پاکستان نے تاریخ کا دھارا پلٹ دیا، یادگار سیریز کامیابی

0 900

پاکستان نے تاریخ کا دھارا پلٹتے ہوئے آسٹریلیا کو آخری ون ڈے ہرا کر سیریز ‏2-1 سے جیت لی ہے۔ یعنی وہ پاکستان کہ جس نے پچھلے 20 سال میں کبھی آسٹریلیا کو لگاتار دو مقابلوں میں شکست نہیں دی تھی، وہ پاکستان کہ جو آسٹریلیا کے ہاتھوں مسلسل 10 میچز ہارنے کے بعد سیریز میں شکست کے دہانے پر تھا، وہ پاکستان کہ جس کی کسی بھی ون ڈے سیریز کے فیصلہ کُن مقابلے میں شکست کی ایک طویل تاریخ ہے، اس نے ایک بڑے مقابلے میں بڑی کامیابی حاصل کر کے بہت کچھ ثابت کر دیا ہے۔

آسٹریلیا کا دورۂ پاکستان 2022ء - تیسرا ون ڈے

پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا

نتیجہ: پاکستان 9 وکٹوں سے جیت گیا

آسٹریلیا 210
ایلکس کیری5661
شان ایبٹ4940
پاکستان باؤلنگامرو
حارث رؤف8.51393
محمد وسیم101403

پاکستان 🏆214-1
بابر اعظم105115
امام الحق89100
آسٹریلیا باؤلنگامرو
نیتھن ایلس60381
شان ایبٹ30150

تیسرے اور آخری ون ڈے انٹرنیشنل میں پاکستان نے ایک مرتبہ پھر ٹاس جیتا اور پہلے باؤلنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ شاہین آفریدی نے عادتاً پہلے ہی اوور میں وکٹ لی بلکہ پہلی ہی گیند پر اور وکٹ بھی ٹریوس ہیڈ کی، جو اس سیریز میں پاکستان کے لیے دردِ سر بنے رہے۔

ابھی اس وکٹ کا سُرور ہی کم نہیں ہوا تھا کہ اگلے اوور میں حارث رؤف نے آسٹریلوی کپتان آرون فنچ کو وکٹوں کے سامنے جا لیا جو مسلسل دوسرے میچ میں صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے۔ یہی نہیں بلکہ حارث نے بعد ازاں مارنس لبوشین کو بھی آؤٹ کیا اور آسٹریلیا صرف 6 رنز پر تین قیمتی وکٹوں سے محروم ہو چکا تھا۔

یہاں مارکس اسٹوئنس اور ایلکس کیری نے اننگز کو سنبھالنے کی کوشش کی اور اسکور کو 59 رنز تک لے آئے لیکن امام الحق کے ایک شاندار کیچ نے ان کی باری بھی تمام کر دی۔ پاکستان نے کچھ ہی دیر بعد اِن فارم بین میک ڈرمٹ کو بھی آؤٹ کر دیا جو 36 رنز بنانے کے بعد محمد وسیم کی پہلی وکٹ بنے۔

آسٹریلیا کی آدھی ٹیم صرف 67 رنز پر آؤٹ ہو چکی تھی اور پاکستان مقابلے پر چھایا ہوا تھا۔

یہاں کیمرون گرین اور ایلکس کیری نے معاملات کو ذرا سنبھالا۔ دونوں نے چھٹی وکٹ پر 81 رنز کا اضافہ کیا تو لگتا تھا کہ آسٹریلیا مقابلے کی دوڑ میں واپس آ جائے گا لیکن پاور پلے کے لالچ نے ان بلے بازوں سے ایسے شاٹس لگوائے، جو بالکل غیر ضروری تھے اور ان کا پورا فائدہ پاکستان نے اٹھایا۔ پہلے گرین محمد وسیم کی گیند کو میدان سے باہر پھینکنے کی کوشش میں کلین بولڈ ہوئے، پھر  اگلے ہی اوور میں ایلکس کیری نے باؤنڈری لائن پر فخر زمان کو کیچ دے دیا۔ یوں آسٹریلیا کی 7 وکٹیں گر گئیں جبکہ اسکور صرف 155 رنز تھا اور 17 اوورز کا کھیل اب بھی باقی تھا۔ گرین نے 34 اور کیری نے 56 رنز بنائے۔

آخر میں شان ایبٹ نے آسٹریلیا کو 200 رنز کا ہندسہ عبور کروایا۔ انہوں نے 40 گیندوں پر 6 چھکوں اور ایک چوکے کی مدد سے 49 رنز بنائے۔ اس دوران آسٹریلوی بلے بازوں نے شاہین آفریدی کو ایک اوور 21 رنز  بھی رسید کیے۔ لیکن بالآخر حارث رؤف نے ایبٹ کو آؤٹ کر دیا اور آسٹریلیا کی باری 210 رنز کے ساتھ مکمل ہو گئی۔

ایک نسبتاً آسان ہدف کے تعاقب میں پاکستان کو فخر زمان کی قیمتی وکٹ ابتدا ہی میں گنوانا پڑی، جو 17 رنز بنانے کے بعد نیتھن ایلس کی واحد وکٹ بنے۔ لیکن پھر امام الحق اور بابر اعظم کا دور شروع ہو گیا۔ دونوں پچھلے مقابلوں کی طرح یہاں بھی چھائے رہے بلکہ اس بار تو 190 رنز کی ناقابلِ شکست ساجھے داری کی اور 38 ویں اوور میں ہی پاکستان کو جیت سے ہمکنار کر دیا ۔

پاکستان سیریز میں خسارے میں جانے کے بعد یہ سیریز جیتا ہے جو ٹیسٹ مقابلوں میں ناکامی کے بعد تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔

بابر اعظم نے 115 گیندوں پر 12 چوکوں کی مدد سے 105 رنز بنائے جو ان کی 16 ویں ون ڈے سنچری تھی جبکہ امام الحق 89 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔ یعنی مسلسل تیسری سنچری کا موقع نہیں مل پایا کیونکہ ہدف حاصل ہو چکا تھا۔

بابر اعظم کو مردِ میدان کے علاوہ سیریز میں دو سنچریوں اور ایک نصف سنچری کی مدد سے 276 رنز بنانے پر سیریز کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ بھی ملا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ امام الحق نے اتنی ہی سنچریوں اور نصف سنچریوں کی مدد سے ان سے زیادہ 298 رنز بنائے تھے، لیکن وہ یہ اعزاز حاصل نہیں کر پائے۔

بہرحال، اب پاکستان کی نظریں سیریز کے آخری مقابلے پر ہیں جب دونوں ٹیمیں منگل 5 اپریل واحد ٹی ٹوئنٹی میں مقابل آئیں گی۔