسی نتیجے تک پہنچے مکمل ہوئے ہیں یعنی یہاں ڈرا ہونے کی شرح بہت زیادہ ہے۔

لاہور میں پاکستان کی ٹیسٹ کارکردگی

مقابلےجیتےہارےبے نتیجہ
4112622

اگر لاہور میں صرف پاک-آسٹریلیا میچز دیکھیں تو دونوں ٹیمیں یہاں 5 بار مدِ مقابل آئی ہیں، پاکستان صرف ایک ٹیسٹ جیتا ہے جبکہ ایک میں شکست بھی کھائی ہے۔ باقی ماندہ تینوں ٹیسٹ میچز ڈرا ہوئے ہیں۔

لاہور میں آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کی کارکردگی

مقابلےجیتےہارےبے نتیجہ
6113

آسٹریلیا نے یہاں آخری ٹیسٹ 1994ء میں کھیلا تھا، یعنی یہ 28 سال بعد لاہور میں پہلا پاک-آسٹریلیا ٹیسٹ ہے۔

آسٹریلیا کے خلاف لاہور میں پاکستان نے واحد کامیابی 1982ء کے ٹیسٹ میں حاصل کی تھی۔ جبکہ واحد شکست 1959ء میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں ہی کھائی تھی۔ آسٹریلیا نے یہ مقابلہ 7 وکٹوں سے جیتا تھا۔ ویسے یہ لاہور میں کھیلا گیا پاکستان کا بھی پہلا ٹیسٹ تھا، تب اسے لاہور کرکٹ اسٹیڈیم کہلاتا تھا۔ 1974ء میں اسے لیبیا کے سابق سربراہ معمر قذافی کا نام دیا گیا۔

قذافی اسٹیڈيم میں پاک-آسٹریلیا مقابلے

بمقابلہنتیجہمارجنبتاریخ
پاکستان آسٹریلیاشکست7 وکٹیںنومبر 1959ء
پاکستان آسٹریلیا بے نتیجہ-مارچ 1980ء
پاکستان آسٹریلیا فتح9 وکٹیںاکتوبر 1982ء
پاکستان آسٹریلیا بے نتیجہ-اکتوبر 1988ء
پاکستان آسٹریلیا بے نتیجہ-نومبر 1994ء

کراچی کے مقابلے میں لاہور ابتدا میں پاکستان کے لیے کافی مشکل میدان رہا ہے۔ مثلاً پاکستان یہاں نہ صرف 1959ء میں آسٹریلیا کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں ہارا بلکہ 1961ء میں انگلینڈ کے دورے پر بھی لاہور ٹیسٹ میں شکست کا سامنا کیا۔ پھر 1969ء میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں بھی شکست کھائی۔ لاہور میں پاکستان کو پہلی ٹیسٹ کامیابی 1976ء میں جا کر ملی، جب نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان کے دورے پر آئی تھی اور یہاں ٹیسٹ میچ کھیلا تھا۔

پاکستان نے لاہور میں ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی کامیابی بھی حاصل کی اور اسی شہر میں سب سے بڑی شکست بھی کھائی۔ 2002ء کا پاک-نیوزی لینڈ ٹیسٹ تھا جس میں پاکستان نے ایک اننگز 324 رنز کی کامیابی حاصل کی جو آج بھی پاکستان کی ملک میں سب سے بڑی کامیابی ہے۔

اسی شہر میں 1959ء میں پاکستان نے ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں ایک اننگز اور 156 رنز کی شکست کھائی تھی۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ میدان لاہور کرکٹ اسٹیڈیم یعنی قذافی اسٹیڈیم نہیں تھا بلکہ یہ میچ باغِ جناح میں کھیلا گیا تھا جو یہاں کھیلے گئے تین ٹیسٹ میچز میں آخری تھا۔  

قذافی اسٹیڈیم میں پاکستان کے جیتے گئے ٹیسٹ مقابلے

بمقابلہنتیجہمارجنبتاریخ
پاکستان نیوزی لینڈکامیابیاننگز اور 324 رنزمئی 2002ء
پاکستان نیوزی لینڈ کامیابی 9 وکٹیںاکتوبر 1990ء
پاکستان انگلینڈکامیابی اننگز اور 87 رنزنومبر 1987ء
پاکستان نیوزی لینڈ کامیابی 6 وکٹیںنومبر 1984ء
پاکستان آسٹریلیاکامیابی 9 وکٹیں اکتوبر 1982ء
پاکستان سری لنکاکامیابی اننگز اور 102 رنزمارچ 1982ء
پاکستان بھارتکامیابی 8 وکٹیں اکتوبر 1978ء
پاکستان نیوزی لینڈ کامیابی 6 وکٹیں اکتوبر 1976ء
پاکستان ویسٹ انڈیزکامیابی 9 وکٹیں نومبر 2006ء
پاکستان انگلینڈکامیابی اننگز اور 100 رنزنومبر 2005ء
پاکستان بھارتکامیابی 9 وکٹیں اپریل 2004ء
پاکستانجنوبی افریقہکامیابی 8 وکٹیں اکتوبر 2003ء

پاکستان کو آخری بار یہاں 2002ء میں سری لنکا کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی، جس کے بعد سے کھیلے گئے 8 ٹیسٹ میچز میں پاکستان ایک بھی نہیں ہارا بلکہ پانچ میں کامیابی تک حاصل کی ہے۔

قذافی اسٹیڈیم میں پاکستان کے ہارے گئے مقابلے

بمقابلہنتیجہمارجنبتاریخ
پاکستان آسٹریلیاشکست7 وکٹیںنومبر 1959ء
پاکستان سری لنکاشکست 8 وکٹیںمارچ 2002ء
پاکستان نیوزی لینڈشکست 44 رنزنومبر 1996ء
پاکستان ویسٹ انڈیزشکست اننگز اور 10 رنزنومبر 1986ء
پاکستان نیوزی لینڈشکست 5 وکٹیںاکتوبر 1969ء
پاکستان انگلینڈشکست 5 وکٹیں اکتوبر 1961ء

امید ہے کہ اب یہ تاریخی پاک-آسٹریلیا ٹیسٹ بھی نتیجہ خیز ثابت ہوگا بلکہ پاکستان کے حق میں جائے گا اور یوں سیریز کا فیصلہ بھی ہو جائے گا۔