آج پاکستان کرکٹ تاریخ کا یادگار ترین دن

یقین نہیں آتا کہ اس یادگار دن کو آج 30 سال گزر گئے ہیں۔ یہ 1992ء میں 25 مارچ ہی کا دن تھا جب پاکستان نے پہلی بار ورلڈ کپ جیتا تھا۔ ایک ایسا کارنامہ جو پاکستان نہ پہلے کبھی انجام دے پایا اور نہ اس کے بعد کبھی کر سکا۔
پاکستان نے ورلڈ کپ کا آغاز ممکنہ حد تک بھیانک طریقے سے کیا تھا۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف 10 وکٹوں کی شکست سے لے کر انگلینڈ کے خلاف 72 رنز پر ڈھیر ہو جانے تک۔ معاملہ یہاں تک آ گیا کہ سیمی فائنل تک رسائی کے لیے پاکستان کو نہ صرف اپنے باقی ماندہ تمام میچز جیتنا تھے بلکہ دیگر مقابلوں کے نتائج کا انتظار بھی کرنا تھا۔
جی ہاں! صورتِ حال یہ تھی کہ پاکستان کو راؤنڈ رابن مرحلے کے اپنے آخری میچ میں نیوزی لینڈ کو شکست دینا تھی، اُس نیوزی لینڈ کو کہ جو تب تک کسی سے ایک میچ بھی نہیں ہارا تھا۔ پھر یہی کافی نہیں تھا بلکہ آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کے میچ کا بھی انتظار کرنا تھا۔ بقول انضمام الحق کے ہم نے زندگی میں کبھی آسٹریلیا-ویسٹ انڈیز میچ اتنے انہماک کے ساتھ نہیں دیکھا ہوگا، جتنا اس روز دیکھا۔ اور پھر پاکستان کی توقع کے عین مطابق میزبان آسٹریلیا نے ویسٹ انڈیز کے بڑھتے قدم روک لیے اور اس میچ میں کامیابی حاصل کر کے پاکستان کی سیمی فائنل کی راہیں ہموار کر دیں جو پہلے ہی نیوزی لینڈ کو اہم ترین میچ میں شکست دے چکا تھا۔
ورلڈ کپ 1992ء - پوائنٹس ٹیبل
میچز | جیتے | ہارے | پوائنٹس | نیٹ رن ریٹ | |
---|---|---|---|---|---|
![]() | 8 | 7 | 1 | 14 | 0.592 |
![]() | 8 | 5 | 2 | 11 | 0.470 |
![]() | 8 | 5 | 3 | 10 | 0.138 |
![]() | 8 | 4 | 3 | 9 | 0.166 |
![]() | 8 | 4 | 4 | 8 | 0.201 |
![]() | 8 | 4 | 4 | 8 | 0.076 |
![]() | 8 | 2 | 5 | 5 | 0.137 |
![]() | 8 | 2 | 5 | 5 | -0.686 |
![]() | 8 | 1 | 7 | 2 | -1.142 |
پاکستان کا سیمی فائنل اسی نیوزی لینڈ کے ساتھ پڑا جہاں پاکستان نے انضمام الحق کی ناقابلِ یقین بلے بازی کی مدد سے ناقابلِ یقین کامیابی حاصل کی اور یوں پہلی بار ورلڈ کپ فائنل تک پہنچ گیا۔
25 مارچ 1992ء کو میلبرن کے میدان میں ریکارڈ 87 ہزار سے زیادہ تماشائی اس میچ کو دیکھنے کے موجود تھے جب عمران خان نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور عامر سہیل کی وکٹ جلد گرنے کے بعد عمران خان خود میدان میں آئے اور 72 رنز کی قائدانہ اننگز کھیلی۔ جاوید میانداد نے 58، انضمام الحق نے 42 اور وسیم اکرم نے تیز رفتار 33 رنز کے ساتھ اپنا بھرپور حصہ ڈالا۔
پاکستان آخری چھ اوورز میں 52 رنز بنانے میں کامیاب ہوا جو اُس زمانے کے لحاظ سے بہت زیادہ تھے اور یہی فیصلہ کُن مرحلہ ثابت ہوا۔
250 رنز کے ہدف کے تعاقب میں انگلینڈ کا ٹاپ آرڈر بالکل سنبھل نہیں پایا۔ این بوتھم وسیم اکرم کی گیند پر آؤٹ ہوئے جبکہ ایلک اسٹیورٹ کو عاقب جاوید نے آؤٹ کیا۔ پھر مشتاق احمد نے حریف کپتان گراہم گوچ کو آؤٹ کیا کہ جن کا خوبصورت کیچ عاقب جاوید نے لیا۔
صرف 69 رنز پر انگلینڈ کی چار وکٹیں گر چکی تھیں اور انہیں باقی ماندہ تقریباً 29 اوورز میں 181 رنز درکار تھے جو ناممکن نہیں لیکن مشکل ضرور تھے۔ یہاں ایلن لیمب اور نیل فیئر برادر نے انگلینڈ کو میچ میں واپس لانے کی آخری کوشش کی۔ انہوں نے صرف 14 اوورز میں 72 رنز بنا ڈالے اور معاملہ آخری 16 اوورز میں 109 رنز تک پہنچا دیا۔
یہاں کپتان عمران خان وسیم اکرم کو گیند تھمائی جنہوں نے دو مسلسل گیندوں پر ایلن لیمب اور کرس لوئس کو آؤٹ کر کے تہلکہ مچا دیا۔ لیمب ایک خوبصورت آؤٹ سوئنگنگ ڈلیوری جبکہ کرس لوئس ایک ناقابلِ یقین ان سوئنگنگ گیند پر کلین بولڈ ہوئے۔
فیصلہ ہو چکا تھا! پاکستان کا عالمی چیمپیئن بننا طے تھا بس اب صرف اُس لمحے کا انتظار تھا جو بالآخر آخری اوور میں آیا جب رے النگورتھ نے عمران خان کی گیند پر رمیز راجا کو کیچ دے دیا اور یوں پاکستان 22 رنز سے جیت کر نیا عالمی چیمپیئن بن گیا۔
وسیم اکرم میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے، اپنی تین قیمتی وکٹوں اور بلے بازی میں بھی جوہر دکھانے کی بدولت۔ لیکن اس دن کے اصل ہیرو عمران خان تھے جنہوں نے اس ٹوٹے ہوئے خواب کو دوبارہ جوڑ کر دکھا دیا جو ورلڈ کپ 1987ء کے سیمی فائنل میں لاہور کے میدان پر چکنا چور ہو گیا تھا۔
بد قسمتی سے پاکستان اُس دن کے بعد سے آج تک کبھی دوبارہ ورلڈ کپ نہیں جیت سکا۔ 1996ء میں وہ روایتی حریف بھارت کے ہاتھوں 'بہت بے آبرو ہو کر' نکالا گیا۔ 1999ء میں فائنل تک پہنچا لیکن آسٹریلیا کے ہاتھوں بُری طرح شکست کھائی جبکہ 2003ء اور 2007ء کے ورلڈ کپ تو بہت بھیانک تھے، جہاں پہلے ہی مرحلے میں پاکستان کا سفر تمام ہوا۔ 2011ء میں سیمی فائنل میں پھر بھارت آڑے آ گیا، 2015ء میں کوارٹر فائنل تک پہنچا لیکن آسٹریلیا نے آگے نہ جانے دیا جبکہ 2019ء میں کھیلے گئے آخری ورلڈ کپ میں پاکستان تمام تر کوشش کے باوجود محض نیٹ رن ریٹ کی وجہ سے سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہو گیا۔
ورلڈ کپ 1992ء - فائنل
پاکستان بمقابلہ انگلینڈ
25 مارچ 1992ء
بمقام: میلبرن کرکٹ گراؤنڈ، میلبرن، آسٹریلیا
نتیجہ: پاکستان 22 رنز سے جیت گیا
میچ کے بہترین کھلاڑی: وسیم اکرم
سیریز کے بہترین کھلاڑی: مارٹن کرو
پاکستان | ر | گ | چ | چھ | |
---|---|---|---|---|---|
عامر سہیل | ک اسٹیورٹ ب پرنگل | 4 | 19 | 0 | 0 |
رمیز راجہ | ایل بی ڈبلیو ب پرنگل | 8 | 26 | 1 | 0 |
عمران خان | ک النگورتھ ب بوتھم | 72 | 110 | 5 | 1 |
جاوید میانداد | ک بوتھم ب النگورتھ | 58 | 98 | 4 | 0 |
انضمام الحق | ب پرنگل | 42 | 35 | 4 | 0 |
وسیم اکرم | رن آؤٹ | 33 | 18 | 4 | 0 |
سلیم ملک | ناٹ آؤٹ | 0 | 1 | 0 | 0 |
فاضل رنز | 32 | ||||
مجموعہ | 50 اوورز | 249-6 |
انگلستان (گیند بازی) | ا | م | ر | و |
---|---|---|---|---|
ڈیرک پرنگل | 10 | 2 | 22 | 3 |
کرس لوئس | 10 | 2 | 52 | 0 |
این بوتھم | 7 | 0 | 42 | 1 |
فل ڈیفریٹس | 10 | 1 | 42 | 0 |
رے النگورتھ | 10 | 0 | 50 | 1 |
ڈرمٹ ریو | 3 | 0 | 22 | 0 |
انگلینڈ (ہدف: 313 رنز) | ر | گ | چ | چھ | |
---|---|---|---|---|---|
گراہم گوچ | ک عاقب ب مشتاق | 29 | 66 | 1 | 0 |
این بوتھم | ک معین ب وسیم | 0 | 6 | 0 | 0 |
ایلک اسٹیورٹ | ک معین ب عاقب | 7 | 16 | 1 | 0 |
گریم ہک | ایل بی ڈبلیو ب مشتاق | 17 | 36 | 1 | 0 |
نیل فیئربرادر | ک معین ب عاقب | 62 | 70 | 3 | 0 |
ایلن لیمب | ب وسیم | 31 | 41 | 2 | 0 |
کرس لوئس | ب وسیم | 0 | 1 | 0 | 0 |
ڈرمٹ ریو | ک رمیز ب مشتاق | 15 | 32 | 0 | 0 |
ڈیرک پرنگل | ناٹ آؤٹ | 18 | 16 | 1 | 0 |
فل ڈیفریٹس | رن آؤٹ | 10 | 8 | 0 | 0 |
رے النگورتھ | ک رمیز ب عمران | 14 | 10 | 2 | 0 |
فاضل رنز | 24 | ||||
مجموعہ | 49.2 اوورز | 227 |
پاکستان (گیند بازی) | ا | م | ر | و |
---|---|---|---|---|
وسیم اکرم | 10 | 0 | 49 | 3 |
عاقب جاوید | 10 | 2 | 27 | 2 |
مشتاق احمد | 10 | 1 | 41 | 3 |
اعجاز احمد | 3 | 0 | 13 | 0 |
عمران خان | 6.2 | 0 | 43 | 1 |
عامر سہیل | 10 | 0 | 49 | 0 |