پاک-آسٹریلیا ٹی ٹوئنٹی تاریخ، کبھی خوشی کبھی غم

آسٹریلیا کا تاریخی دورۂ پاکستان آج واحد ٹی ٹوئنٹی کے ساتھ مکمل ہو جائے گا۔ ایک ایسا فارمیٹ جو اب مقبولیت کا معیار بن چکا ہے اور عین ممکن ہے کہ ہمیں چند سالوں بعد اولمپکس میں بھی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ دیکھنے کو ملے۔
بہرحال، پاکستان ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں دنیا کی بہترین ٹیموں میں شمار ہوتا ہے جبکہ آسٹریلیا تو بحیثیتِ مجموعی کرکٹ کا بادشاہ ہے۔ جب یہاں دونوں کا ٹکراؤ ہوتا ہے تو کانٹے کا مقابلہ دیکھنے کو ملتا ہے۔
پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین آج تک 24 ٹی ٹوئنٹی مقابلے کھیل چکے ہیں، جن میں سے پاکستان نے 12 میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ایک مقابلہ برابر ہو گیا تھا جو سپر اوور میں پاکستان ہی نے جیتا تھا۔ البتہ 10 میچز میں پاکستان نے شکست کھائی ہے اور ان میں دو بہت بڑے مقابلے بھی شامل ہیں۔ ایک ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2010ء کا سیمی فائنل اور دوسرا پچھلے سال کھیلا گیا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ، جہاں پاکستان ایک مرتبہ پھر سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوا۔
ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل: پاکستان کی آسٹریلیا کے خلاف کارکردگی
مقابلے | جیتے | ہارے | برابر | بے نتیجہ |
---|---|---|---|---|
24 | 12 | 10 | 1 | 1 |
بہرحال، پاکستان ماضی میں ٹی ٹوئنٹی کی عالمی نمبر ایک ٹیم رہا ہے اور اب بھی درجہ بندی میں آسٹریلیا سے کہیں اوپر تیسرے نمبر پر موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آسٹریلیا کو بھی پاکستان کے خلاف ٹی ٹوئنٹی میں خاصی جدوجہد کرنا پڑی ہے۔
ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنلز کی عالمی درجہ بندی
بمطابق 5 اپریل 2022ء
شمار | ملک | مقابلے | پوائنٹس | ریٹنگ |
---|---|---|---|---|
1 | بھارت![]() | 42 | 11325 | 270 |
2 | انگلینڈ![]() | 39 | 10474 | 269 |
3 | پاکستان![]() | 46 | 12225 | 266 |
4 | نیوزی لینڈ![]() | 38 | 9707 | 255 |
5 | جنوبی افریقہ![]() | 35 | 8858 | 253 |
6 | آسٹریلیا![]() | 44 | 10949 | 249 |
جب دونوں ملک پہلی بار اس فارمیٹ میں مقابل آئے تھے تو یہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2007ء تھا۔ جوہانسبرگ میں کھیلے گئے مقابلے میں پاکستان نے 165 رنز کا ہدف شعیب ملک اور مصباح الحق کی زبردست بیٹنگ کی بدولت با آسانی 6 وکٹوں سے جیتا تھا۔
2009ء میں آسٹریلیا کے دورۂ متحدہ عرب امارات میں کھیلا گیا واحد ٹی ٹوئنٹی پاکستان نے جیتا تھا البتہ 2009-10ء کے بدترین دورۂ آسٹریلیا میں تمام میچز کی طرح کھیلے گئے ایک ٹی ٹوئنٹی میں بھی پاکستان کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔
پھر اسی سال 2010ء میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ بھی ہوا جہاں پاکستان اپنے اعزاز کا دفاع کر رہا تھا۔ لیکن یہاں آسٹریلیا سے نہ صرف گروپ مرحلے میں ہارا بلکہ سیمی فائنل میں کامیابی کے بہت قریب پہنچ جانے کے باوجود شکست کھائی۔ مائیکل ہسی کی وہ اننگز آج بھی پاکستان کے شائقین کے اعصاب پر سوار ہوگی۔ انہوں نے 24 گیندوں پر 60 رنز بنائے تھے اور آسٹریلیا آخری تین اوورز میں 53 رنز بنا کر جیت گیا تھا۔

بہرحال، اس ناکامی کو ٹیم پاکستان نے سر پر سوار نہیں کیا اور اگلے 7 پاک-آسٹریلیا مقابلوں میں پاکستان کو صرف ایک شکست ہوئی۔ ان میں 2012ء اور 2014ء کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ مقابلوں میں حاصل کردہ فتوحات بھی شامل تھیں۔
لیکن بد قسمتی سے پاکستان آسٹریلیا کے خلاف اپنے آخری تینوں ٹی ٹوئنٹی مقابلے ہارا ہے۔ 2019ء کے دورۂ آسٹریلیا میں پہلا ٹی ٹوئنٹی بے نتیجہ رہا لیکن اس کے بعد پاکستان نے سیریز کے باقی دونوں مقابلوں میں شکست کھائی۔
پھر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2021ء آیا کہ جہاں پاکستان سیمی فائنل میں آسٹریلیا سے ہار گیا، جی ہاں! ایک مرتبہ پھر!
میتھیو ویڈ کے 17 گیندوں پر 41 رنز نے 2010ء کے مائیکل ہسی کی یادیں تازہ کروا دیں اور کئی پرانے زخم کھول دیے۔ پاکستان جس نے ٹورنامنٹ میں کافی اچھی کارکردگی دکھائی تھی، بہت مایوس کن انداز میں اعزاز کی دوڑ سے باہر ہوا۔
بعد ازاں آسٹریلیا پہلی بار ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کا بھی ورلڈ چیمپیئن بن گیا۔ اور آج کا مقابلہ اسی سیمی فائنل کے بعد پہلا پاک-آسٹریلیا ٹی ٹوئنٹی ٹکراؤ ہے۔ اس کی اہمیت اس لیے بھی ہے کہ ٹیسٹ سیریز میں آسٹریلیا اور پھر ون ڈے میں پاکستان کی کامیابی کے بعد اب یہ سیریز کا اختتام ہے۔ دونوں ٹیمیں چاہیں گی کہ وہ کامیابی اور بلند حوصلوں کے ساتھ اس دورے کا خاتمہ کریں اور رواں سال اکتوبر سے شروع ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی تیاریوں کا باضابطہ آغاز کریں۔