حق بہ حقدار رسید، آسٹریلیا سیریز جیت گیا

0 860

لاہور ٹیسٹ میں چوتھے دن کے کھیل مکمل ہوا تو لگ رہا تھا پیٹ کمنز نے اننگز ڈکلیئر کر کے غلطی کر دی ہے۔ کیونکہ 351 رنز کے تعاقب میں پاکستان بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے 73 رنز بنا چکا تھا۔ ہو سکتا ہے پاکستان یہاں سے بھی میچ نہ جیت پاتا لیکن وہ میچ بچا ضرور سکتا تھا۔

اس لیے پانچویں دن پاکستان کو مطمئن ہو کر اور سر اٹھا کر کھیلنا چاہیے تھا لیکن آسٹریلیا کی شاندار باؤلنگ کے سامنے اعتماد سرے سے نظر ہی نہیں آیا۔ آخری دن باقی ماندہ 278 رنز بنانے کے لیے پاکستان کے ہر بڑھتے قدم کو آسٹریلیا نے روکا اور بالآخر پاکستان کو 235 رنز پر آل آؤٹ کر کے ٹیسٹ اور سیریز دونوں جیت لیں۔

آسٹریلیا کا دورۂ پاکستان 2022ء - تیسرا ٹیسٹ

آسٹریلیا 115 رنز سے جیت گیا

آسٹریلیا سیریز میں ‏1-0 سے کامیاب

آسٹریلیا (پہلی اننگز) 391
عثمان خواجہ91219نسیم شاہ4-5831
پاکستان (پہلی اننگز)268
عبد اللہ شفیق81227پیٹ کمنز5-5624
آسٹریلیا (دوسری اننگز)227-3 ڈ
عثمان خواجہ104178نسیم شاہ1-2312
پاکستان (ہدف: 351 رنز) 235
امام الحق70199نیتھن لائن5-8337

آسٹریلیا کی کامیابی میں مرکزی کردار نیتھن لائن نے ادا کیا جنہوں نے 83 رنز دے کر 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ خود کپتان پیٹ کمنز نے 23 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں جن میں فواد عالم اور محمد رضوان کی وہ قیمتی وکٹیں بھی شامل تھیں جنہوں نے پاکستان کے میچ میں واپس آنے کے تمام امکانات کا خاتمہ کر دیا۔

پاکستان کی جانب سے امام الحق نے 70 اور بابر اعظم نے 55 رنز کے ساتھ بھرپور مزاحمت تو کی لیکن یہ کراچی ٹیسٹ کی اننگز سے بالکل مختلف معاملہ تھا۔ وکٹ بیٹنگ کے لیے کہیں زیادہ مشکل تھی جس نے ثابت کیا کہ پیٹ کمنز کا اننگز ڈکلیئر کرنے کا فیصلہ بالکل بروقت تھا۔

پاکستان کے لیے دن کا آغاز ہی مایوس کن تھا کیونکہ عبد اللہ شفیق ابتدا ہی میں آؤٹ ہو گئے۔

اس کے بعد اظہر علی نے کپتان بابر اعظم کے ساتھ معاملات کسی حد تک سنبھال لیے لیکن ایک مرتبہ پھر قسمت آڑے آ گئی۔ ایک سویپ شاٹ کھیلنے کی کوشش میں گیند ان کے بلّے کے بہت قریب سے گزر گئی اور پیڈ پر لگتے ہوئے سلپ میں کھڑے اسٹیون اسمتھ کے پاس چلی گئی۔ زوردار اپیل کے باوجود امپائر نہ ہلے لیکن آسٹریلیا نے کچھ غور کے بعد تیسرے امپائر کا رخ کرنے کا فیصلہ کیا۔

یہاں تب دلچسپ صورت حال پیدا ہو گئی جب 'الٹرا ایج' ٹیکنالوجی نے بہت ہی معمولی سی سرسراہٹ پکڑ لی۔ اتنی کہ جو گیند کے بلّے تک پہنچنے سے پہلے بھی کچھ ہلت جلت محسوس ہو رہی تھی۔ لیکن تھرڈ امپائر آصف یعقوب نے اسی کو کافی سمجھا اور فیلڈ امپائر کے فیصلے سے عدم اتفاق کرتے ہوئے اظہر علی کو آؤٹ قرار دے دیا۔

اظہر مایوسی کے ساتھ میدان سے واپس آئے تو کپتان بابر اعظم داخل ہوئے۔ انہوں نے پہلے سے موجود امام الحق کے ساتھ مل کر اسکور کو 61 اوورز میں 142 رنز تک پہنچا دیا۔ کھانے کے وقفے کے بعد امام کی لرزتی کانپتی ہوئی اننگز بالآخر اسی جال میں پھنسی جو کافی دیر سے ان کے لیے بچھایا گیا تھا۔ پھر وہ نہ صرف آؤٹ ہوئے بلکہ ہمیشہ کی طرح جاتے جاتے ایک ریویو بھی ضائع کروا گئے۔

یہاں سے پاکستان کے ہاتھ پیر پھول گئے اور اننگز میں اعتماد مکمل طور پر ختم ہو گیا۔ یہیں پر یہ بھی محسوس ہوا کہ اب میچ جیتنے کی کہانی ختم ہو چکی ہے بلکہ اسے بچانے کا مرحلہ شروع ہو چکا ہے۔ گو کہ اس سے پہلے بھی پاکستان کے رنز کی رفتار ایسی نہ تھی کہ جس سے جیت کا "شائبہ" تک ہو لیکن پھر بھی ہدف اتنا دُور نظر نہ آتا تھا۔

پھر وکٹیں گرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا اور گرتا ہی چلا گیا، صرف 70 رنز کے اضافے سے 7 وکٹیں گئیں۔ پہلے فواد عالم آؤٹ ہوئے، پھر محمد رضوان ایک مرتبہ پھر ناکام ہوئے۔ دونوں کو آسٹریلوی کپتان نے آؤٹ کیا۔ رضوان تھوڑے سے بد قسمت رہے کہ انہوں نے ریویو نہیں لیا ورنہ وہ بچ جاتے۔

بابر اعظم نے ساجد خان کے ساتھ مل کر پاکستان کو 200 رنز کا ہندسہ تو عبور کروایا۔ اس میں قسمت کا بھی عمل دخل رہا کیونکہ بابر آؤٹ ہو سکتے تھے، اگر آسٹریلیا ان کے خلاف کیچ کی ایک اپیل ٹھکرائے جانے کے بعد ریویو کا فیصلہ کرتا۔ بہرحال، پھر بھی اگلی وکٹ بابر ہی کی تھی جو 104 گیندوں پر 55 رنز بنانے کے بعد سلپ میں کیچ دے گئے۔ یوں میچ کا فیصلہ تقریباً ہو گیا۔

اگلے اوور میں ساجد خان، کچھ ہی دیر بعد حسن علی، شاہین آفریدی اور نسیم شاہ کی وکٹیں بھی گئیں اور پاکستان کی دوسری اننگز 235 رنز پر تمام ہو گئیں۔

ایسا لگ رہا تھا کہ پاکستان نے اس میچ میں بہت دفاعی کرکٹ کھیلی ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ٹاس نے بہت نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ آسٹریلیا نے آخری دونوں ٹیسٹ میچز میں ٹاس جیتا اور پہلے بلے بازی کی یعنی چوتھی اننگز میں جب پچ کا حلیہ خاصا بگڑ گیا تھا، تب پاکستان کی بیٹنگ لائن کو میدان میں اترنا پڑا۔ کراچی میں تو بچ گئے، لیکن ہر بار بچنا ممکن نہیں ہوتا۔

پھر پاکستان کے مقابلے میں آسٹریلیا نے بہت جارحانہ کھیل کا مظاہرہ کیا۔ جیسا کہ کراچی ٹیسٹ میں فالو آن نہ کرنے کے بعد جب غلطی کا احساس ہوا تو فوراً اننگز ڈکلیئر کر کے پاکستان کو بڑی مشکل سے دوچار کر دیا۔ وہ تو پاکستان کی غیر معمولی کارکردگی اور قسمت کا ساتھ تھا جو دوسرے ٹیسٹ میں بچ گیا لیکن لاہور میں ایسا نہیں ہوا۔ یہاں آسٹریلیا نے پھر بہت ہی جرات مندانہ انداز میں اننگز ڈکلیئر کی، جس کو کئی لوگوں نے غلطی قرار دیا لیکن آخر میں نتیجے نے ثابت کیا کہ پیٹ کمنز بالکل درست تھے۔

آسٹریلیا کے کھیل میں منصوبہ بندی نظر آئی، ہمت نظر آئی، جرات نظر آئی جبکہ پاکستان دبا ہوا، جھینپتا، کانپتا، لرزتا ہوا دکھائی دیا، خاص طور پر پہلی اننگز کی مایوس کن پرفارمنس کے بعد۔ در اصل پاکستان لاہور ٹیسٹ اسی وقت ہار گیا تھا جب وہ پہلی اننگز میں صرف 20 رنز پر 7 وکٹوں سے محروم ہوا تھا اور پوری ٹیم 268 رنز پر ڈھیر ہو گئی تھی۔ 123 رنز کا یہ خسارہ ہی بعد میں فیصلہ کُن ثابت ہوا۔

غیر جانبدار ہو کر دیکھیں تو آسٹریلیا کی کامیابی پر کہا جا سکتا ہے کہ حق بہ حقدار رسید۔ یہ ایشیائی سرزمین پر 11 سال بعد پہلی سیریز کامیابی ہے اور لگتا ہے پیٹ کمنز کی قیادت میں آسٹریلیا اور بھی کئی کامیابیاں حاصل کرے گا۔

پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا

تیسرا ٹیسٹ

‏21 تا 25 مارچ 2022ء

بمقام: قذافی اسٹیڈیم، لاہور، پاکستان

نتیجہ: آسٹریلیا 115 رنز سے جیت گیا

میچ کے بہترین کھلاڑی: پیٹ کمنز

سیریز کے بہترین کھلاڑی: عثمان خواجہ

آسٹریلیاپہلی اننگز رگچچھ
ڈیوڈ وارنرایل بی ڈبلیو ب شاہین71310
عثمان خواجہک بابر ب ساجد خان9121991
مارنس لبوشینک رضوان ب شاہین0200
اسٹیون اسمتھایل بی ڈبلیو ب نسیم5916960
ٹریوس ہیڈک رضوان ب نسیم267040
کیمرون گرینب نسیم7916390
ایلکس کیریایل بی ڈبلیو ب نعمان6710570
مچل اسٹارکک نعمان ب شاہین133320
پیٹ کمنزناٹ آؤٹ112510
نیتھن لائنب نسیم4310
مچل سویپسنب شاہین9720
فاضل رنز25   
مجموعہ‏133.3 اوورز 391   
پاکستان باؤلنگامرو
شاہین آفریدی24.38794
حسن علی205610
نسیم شاہ3113584
نعمان علی244771
ساجد خان334971
بابر اعظم1020
پاکستان پہلی اننگز رگچچھ
عبد اللہ شفیقک کیری ب لائن81228110
امام الحقایل بی ڈبلیو ب کمنز114120
اظہر علیک و ب کمنز7820871
بابر اعظم ایل بی ڈبلیو ب اسٹارک6713161
فواد عالمب اسٹارک135610
محمد رضوانب اسٹارک11400
ساجد خانب کمنز61710
نعمان علیایل بی ڈبلیو ب کمنز0300
حسن علیک اسمتھ ب کمنز0400
شاہین آفریدیناٹ آؤٹ0100
نسیم شاہب اسٹارک0300
فاضل رنز11   
مجموعہ‏116.4 اوورز 268   
آسٹریلیا (گیند بازی)امرو
مچل اسٹارک20.46334
پیٹ کمنز248565
کیمرون گرین144370
نیتھن لائن4010951
مچل سویپسن182420

آسٹریلیادوسری اننگز رگچچھ
عثمان خواجہناٹ آؤٹ10717880
ڈیوڈ وارنرب شاہین519161
مارنس لبوشینک ساجد ب نعمان365860
اسٹیون اسمتھک رضوان ب نسیم172710
ٹریوس ہیڈناٹ آؤٹ11711
فاضل رنز8   
مجموعہ‏60 اوورز 227-3 ڈ   
پاکستان باؤلنگامرو
شاہین آفریدی112451
نسیم شاہ123231
حسن علی113370
ساجد خان161600
نعمان علی 100551
پاکستان ہدف: 361 رنزرگچچھ
عبد اللہ شفیقک کیری ب گرین278031
امام الحقک لبوشین ب لائن7019950
اظہر علیک اسمتھ ب لائن174720
بابر اعظمک اسمتھ ب لائن5510460
فواد عالمایل بی ڈبلیو ب کمنز‍112010
محمد رضوانایل بی ڈبلیو ب کمنز‍ 0600
ساجد خانک خواجہ ب اسٹارک214740
نعمان علیناٹ آؤٹ12000
حسن علیب لائن131711
شاہین آفریدیک سویپسن ب لائن5710
نسیم شاہب کمنز1700
فاضل رنز14   
مجموعہ‏92.1 اوورز 235   
آسٹریلیا (گیند بازی)امرو
مچل اسٹارک176531
پیٹ کمنز15.16233
نیتھن لائن378835
مچل سویپسن101360
کیمرون گرین114181
مارنس لبوشین20100