آسٹریلیا کا دلیرانہ فیصلہ، پاکستان کا جرات مندانہ تعاقب

0 690

تین ٹیسٹ میچز، ایک مایوس کُن ڈرا، ایک سنسنی خیز مقابلے کے بعد بے نتیجہ اور تیسرا تقریباً ساڑھے تین دن کے کھیل کے بعد بھی فیصلہ کُن مرحلے میں داخل ہوتا نظر نہیں آ رہا تھا۔ یہاں آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز نے وہ فیصلہ کیا جو دل گردے کی بات ہے۔ انہوں نے آسٹریلیا کی دوسری اننگز کے صرف 227 رنز پر خاتمے کا اعلان کر دیا اور یوں پاکستان کو ٹیسٹ اور سیریز جیتنے کے لیے 351 رنز کا ہدف دیا۔

اس فیصلے کا محرّک پاکستان کی پہلی اننگز کی مایوس کُن کارکردگی بھی ہو سکتی ہے کہ جس میں پاکستان کی آخری سات وکٹیں صرف 20 رنز کے اضافے سے گر گئی تھیں لیکن پھر بھی حریف کو اس نسبتاً آسان ہدف کا موقع دینا حیران کُن تھا کیونکہ یہ فیصلہ 'بیک فائر' بھی کر سکتا تھا بلکہ کسی حد تک کیا بھی ہے۔

پاکستان نے چوتھے د ن کے باقی ماندہ 27 اوورز میں بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے 73 رنز بنا لیے ہیں یعنی اب اسے فیصلہ کن جیت کے لیے 278 مزید رنز درکار ہیں اور اس کی تمام وکٹیں بھی باقی ہیں۔ یعنی اب معاملہ آر یا پار تک پہنچ چکا ہے!

پاکستان نے کراچی ٹیسٹ میں تقریباً 172 اوورز کھیل کر ناقابلِ یقین انداز میں میچ بچایا تھا۔ اس دوران اس نے حیران کن طور پر 443 رنز بنائے تھے۔ یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان کو لاہور ٹیسٹ کے آخری روز ایسی ہی کارکردگی دہرانے کی ضرورت ہے لیکن کیا معجزے ہر دن رونما ہو سکتے ہیں؟ یہ 25 مارچ کا دن ہی بتائے گا۔ وہ دن جو پاکستان کے لیے بڑا دن ہے۔ ٹھیک 30 سال پہلے آج ہی کے دن پاکستان نے ورلڈ کپ 1992ء کا فائنل جیتا تھا۔ یعنی یہ دن ویسے ہی امر ہے، لیکن کیا 25 مارچ اس تاریخی ٹیسٹ کے لحاظ سے بھی یادگار دن بنے گا؟

آسٹریلیا کا دورۂ پاکستان 2022ء- تیسرا ٹیسٹ

پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا

آسٹریلیا (پہلی اننگز)391
عثمان خواجہ91219
کیمرون گرین79163
بنگلہ دیش باؤلنگامرو
نسیم شاہ3113584
شاہین آفریدی24.33794

پاکستان (پہلی اننگز) 268
عبد اللہ شفیق81228
اظہر علی78208
آسٹریلیا باؤلنگامرو
پیٹ کمنز248565
مچل اسٹارک20.46334
آسٹریلیا (دوسری اننگز)227-3 ڈ
عثمان خواجہ104178
ڈیوڈ وارنر 5191
بنگلہ دیش باؤلنگامرو
نسیم شاہ123231
شاہین آفریدی112451

پاکستان (ہدف: 351 رنز) 73-0
امام الحق4293
عبد اللہ شفیق2769
آسٹریلیا باؤلنگامرو
پیٹ کمنز4260
کیمرون گرین3150

ویسے چوتھے روز آسٹریلیا کی اننگز کی خاص بات عثمان خواجہ کی سنچری تھی۔ پہلے ٹیسٹ کی واحد اننگز میں 97، دوسرے ٹیسٹ میں 160 اور 44 اور اب لاہور میں 91 اور 104* رنز کی اننگز ظاہر کرتی ہیں کہ عثمان خواجہ کس بہترین فارم میں ہیں۔ اوپنر ڈیوڈ وارنر کے ساتھ 97 رنز کی شراکت اور آسٹریلیا کو 200 رنز کا ہندسہ پار کروانے کے بعد آخری سیشن میں جیسے ہی برتری 350 رنز پر پہنچی، کمنز نے اپنے کھلاڑیوں کو واپس بلا لیا۔

ہدف کے تعاقب میں پاکستان کے اوپنرز نے ذرا محتاط رویہ اپنایا۔ دونوں نے 27 اوورز تک آسٹریلیا کی باؤلنگ کا ڈٹ کر سامنا کیا یہاں تک کہ دن کے آخری لمحات میں عبد اللہ شفیق کو ایک زندگی ملی۔ جب وہ 23 رنز پر کھیل رہے تھے تو ان کا ایک کیچ چھوٹ گیا۔ آپ بتائیں کس نے چھوڑا ہوگا؟ جواب بالکل درست ہے: اسٹیو اسمتھ۔ جن کے لیے یہ سیریز اس لحاظ سے بھیانک ہے کہ ان کے ہاتھوں سے کئی اہم کیچ چھوٹے ہیں۔

پاکستان مطمئن ہو کر آخری دن کھیل کے لیے میدان میں اترے گا۔ یہ اطمینان کتنی دیر قائم رہتا ہے؟ یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ قذافی اسٹیڈیم کی تاریخ تو پاکستان کے ساتھ نہیں کیونکہ کوئی ٹیم چوتھی اننگز میں 208 رنز سے زیادہ کا ہدف حاصل نہیں کر پائی بلکہ ڈرا میچز میں بھی 110 اوورز سے زیادہ کوئی نہیں کھیل پایا۔ بہرحال، پاکستان پچھلے ٹیسٹ سے متاثر ہو کر نتیجے کی طرف قدم بڑھائے گا جبکہ آسٹریلیا لاہور ٹیسٹ کی پہلی اننگز کو ذہن میں رکھتے ہوئے پاکستان کو جلد از جلد ٹھکانے لگانے کی جدوجہد کرے گا۔ یعنی وقت کم ہے اور مقابلہ سخت!