حق بہ حقدار رسید، آسٹریلیا سیریز جیت گیا
لاہور ٹیسٹ میں چوتھے دن کے کھیل مکمل ہوا تو لگ رہا تھا پیٹ کمنز نے اننگز ڈکلیئر کر کے غلطی کر دی ہے۔ کیونکہ 351 رنز کے تعاقب میں پاکستان بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے 73 رنز بنا چکا تھا۔ ہو سکتا ہے پاکستان یہاں سے بھی میچ نہ جیت پاتا لیکن وہ میچ بچا ضرور سکتا تھا۔
اس لیے پانچویں دن پاکستان کو مطمئن ہو کر اور سر اٹھا کر کھیلنا چاہیے تھا لیکن آسٹریلیا کی شاندار باؤلنگ کے سامنے اعتماد سرے سے نظر ہی نہیں آیا۔ آخری دن باقی ماندہ 278 رنز بنانے کے لیے پاکستان کے ہر بڑھتے قدم کو آسٹریلیا نے روکا اور بالآخر پاکستان کو 235 رنز پر آل آؤٹ کر کے ٹیسٹ اور سیریز دونوں جیت لیں۔
آسٹریلیا کا دورۂ پاکستان 2022ء - تیسرا ٹیسٹ
آسٹریلیا 115 رنز سے جیت گیا
آسٹریلیا سیریز میں 1-0 سے کامیاب
آسٹریلیا (پہلی اننگز) | 391 | ||||
عثمان خواجہ | 91 | 219 | نسیم شاہ | 4-58 | 31 |
پاکستان (پہلی اننگز) | 268 | ||||
عبد اللہ شفیق | 81 | 227 | پیٹ کمنز | 5-56 | 24 |
آسٹریلیا (دوسری اننگز) | 227-3 ڈ | ||||
عثمان خواجہ | 104 | 178 | نسیم شاہ | 1-23 | 12 |
پاکستان (ہدف: 351 رنز) | 235 | ||||
امام الحق | 70 | 199 | نیتھن لائن | 5-83 | 37 |
آسٹریلیا کی کامیابی میں مرکزی کردار نیتھن لائن نے ادا کیا جنہوں نے 83 رنز دے کر 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ خود کپتان پیٹ کمنز نے 23 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں جن میں فواد عالم اور محمد رضوان کی وہ قیمتی وکٹیں بھی شامل تھیں جنہوں نے پاکستان کے میچ میں واپس آنے کے تمام امکانات کا خاتمہ کر دیا۔
پاکستان کی جانب سے امام الحق نے 70 اور بابر اعظم نے 55 رنز کے ساتھ بھرپور مزاحمت تو کی لیکن یہ کراچی ٹیسٹ کی اننگز سے بالکل مختلف معاملہ تھا۔ وکٹ بیٹنگ کے لیے کہیں زیادہ مشکل تھی جس نے ثابت کیا کہ پیٹ کمنز کا اننگز ڈکلیئر کرنے کا فیصلہ بالکل بروقت تھا۔
پاکستان کے لیے دن کا آغاز ہی مایوس کن تھا کیونکہ عبد اللہ شفیق ابتدا ہی میں آؤٹ ہو گئے۔
اس کے بعد اظہر علی نے کپتان بابر اعظم کے ساتھ معاملات کسی حد تک سنبھال لیے لیکن ایک مرتبہ پھر قسمت آڑے آ گئی۔ ایک سویپ شاٹ کھیلنے کی کوشش میں گیند ان کے بلّے کے بہت قریب سے گزر گئی اور پیڈ پر لگتے ہوئے سلپ میں کھڑے اسٹیون اسمتھ کے پاس چلی گئی۔ زوردار اپیل کے باوجود امپائر نہ ہلے لیکن آسٹریلیا نے کچھ غور کے بعد تیسرے امپائر کا رخ کرنے کا فیصلہ کیا۔
یہاں تب دلچسپ صورت حال پیدا ہو گئی جب 'الٹرا ایج' ٹیکنالوجی نے بہت ہی معمولی سی سرسراہٹ پکڑ لی۔ اتنی کہ جو گیند کے بلّے تک پہنچنے سے پہلے بھی کچھ ہلت جلت محسوس ہو رہی تھی۔ لیکن تھرڈ امپائر آصف یعقوب نے اسی کو کافی سمجھا اور فیلڈ امپائر کے فیصلے سے عدم اتفاق کرتے ہوئے اظہر علی کو آؤٹ قرار دے دیا۔
اظہر مایوسی کے ساتھ میدان سے واپس آئے تو کپتان بابر اعظم داخل ہوئے۔ انہوں نے پہلے سے موجود امام الحق کے ساتھ مل کر اسکور کو 61 اوورز میں 142 رنز تک پہنچا دیا۔ کھانے کے وقفے کے بعد امام کی لرزتی کانپتی ہوئی اننگز بالآخر اسی جال میں پھنسی جو کافی دیر سے ان کے لیے بچھایا گیا تھا۔ پھر وہ نہ صرف آؤٹ ہوئے بلکہ ہمیشہ کی طرح جاتے جاتے ایک ریویو بھی ضائع کروا گئے۔
یہاں سے پاکستان کے ہاتھ پیر پھول گئے اور اننگز میں اعتماد مکمل طور پر ختم ہو گیا۔ یہیں پر یہ بھی محسوس ہوا کہ اب میچ جیتنے کی کہانی ختم ہو چکی ہے بلکہ اسے بچانے کا مرحلہ شروع ہو چکا ہے۔ گو کہ اس سے پہلے بھی پاکستان کے رنز کی رفتار ایسی نہ تھی کہ جس سے جیت کا "شائبہ" تک ہو لیکن پھر بھی ہدف اتنا دُور نظر نہ آتا تھا۔
پھر وکٹیں گرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا اور گرتا ہی چلا گیا، صرف 70 رنز کے اضافے سے 7 وکٹیں گئیں۔ پہلے فواد عالم آؤٹ ہوئے، پھر محمد رضوان ایک مرتبہ پھر ناکام ہوئے۔ دونوں کو آسٹریلوی کپتان نے آؤٹ کیا۔ رضوان تھوڑے سے بد قسمت رہے کہ انہوں نے ریویو نہیں لیا ورنہ وہ بچ جاتے۔
بابر اعظم نے ساجد خان کے ساتھ مل کر پاکستان کو 200 رنز کا ہندسہ تو عبور کروایا۔ اس میں قسمت کا بھی عمل دخل رہا کیونکہ بابر آؤٹ ہو سکتے تھے، اگر آسٹریلیا ان کے خلاف کیچ کی ایک اپیل ٹھکرائے جانے کے بعد ریویو کا فیصلہ کرتا۔ بہرحال، پھر بھی اگلی وکٹ بابر ہی کی تھی جو 104 گیندوں پر 55 رنز بنانے کے بعد سلپ میں کیچ دے گئے۔ یوں میچ کا فیصلہ تقریباً ہو گیا۔
اگلے اوور میں ساجد خان، کچھ ہی دیر بعد حسن علی، شاہین آفریدی اور نسیم شاہ کی وکٹیں بھی گئیں اور پاکستان کی دوسری اننگز 235 رنز پر تمام ہو گئیں۔
ایسا لگ رہا تھا کہ پاکستان نے اس میچ میں بہت دفاعی کرکٹ کھیلی ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ٹاس نے بہت نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ آسٹریلیا نے آخری دونوں ٹیسٹ میچز میں ٹاس جیتا اور پہلے بلے بازی کی یعنی چوتھی اننگز میں جب پچ کا حلیہ خاصا بگڑ گیا تھا، تب پاکستان کی بیٹنگ لائن کو میدان میں اترنا پڑا۔ کراچی میں تو بچ گئے، لیکن ہر بار بچنا ممکن نہیں ہوتا۔
پھر پاکستان کے مقابلے میں آسٹریلیا نے بہت جارحانہ کھیل کا مظاہرہ کیا۔ جیسا کہ کراچی ٹیسٹ میں فالو آن نہ کرنے کے بعد جب غلطی کا احساس ہوا تو فوراً اننگز ڈکلیئر کر کے پاکستان کو بڑی مشکل سے دوچار کر دیا۔ وہ تو پاکستان کی غیر معمولی کارکردگی اور قسمت کا ساتھ تھا جو دوسرے ٹیسٹ میں بچ گیا لیکن لاہور میں ایسا نہیں ہوا۔ یہاں آسٹریلیا نے پھر بہت ہی جرات مندانہ انداز میں اننگز ڈکلیئر کی، جس کو کئی لوگوں نے غلطی قرار دیا لیکن آخر میں نتیجے نے ثابت کیا کہ پیٹ کمنز بالکل درست تھے۔
آسٹریلیا کے کھیل میں منصوبہ بندی نظر آئی، ہمت نظر آئی، جرات نظر آئی جبکہ پاکستان دبا ہوا، جھینپتا، کانپتا، لرزتا ہوا دکھائی دیا، خاص طور پر پہلی اننگز کی مایوس کن پرفارمنس کے بعد۔ در اصل پاکستان لاہور ٹیسٹ اسی وقت ہار گیا تھا جب وہ پہلی اننگز میں صرف 20 رنز پر 7 وکٹوں سے محروم ہوا تھا اور پوری ٹیم 268 رنز پر ڈھیر ہو گئی تھی۔ 123 رنز کا یہ خسارہ ہی بعد میں فیصلہ کُن ثابت ہوا۔
غیر جانبدار ہو کر دیکھیں تو آسٹریلیا کی کامیابی پر کہا جا سکتا ہے کہ حق بہ حقدار رسید۔ یہ ایشیائی سرزمین پر 11 سال بعد پہلی سیریز کامیابی ہے اور لگتا ہے پیٹ کمنز کی قیادت میں آسٹریلیا اور بھی کئی کامیابیاں حاصل کرے گا۔
پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا
تیسرا ٹیسٹ
21 تا 25 مارچ 2022ء
بمقام: قذافی اسٹیڈیم، لاہور، پاکستان
نتیجہ: آسٹریلیا 115 رنز سے جیت گیا
میچ کے بہترین کھلاڑی: پیٹ کمنز
سیریز کے بہترین کھلاڑی: عثمان خواجہ
آسٹریلیا | پہلی اننگز | ر | گ | چ | چھ |
---|---|---|---|---|---|
ڈیوڈ وارنر | ایل بی ڈبلیو ب شاہین | 7 | 13 | 1 | 0 |
عثمان خواجہ | ک بابر ب ساجد خان | 91 | 219 | 9 | 1 |
مارنس لبوشین | ک رضوان ب شاہین | 0 | 2 | 0 | 0 |
اسٹیون اسمتھ | ایل بی ڈبلیو ب نسیم | 59 | 169 | 6 | 0 |
ٹریوس ہیڈ | ک رضوان ب نسیم | 26 | 70 | 4 | 0 |
کیمرون گرین | ب نسیم | 79 | 163 | 9 | 0 |
ایلکس کیری | ایل بی ڈبلیو ب نعمان | 67 | 105 | 7 | 0 |
مچل اسٹارک | ک نعمان ب شاہین | 13 | 33 | 2 | 0 |
پیٹ کمنز | ناٹ آؤٹ | 11 | 25 | 1 | 0 |
نیتھن لائن | ب نسیم | 4 | 3 | 1 | 0 |
مچل سویپسن | ب شاہین | 9 | 7 | 2 | 0 |
فاضل رنز | 25 | ||||
مجموعہ | 133.3 اوورز | 391 | |
پاکستان باؤلنگ | ا | م | ر | و |
---|---|---|---|---|
شاہین آفریدی | 24.3 | 8 | 79 | 4 |
حسن علی | 20 | 5 | 61 | 0 |
نسیم شاہ | 31 | 13 | 58 | 4 |
نعمان علی | 24 | 4 | 77 | 1 |
ساجد خان | 33 | 4 | 97 | 1 |
بابر اعظم | 1 | 0 | 2 | 0 |
پاکستان | پہلی اننگز | ر | گ | چ | چھ |
---|---|---|---|---|---|
عبد اللہ شفیق | ک کیری ب لائن | 81 | 228 | 11 | 0 |
امام الحق | ایل بی ڈبلیو ب کمنز | 11 | 41 | 2 | 0 |
اظہر علی | ک و ب کمنز | 78 | 208 | 7 | 1 |
بابر اعظم | ایل بی ڈبلیو ب اسٹارک | 67 | 131 | 6 | 1 |
فواد عالم | ب اسٹارک | 13 | 56 | 1 | 0 |
محمد رضوان | ب اسٹارک | 1 | 14 | 0 | 0 |
ساجد خان | ب کمنز | 6 | 17 | 1 | 0 |
نعمان علی | ایل بی ڈبلیو ب کمنز | 0 | 3 | 0 | 0 |
حسن علی | ک اسمتھ ب کمنز | 0 | 4 | 0 | 0 |
شاہین آفریدی | ناٹ آؤٹ | 0 | 1 | 0 | 0 |
نسیم شاہ | ب اسٹارک | 0 | 3 | 0 | 0 |
فاضل رنز | 11 | ||||
مجموعہ | 116.4 اوورز | 268 |
آسٹریلیا (گیند بازی) | ا | م | ر | و |
---|---|---|---|---|
مچل اسٹارک | 20.4 | 6 | 33 | 4 |
پیٹ کمنز | 24 | 8 | 56 | 5 |
کیمرون گرین | 14 | 4 | 37 | 0 |
نیتھن لائن | 40 | 10 | 95 | 1 |
مچل سویپسن | 18 | 2 | 42 | 0 |
آسٹریلیا | دوسری اننگز | ر | گ | چ | چھ |
---|---|---|---|---|---|
عثمان خواجہ | ناٹ آؤٹ | 107 | 178 | 8 | 0 |
ڈیوڈ وارنر | ب شاہین | 51 | 91 | 6 | 1 |
مارنس لبوشین | ک ساجد ب نعمان | 36 | 58 | 6 | 0 |
اسٹیون اسمتھ | ک رضوان ب نسیم | 17 | 27 | 1 | 0 |
ٹریوس ہیڈ | ناٹ آؤٹ | 11 | 7 | 1 | 1 |
فاضل رنز | 8 | ||||
مجموعہ | 60 اوورز | 227-3 ڈ | |
پاکستان باؤلنگ | ا | م | ر | و |
---|---|---|---|---|
شاہین آفریدی | 11 | 2 | 45 | 1 |
نسیم شاہ | 12 | 3 | 23 | 1 |
حسن علی | 11 | 3 | 37 | 0 |
ساجد خان | 16 | 1 | 60 | 0 |
نعمان علی | 10 | 0 | 55 | 1 |
پاکستان | ہدف: 361 رنز | ر | گ | چ | چھ |
---|---|---|---|---|---|
عبد اللہ شفیق | ک کیری ب گرین | 27 | 80 | 3 | 1 |
امام الحق | ک لبوشین ب لائن | 70 | 199 | 5 | 0 |
اظہر علی | ک اسمتھ ب لائن | 17 | 47 | 2 | 0 |
بابر اعظم | ک اسمتھ ب لائن | 55 | 104 | 6 | 0 |
فواد عالم | ایل بی ڈبلیو ب کمنز | 11 | 20 | 1 | 0 |
محمد رضوان | ایل بی ڈبلیو ب کمنز | 0 | 6 | 0 | 0 |
ساجد خان | ک خواجہ ب اسٹارک | 21 | 47 | 4 | 0 |
نعمان علی | ناٹ آؤٹ | 1 | 20 | 0 | 0 |
حسن علی | ب لائن | 13 | 17 | 1 | 1 |
شاہین آفریدی | ک سویپسن ب لائن | 5 | 7 | 1 | 0 |
نسیم شاہ | ب کمنز | 1 | 7 | 0 | 0 |
فاضل رنز | 14 | ||||
مجموعہ | 92.1 اوورز | 235 |
آسٹریلیا (گیند بازی) | ا | م | ر | و |
---|---|---|---|---|
مچل اسٹارک | 17 | 6 | 53 | 1 |
پیٹ کمنز | 15.1 | 6 | 23 | 3 |
نیتھن لائن | 37 | 8 | 83 | 5 |
مچل سویپسن | 10 | 1 | 36 | 0 |
کیمرون گرین | 11 | 4 | 18 | 1 |
مارنس لبوشین | 2 | 0 | 10 | 0 |