کل بھی آسٹریلیا جیتا تھا، آج بھی آسٹریلیا جیتا ہے

0 1,000

پاک-آسٹریلیا تاریخی سیریز بالآخر اپنے منطقی انجام تک پہنچی۔ منطقی اس لیے کیونکہ سیریز میں جیت کے لیے ایک ہی ٹیم کھیلتی نظر آئی، دوسری محض اپنا بچاؤ کرنے ہی میں مصروفِ عمل دکھائی دی۔  

راولپنڈی میں اُکتا دینے والے مقابلے کے بعد جب کراچی میں دوسرا ٹیسٹ شروع ہوا تو سب نتیجے کے منتظر تھے۔ نتیجہ تو نہیں ملا لیکن "تاریخ کا بہترین بے نتیجہ مقابلہ" ضرور دیکھنے کو مل گیا۔ جب شکست سامنے منہ کھولے کھڑی تھی، پاکستان تب ناقابلِ یقین انداز میں میچ بچا گیا۔

لیکن 'بکرے کی ماں کب تک خیر مناتی؟'۔ کچھ ہی روز بعد لاہور میں بھی پاکستان کو پھر اسی صورت حال کا سامنا تھا۔ دوبارہ ایسا کیوں ہوا؟ شاید اس لیے کہ پاکستان نے اپنی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھا اور آسٹریلیا نے اپنی منصوبہ بندی میں موجود خامیوں پر اچھی طرح قابو پاتے ہوئے ایک بار پھر پاکستان کو اسی مقام پر لا کھڑا کر دیا، جہاں میچ گلے کی پھانس بن گیا تھا۔

لیکن یاد رکھیں، کراچی ٹیسٹ جیسے مقابلے روز نہیں ہوتے۔ لاہور میں آخری دن آسٹریلیا حتمی و فیصلہ کن ضرب لگانے میں کامیاب ہو گیا اور میچ کے ساتھ ساتھ سیریز بھی جیت گیا۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ آسٹریلیا نے دورۂ پاکستان میں سیریز جیتی ہو۔ مجموعی طور پر یہ تیسری ٹیسٹ سیریز ہے جس میں آسٹریلیا نے پاکستان کو پاکستان میں ہرایا ہے۔ ‏1959ء میں جب رچی بینو کی قیادت میں ٹیم آسٹریلیا پاکستان آئی تھی، تب اس نے ‏2-0 سے کامیابی حاصل کی تھی۔

جی ہاں! وہی رچی بینو کے جن کے نام پر پاک-آسٹریلیا ٹیسٹ سیریز کو بینو-قادر ٹرافی کا نام دیا گیا ہے۔

ان کی زیر قیادتِ آسٹریلیا نے ڈھاکا اور لاہور میں کھیلے گئے دونوں ٹیسٹ میچز با آسانی جیت لیے تھے اور تاریخ میں اپنا نام محفوظ کروا لیا تھا۔

آسٹریلیا کا دورۂ پاکستان 1959ء

سیریز نتیجہ: آسٹریلیا ‏2-0 سے جیتا

نتیجہبمقامبتاریخ
پہلا ٹیسٹآسٹریلیا 8 وکٹوں سے جیتاڈھاکا‏13 تا 18 نومبر 1959ء
دوسرا ٹیسٹآسٹریلیا 7 وکٹوں سے جیتالاہور‏21 تا 26 نومبر 1959ء
تیسرا ٹیسٹبے نتیجہکراچی‏4 تا 9 دسمبر 1959ء

لیکن اس کے بعد عرصہ دراز تک پاکستان نے ایسا ہونے نہیں دیا۔ بلکہ 1980ء سے 1994ء کے دوران آسٹریلیا کے خلاف مسلسل چار ہوم سیریز جیتیں۔

‏1994ء میں آسٹریلیا کا دورۂ پاکستان تو بہت ہی یادگار تھا، پاکستان کے لیے، آسٹریلیا کے لیے نہیں۔ وہ بے چارہ تو جیت کی خوشبو پا کر بھی اسے پانے میں ناکام رہا۔ یہ سیریز کا واحد فیصلہ کن ٹیسٹ تھا جو کراچی میں کھیلا گیا۔ جس میں پاکستان نے ناقابلِ یقین انداز میں صرف 1 وکٹ سے کامیابی حاصل کی تھی۔

باقی ماندہ مقابلوں میں راولپنڈی ٹیسٹ میں پاکستان فالو آن کے باوجود میچ بچانے میں کامیاب ہوا اور پھر آخر میں لاہور ٹیسٹ ڈرا کر کے سیریز جیت بھی گیا۔

آسٹریلیا نے 1998ء میں بھی پاکستان کا دورہ کیا، جو موجودہ دورے سے پہلے آسٹریلیا کا آخری دورۂ پاکستان تھا اور یہی وہ دورہ تھا جس میں تقریباً 40 سال کے بعد آسٹریلیا نے کامیابی سمیٹی۔

راولپنڈی میں قدم رکھتے ہی آسٹریلیا نے پہلا ٹیسٹ ایک اننگز اور 99 رنز کے بھاری مارجن سے جیت لیا۔ سعید انور کے 145 رنز کے باوجود پاکستان کی پہلی اننگز صرف 269 رنز پر ختم ہو گئی۔ جواب میں آسٹریلیا نے مائیکل سلیٹر اور اسٹیو واہ کی سنچریوں کی بدولت 513 رنز کا ہمالیہ کھڑا کر دیا کہ جسے عبور کرنا پاکستان کیا، کسی بس کی بھی بات نہیں تھی۔ ہاں! پاکستان اس کے دباؤ تلے ضرور آ گیا اور دوسری اننگز میں صرف 145 رنز پر ڈھیر ہو گیا اور ایک بہت بڑی کامیابی آسٹریلیا کے قدموں میں رکھ دی۔

دوسرے ٹیسٹ کا آغاز ہی مارک ٹیلر کی ٹرپل سنچری سے ہوا۔ پشاور میں کھیلے گئے اس یادگار ٹیسٹ میں آسٹریلیا نے پہلی اننگز میں 599 رنز بنائے تھے۔ پاکستان نے سعید انور اور اعجاز احمد کی سنچریوں کی مدد سے اینٹ کا جواب پتھر سے دیا۔ لیکن دونوں کی اتنی طویل اننگز کے بعد وقت ہی ختم ہو گیا، ساتھ ہی مقابلہ بھی۔

کراچی ٹیسٹ میں پہلی اننگز میں آسٹریلیا صرف 280 رنز پر آل آؤٹ ہو گیا تھا۔ یہ اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے شاہد آفریدی کا کمال تھا لیکن بلے بازی میں پاکستان کا ایک مرتبہ پھر وہی حال۔ عامر سہیل نے سنچری ماری لیکن کوئی دوسرا بلے باز نہیں چل پایا اور پہلی اننگز میں برتری حاصل کرنے کا سنہری موقع بھی ضائع ہو گیا۔ آسٹریلیا نے صورت حال کا پورا پورا فائدہ اٹھایا اور دوسری اننگز میں 390 رنز بنا کر پاکستان کو 419 رنز کا ناممکن ہدف دے دیا۔ اعجاز احمد نے پاکستان کو شکست سے تو بچا لیا لیکن نہ میچ جتوا سکے اور نہ سیریز برابر ہو سکی۔

آسٹریلیا کا دورۂ پاکستان 1998ء

سیریز نتیجہ: آسٹریلیا ‏1-0 سے جیتا

نتیجہبمقامبتاریخ
پہلا ٹیسٹآسٹریلیا اننگز اور 99 رنز سے جیتاراولپنڈی‏یکم تا 5 اکتوبر 1998ء
دوسرا ٹیسٹبے نتیجہپشاور‏15 تا 19 اکتوبر 1998ء
تیسرا ٹیسٹبے نتیجہکراچی‏22 تا 26 اکتوبر 1998ء

آسٹریلیا نے یہ سیریز ‏1-0 سے جیتی یعنی 24 سال پہلے بھی نتیجہ یہی تھا اور آج جبکہ پُلوں کے نیچے سے بہت سا پانی گزر چکا ہے، پاک-آسٹریلیا سیریز نتیجہ وہی ہے: ‏1-0 سے آسٹریلیا کی کامیابی۔