آسٹریلیا واحد ٹی ٹوئنٹی جیت گیا، دورۂ پاکستان کا اختتام شاندار کامیابی کے ساتھ

0 835

آسٹریلیا نے پاکستان کے دورے کا اختتام واحد ٹی ٹوئنٹی میں تین وکٹوں کی زبردست کامیابی کے ساتھ کیا ہے۔ یوں ٹیسٹ کے بعد ٹی ٹوئنٹی سیریز بھی آسٹریلیا کے نام رہی۔

لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں یہ مقابلہ دیکھنے کے لیے توقعات کے برعکس 'فل ہاؤس' تھا لیکن پاکستان ویسی کارکردگی نہیں دِکھا پایا۔ بیٹنگ کی دعوت ملنے کے بعد ابتدائی 7 اوورز تو خیر سے گزر گئے۔ جب تک بابر اعظم اور محمد رضوان کی جوڑی کریز پر موجود رہی، حالات قابو میں نظر آئے لیکن پھر بابر کے سوا کوئی نہ چل سکا۔

رضوان نے 19 گیندوں پر 23 رنز کی اننگز ضرور کھیلی، لیکن ون ڈے سیریز کی طرح وہ یہاں بھی کچھ بجھے بجھے دکھائی دیے۔ حریف پر غالب ہو جانے والا ان کا انداز نظر نہیں آیا، یہاں تک کہ آٹھویں اوور میں کیمرون گرین کی خوبصورت گیند پر کلین بولڈ ہو گئے اور یہیں سے پاکستان کے زوال کا آغاز بھی ہو گیا۔ کیونکہ اگلی ہی گیند فخر زمان کی وکٹ بھی لے گئی جو صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے۔

اب ایک اینڈ سے معاملہ ان کھلاڑیوں کے ہاتھ میں آ گیا کہ جن پر اننگز کو اگلے گیئر میں ڈالنے اور اختتام تک پہنچانے کی ذمہ داری ہے: افتخاراحمد، خوشدل شاہ اور آصف علی۔

بد قسمتی سے تینوں ہی آسٹریلیا کے نوجوان باؤلر نیتھن ایلس کے ہتھے چڑھے۔ پہلے افتخار 13 گیندوں پر 13 رنز بنا کر میدان سے واپس آئے اور اگر یہی دھچکا کافی نہیں تھا تو 16 ویں اوور میں بابر اعظم کی اننگز بھی مکمل ہو گئی۔ وہ 46 گیندوں پر دو چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے 66 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

بابر کی فارم ٹیسٹ اور ون ڈے ہی میں نہیں، بلکہ ٹی ٹوئنٹی میں بھی خوب نظر آئی۔ ان کا آؤٹ ہونا پاکستان کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا گیا کیونکہ کچھ ہی دیر میں آصف علی کی اننگز صرف 3 رنز پر ختم ہوئی اور آخر 19 ویں اوور میں خوشدل شاہ بھی 21 گیندوں پر 24 رنز کے ساتھ چلتے بنے۔ نیتھن ایلس نے ان کے علاوہ شاہین شاہ آفریدی کی بونس وکٹ بھی لی، جو صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے

آخر میں عثمان قادر کے 6 گیندوں پر 18 رنز کی بدولت پاکستان 162 رنز تک تو پہنچا لیکن صاف ظاہر تھا کہ پاکستان نے کم از کم 20 رنز کم بنائے ہیں۔

آسٹریلیا کی جانب سے نیتھن ایلس نے 28 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو کھلاڑیوں کو کیمرون گرین نے آؤٹ کیا۔

آسٹریلیا کا دورۂ پاکستان 2022ء - واحد ٹی ٹوئنٹی

پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا

نتیجہ: آسٹریلیا 3 وکٹوں سے جیت گیا

پاکستان 162-8
بابر اعظم6646
خوشدل شاہ2421
آسٹریلیا باؤلنگامرو
نیتھن ایلس40284
کیمرون گرین30162

آسٹریلیا 🏆163-7
آرون فنچ5545
ٹریوس ہیڈ2614
آسٹریلیا باؤلنگامرو
شاہین آفریدی40212
محمد وسیم40302

توقعات سے کم 163 رنز کے تعاقب میں آسٹریلیا کا آغاز بہت اچھا تھا ۔ چوتھے اوور ہی میں اسکور40 رنز کو چھو رہا تھا جب حارث رؤف نے آتے ہی ٹریوس ہیڈ کو آؤٹ کر دیا۔

آرون فنچ اور جوش انگلس کی شراکت بہت ہی خطرناک مرحلے میں داخل ہونے لگی تو پاکستان نے عثمان قادر کو متعارف کروایا۔ انہوں نے مسلسل دو اوورز میں انگلس اور آنے والے بلے باز مارنس لبوشین کو آؤٹ کر کے تہلکہ مچا دیا۔ انگلس نے 15 گیندوں پر 24 رنز بنائے جبکہ لبوشین صرف 2 رنز بنا کر میدان سے واپس آئے۔

پے در پے وکٹیں گرنے کے باوجود رنز کی رفتار میں کوئي کمی نہیں آئی۔ مارکس اسٹوئنس تو آتے ہی پاکستانی باؤلرز پر پل پڑے اور اپنی مختصر پُر اثر اننگز سے پاکستان کو بالکل پچھلے قدموں پر دھکیل دیا۔ 9 گیندوں پر پانچ چوکوں کے ساتھ 23 رنز کی باری کا خاتمہ محمد وسیم نے کیا جن میں آج وسیم اکرم کی جھلک نظر آ رہی تھی۔ ایک خوبصورت گیند پر اسٹوئنس کو کلین بولڈ کرنے کے بعد اپنے اگلے اوور میں انہوں نے کیمرون گرین کی گِلیاں بھی اڑا دیں اور مقابلے کو دلچسپ مرحلے میں داخل کر دیا۔

لیکن پاکستان کو ضرورت تھی آرون فنچ کی وکٹ کی۔ آسٹریلوی کپتان جو اب تک سیریز میں کوئی خاص کارکردگی نہیں دکھا پائے، ٹی ٹوئنٹی میں کمال کھیلے۔ تب آؤٹ ہوئے جب 19 واں اوور شروع ہو چکا تھا اور آسٹریلیا کو صرف 5 رنز کی ضرورت تھی۔ یہاں شاہین آفریدی نے فنچ کے بعد آنے والے بلے باز شان ایبٹ بھی آؤٹ کر دیا اور میچ میں سنسنی پھیلا دی۔

‏19 واں اوور، کسی بھی ٹی ٹوئنٹی کا سب سے قیمتی اوور ہوتا ہے کیونکہ یہی میچ کے رخ کا فیصلہ کرتا ہے۔ شاہین، جو معمول سے ہٹ کر اس میچ میں ابتدائی اوورز میں وکٹ نہیں لے پائے تھے، اس اور میں صرف ایک رن دے کر 2 وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

اگر پاکستان صرف 10 سے 15 رنز مزید بنا لیتا تو یہ میچ بہت دلچسپ ہو سکتا تھا، لیکن باؤلرز کے پاس دفاع کرنے کے لیے کچھ تھا ہی نہیں۔ بہرحال، آخری اوور کی پہلی گیند کو بین میک ڈرمٹ نے چوکے کی راہ دکھائی اور یکایک پیدا ہو جانے والی سنسنی کا خاتمہ کر دیا۔

آرون فنچ 45 گیندوں پر 55 رنز کے ساتھ سب سے نمایاں بیٹسمین رہے اور میچ کے بہترین کھلاڑی بھی قرار پائے۔

یوں آسٹریلیا کی ٹیسٹ سیریز میں ‏1-0 سے کامیابی، ون ڈے میں جاندار مقابلوں کے بعد ‏2-1 سے شکست اور پھر آخر میں واحد ٹی ٹوئنٹی میں بھی جیت نے ثابت کیا ہے کہ 24 سال بعد اس کا دورۂ پاکستان بہت کامیاب رہا ہے۔

رواں سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کھیلا جانا ہے اس لیے پاکستان کو بہت سوچ سمجھ کر فیصلے کرنا ہوں گے تاکہ وہ اس اہم ٹورنامنٹ کے لیے بھرپور تیاری کر سکے اور گزشتہ سال سیمی فائنل کی شکست کا داغ دھو سکے۔