تاریخ ویسٹ انڈیز کے ساتھ، انگلینڈ پھر ہار گیا

0 671

بالآخر وہی ہوا جو کہا گیا تھا کہ ویسٹ انڈیز پہنچ کر انگلینڈ کے ہاتھ پیر پھول جاتے ہیں۔

بھارت سے پٹودی ٹرافی ہارنے اور پھر آسٹریلیا کے ہاتھوں میں ایشیز میں بُری طرح شکست کے بعد جو کسر رہ گئی تھی وہ اب کیریبیئن سرزمین پر پوری ہو گئی ہے جہاں ویسٹ انڈیز نے آخری اور فیصلہ کن ٹیسٹ میں 10 وکٹوں سے کامیابی حاصل کر کے سیریز ‏1-0 سے جیت لی ہے۔ یوں بوتھم-رچرڈز ٹرافی ویسٹ انڈیز کے نام ہوئی۔

انگلینڈ کا دورۂ ویسٹ انڈیز 2022ء

تیسرا ٹیسٹ

نتیجہ: ویسٹ انڈیز 10 وکٹوں سے جیت گیا

انگلینڈ ( پہلی اننگز)204
ثاقب محمود49118جیڈن سیلز3-4017
ویسٹ انڈیز (پہلی اننگز)297
جوش ڈا سلوا100257کرس ووکس3-5925
انگلینڈ (دوسری اننگز)349-6
ایلکس لیس31132کائل میرس5-1817
ویسٹ انڈیز (ہدف: 28 رنز)147-4
کریگ بریتھویٹ2021کرس ووکس 0-132.5

ابتدائی ٹیسٹ زبردست مقابلے کے بعد کسی نتیجے تک پہنچے بغیر مکمل ہوئے تھے اس لیے تمام تر نظریں سینٹ جارجز، گیانا میں کھیلے گئے تیسرے ٹیسٹ پر تھیں۔

پہلے دونوں میچز کے مقابلے میں یہاں انگلینڈ کا حال ابتدا ہی سے بہت بُرا دکھائی دیا۔ ویسٹ انڈیز کی دعوت پر پہلے بلے بازی کرتے ہوئے صرف 90 رنز پر انگلینڈ کے آٹھ آؤٹ ہو چکے تھے۔ یہاں اگر آخری وکٹ پر جیک لیچ اور ثاقب محمود 90 رنز کی شراکت داری نہ کرتے تو انگلینڈ کبھی 200 رنز کا ہندسہ عبور نہ کر پاتا۔ بہرحال، دونوں کی وجہ سے اس نے پہلی اننگز میں 204 رنز بنا لیے۔

جب ویسٹ انڈیز اپنی پہلی اننگز میں صرف 128 رنز پر 7 وکٹوں سے محروم ہو گیا تو لگتا تھا کہ انگلینڈ کو میچ اور سیریز میں واپس آنے کا موقع مل سکتا ہے۔ لیکن یہاں ویسٹ انڈین وکٹ کیپر جوش ڈا سلوا نے کمال کر دیا۔ ایک ایسے مقابلے میں جہاں صرف 332 رنز پر 17 وکٹیں گر چکی تھیں اور سب سے بڑی انفرادی اننگز ایک باؤلر کے بنائے گئے 49 رنز تھے۔ وہاں انہوں نے ایک یادگار سنچری بنا ڈالی۔ ان کے کیریئر کی اس پہلی سنچری نے میچ کا نقشہ ہی بدل دیا اور ویسٹ انڈیز کو 93 رنز کی غیر معمولی برتری دلا دی۔

دوسری اننگز میں ویسٹ انڈیز کی آخری تین وکٹوں نے 169 رنز کا اضافہ کیا اور انگلینڈ کو ایک مرتبہ پھر دیوار سے لگا دیا۔

دوسری اننگز میں انگلینڈ کے پاس آخری موقع تھا، جسے اس نے بُری طرح ضائع کیا۔ یہاں تو پوری ٹیم صرف 120 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ اوپنر ایلکس لیس نے 31 اور جونی بیئرسٹو نے 22 رنز بنائے۔ دوسرا کوئی بلے باز 20 رنز تک بھی نہیں پہنچ پایا۔

اس تباہی کے بنیادی کردار ویسٹ انڈین باؤلر کائل میرس تھے، جنہوں نے صرف 18 رنز دے کر پانچ وکٹیں حاصل کیں۔

ویسٹ انڈیز کو جیتنے کے لیے صرف 28 رنز کا ہدف ملا جو اس نے بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے اور محض پانچویں اوور ہی میں مکمل کر لیا۔

گزشتہ سال کے آغاز سے اب تک انگلینڈ اپنے 20 میں سے صرف 4 ٹیسٹ جیت پایا ہے جبکہ 11 میں شکست کھائی ہے جس میں ایشیز کی مسلسل چار شکستیں بھی شامل ہیں۔

یاد رہے کہ انگلینڈ نے ویسٹ انڈین سرزمین پر آخری بار کوئی سیریز 2004ء میں جیتی تھی اس کے بعد سے اب تک کوئی سیریز نہیں جیت پایا۔ 2019ء میں تو وہ پہلا ٹیسٹ 381 رنز اور دوسرا 10 وکٹوں سے ہارا تھا۔ بلکہ انگلینڈ گزشتہ تقریباً 50 سال میں ویسٹ انڈیز میں صرف ایک سیریز جیت پایا ہے۔