انگلینڈ پھر فائنل میں، جنوبی افریقہ کا خواب چکنا چور

0 662

دفاعی چیمپیئن ہونے کا دباؤ، ٹورنامنٹ کے آغاز میں پے در پے تین شکستیں، لگتا تھا کہ انگلینڈ سب سے پہلے باہر ہوجائے گا لیکن پھر زبردست واپسی کی، ایسی واپسی کہ تمام میچز جیتتے ہوئے فائنل تک پہنچ گیا ہے۔ اس کارکردگی کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے، خاص طور پر سیمی فائنل میں کہ جہاں انگلینڈ نے جنوبی افریقہ کو 137 رنز کی واضح شکست دی ہے۔

کرائسٹ چرچ میں کھیلے گئے دوسرے سیمی فائنل کا اسکور کارڈ دیکھیں تو لگتا ہے کہ جنوبی افریقہ کی شکست وجہ ڈینی وائٹ کی شاندار سنچری اور سوفی ایکلسٹن کی تباہ کُن باؤلنگ تھی۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس میں سب سے بڑا کردار جنوبی افریقہ کی اپنی فیلڈنگ کا تھا۔ اسی سے اندازہ لگا لیں کہ جنوبی افریقہ کی فیلڈرز نے صرف ڈینی وائٹ کے ہی پانچ کیچز چھوڑے۔ انہیں 22 رنز پر پہلی زندگی ملی تھی اور اس کے بعد وہ چار مزید زندگیوں کے ساتھ 129 رنز کی فاتحانہ اننگز کھیل گئیں۔ آخری اتنے مواقع ملنے کے بعد سنچری کیوں نہ بنتی؟

جنوبی افریقہ نے ویسے ٹورنامنٹ میں ناقابلِ یقین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ بلکہ پہلے مرحلے میں انگلینڈ کو بھی شکست دی تھی اور صرف ایک شکست کے ساتھ سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کیا تھا۔ لیکن یہاں اس کے پاس انگلینڈ کا کوئی جواب نہیں تھا۔ ٹاس جیتا، انگلینڈ کو بیٹنگ کی دعوت دی اور پھر فیلڈنگ نے اس کی باؤلرز کو کہیں منہ دکھانے کے قابل نہ چھوڑا۔

ویمنز ورلڈ کپ 2022ء - دوسرا سیمی فائنل

انگلینڈ بمقابلہ جنوبی افریقہ

نتیجہ: انگلینڈ 137 رنز سے جیت گیا

انگلینڈ 🏆293-8
ڈینی وائٹ129125
سوفیا ڈنکلی6072
جنوبی افریقہ باؤلنگامرو
شبنم اسماعیل100463
مریزان کاپ100522

جنوبی افریقہ156
منون ڈو پریز3048
لارا گڈال2849
انگلینڈ باؤلنگامرو
سوفی ایکلسٹن80366
آنیا شربسول50272

انگلینڈ نے ابتدا میں ٹیمی بیومونٹ کی وکٹ ضرور گنوائیں، البتہ ایک اینڈ سے ڈینی وائٹ کے جمے رہنے کی وجہ سے میچ پر گرفت برقرار رکھی۔

اننگز کے آدھے یعنی 25 اوورز مکمل ہونے کے بعد انگلینڈ 126 رنز پر چار وکٹیں گنوا چکا تھا اور یہاں جنوبی افریقہ میچ میں واپس آ سکتا تھا لیکن ڈینی کی شاندار اننگز اور پھر سوفیا ڈنکلی کے ساتھ 116 رنز کی شراکت نے جنوبی افریقہ کو مقابلے کی دوڑ سے باہر کر دیا۔

وائٹ 125 گیندوں پر 12 چوکوں سے مزین 129 رنز کی اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئیں جبکہ سوفیا 72 گیندوں پر 60 رنز بنانے کے بعد آخری اوور میں جا کر آؤٹ ہوئیں۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے شبنم اسماعیل نے 3 وکٹیں حاصل کیں۔ البتہ آخر میں سوفی ایکلسٹن سے مسلسل تین چھکے ضرور کھائے۔

انگلینڈ نے آخری 10 اوورز میں 75 رنز لوٹے اور یوں 8 وکٹوں پر 293 رنز تک پہنچ گیا جو جنوبی افریقہ کے لیے کافی سے زیادہ ثابت ہوئے۔ خاص طور پر جب 100 رنز سے پہلے پہلے اس کی پانچ وکٹیں گر چکی تھیں۔

میچ کا ٹرننگ پوائنٹ وہ تھا جب ویمن اِن فارم لارا وولفارٹ صفر پر آؤٹ ہو گئیں۔ ورلڈ نمبر وَن بیٹسمین جنہوں نے ٹورنامنٹ میں 7 میچز میں 433 رنز بنائے تھے، اتنے اہم ترین مقابلے میں بغیر کوئی رن بنائے میدان سے واپس آ گئیں۔

جنوبی افریقہ پر ایسا دباؤ آ گیا کہ پھر وہ اس سے باہر نہیں نکل پایا۔ یہاں تک کہ پوری ٹیم صرف 38 اوورز میں 156 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ سب سے بڑی اننگز منون ڈو پریز کی تھی جنہوں نے صرف 30 رنز بنائے۔

انگلینڈ کی سوفی ایکلسٹن کی تباہ کن باؤلنگ کے سامنے جنوبی افریقہ کا لوئر آرڈر ٹھیر ہی نہیں پایا۔ اس کی آخری چھ کی چھ وکٹیں انہی کے ہتھے چڑھیں۔ سوفی نے اپنی کیریئر بیسٹ پرفارمنس میں صرف 36 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کیں۔

یاد رہے کہ دفاعی چیمپیئن انگلینڈ نے پچھلے ورلڈ کپ 2017ء کے سیمی فائنل میں بھی جنوبی افریقہ ہی کو ہرایا تھا۔ تب انگلینڈ آخری اوور میں صرف 2 وکٹوں سے جیتا تھا لیکن اس مرتبہ یہ 137 رنز کی نمایاں کامیابی تھی۔

اب ویمنز ورلڈ کپ کا فائنل اتوار کو آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان کھیلا جائے گا۔ یہ 1988ء کے بعد پہلا موقع ہوگا کہ ہمیں ویمنز ورلڈ کپ فائنل میں آسٹریلیا-انگلینڈ میچ دیکھنے کو ملے گا۔ ایک طرف چھ مرتبہ کا ورلڈ چیمپیئن آسٹریلیا اور دوسری جانب چار مرتبہ کا چیمپیئن اور اعزاز کا دفاع کرنے والا انگلینڈ۔ دیکھتے ہیں اس مرتبہ ٹرافی کس کے نام ہوتی ہے؟