اور بنگلہ دیش ہار گیا، سری لنکا میچ اور سیریز لے اُڑا

0 1,001

جب میچ کے آغاز پر ہی آدھی ٹیم آؤٹ ہو جائے تو نچلے بلے باز ایک، دو مرتبہ تو معاملات سنبھال سکتے ہیں، لیکن ایسا بار بار ہونا ممکن نہیں۔ میر پور میں بنگلہ دیش سری لنکا دوسرے و آخری ٹیسٹ میں کچھ ایسا ہی ہوا۔

پہلی اننگز میں جب بنگلہ دیش کے صرف 24 رنز پر پانچ کھلاڑی آؤٹ ہوئے تو مشفق الرحیم اور لٹن داس کی کمال اننگز نے انہیں بد ترین صورت حال سے بچا لیا، لیکن دوسری اننگز میں انہی بلے بازوں کو ایک بار پھر تقریباًایسی ہی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا۔ صرف 23 رنز پر چار وکٹیں گر چکی تھیں اور ایک دن کا کھیل باقی تھا۔

لٹن داس اور شکیب الحسن نے اپنی سی کوشش ضرور کی لیکن بنگلہ دیش کی دوسری اننگز 169 رنز سے آگے نہ لے جا سکے اور یوں سری لنکا کو صرف 29 رنز کا ہدف ملا، جو اس نے صرف تین اوورز میں پورا کر لیا۔ یوں نہ صرف میر پور ٹیسٹ جیتا بلکہ دو ٹیسٹ میچز کی سیریز میں بھی ‏1-0 سے کامیابی حاصل کر لی۔

سری لنکا کا دورۂ بنگلہ دیش 2022ء - دوسرا ٹیسٹ

‏23 تا 27 مئی 2022ء

شیرِ بنگلہ نیشنل اسٹیڈیم، میر پور، بنگلہ دیش

سری لنکا 10 وکٹوں سے میچ جیت گیا

سری لنکا سیریز میں ‏1-0 سے کامیاب

بنگلہ دیش (پہلی اننگز) 365
مشفق الرحیم175*355کاسن راجیتھا5-6428.2
لٹن داس141246اسیتھا فرنینڈو4-9326
سری لنکا (پہلی اننگز)506
اینجلو میتھیوز145*342شکیب الحسن5-9640.1
دنیش چندیمل124219عبادت حسین4-14838
بنگلہ دیش (دوسری اننگز) 169
شکیب الحسن5872اسیتھا فرنینڈو6-5117.3
لٹن داس52135کاسن راجیتھا2-4012
سری لنکا (ہدف: 29 رنز) 29-0
اوشاڈا فرنینڈو21*9عبادت حسین0-51
دیموتھ کرونارتنے7*9شکیب الحسن0-71

سری لنکا کے اصل ہیرو

میچ کے ہیرو، اسیتھا فرنینڈو۔ جنہوں نے 10 وکٹیں حاصل کیں

اس شاندار کامیابی میں جہاں اینجلو میتھیوز اور دنیش چندیمل کی عمدہ بلے بازی کا کردار تھا، وہیں فاسٹ باؤلرز نے بہت نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ یہ اسیتھا فرنینڈو اور کاسن راجیتھا تھے کہ جنہوں نے میزبان بلے بازوں کی ایک نہ چلنے دی۔ دونوں نے میچ میں کُل 17 وکٹیں شکار کیے یعنی سری لنکا کی کامیابی کی سہرا انہی کے سر باندھنا چاہیے۔

پہلی اننگز میں راجیتھا نے پانچ اور فرنینڈو نے چار وکٹیں حاصل کی تھیں جبکہ دوسری باری میں فرنینڈو نے چھ اور راجیتھا نے دو شکار کیے۔ یعنی فرنینڈو نے میچ میں 10 وکٹیں حاصل کیں اور اس پر میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔

بنگلہ دیش، ہارنے کی بنیادی وجہ

بنگلہ دیش کی شکست بنیادی وجہ کیا تھی؟ میچ میں 9 کھلاڑیوں کا صفر پر آؤٹ ہونا۔ جی ہاں! میچ میں بنگلہ دیش کے 9 بلے باز اسکور بورڈ میں کوئی اضافہ کیے بغیر واپس آئے۔ پہلی اننگز میں چھ کھلاڑیوں نے یہ "اعزاز" حاصل کیا جن میں محمود الحسن، تمیم اقبال، شکیب الحسن، مصدق حسین، خالد احمد اور عبادت حسین شامل تھے۔ یہاں مشفق الرحیم اور لٹن داس نے اننگز کو بچایا اور اسکور کو 365 تک پہنچایا جو تاریخ میں کسی بھی ایسی ٹیم کا سب سے بڑا مجموعہ ہے کہ جس کے چھ کھلاڑی صفر پر آؤٹ ہوئے۔

بہرحال، دوسری اننگز میں بھی صرف تمیم ہی نہیں بلکہ کپتان مومن الحق اور خالد احمد کو بھی صفر ملا۔ یعنی تمیم اور خالد دونوں کو 'پیئر' کی سعادت نصیب ہوئی۔

اس سے کرکٹ تاریخ میں صرف دو مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ کسی ٹیم کے 9 بلے باز صفر پر آؤٹ ہوئے ہوں۔ پہلی بار 1990ء میں بھارت کے خلاف چندی گڑھ ٹیسٹ میں سری لنکا کے اور 2000ء میں آسٹریلیا کے خلاف برسبین ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز کے 9 کھلاڑی بغیر کوئی رن بنائے میدان آؤٹ ہوئے تھے۔

مشفق اور لٹن کی اننگز، واحد روشن پہلو

مشفق کے ناٹ آؤٹ 175 رنز، جو بنگلہ دیش کے لیے کافی ثابت نہیں ہوئے

اس مایوس کن ناکامی میں بنگلہ دیش کے لیے  واحد روشن پہلو تھا مشفق الرحیم اور لٹن داس کی کارکردگی۔ دونوں بلے بازوں نے پہلی اننگز میں بنگلہ دیشی اننگز کو بکھرنے سے بچایا تھا۔ مشفق نے 175 اور لٹن داس نے 141 رنز بنائے، جس دوران انہوں نے چھٹی وکٹ پر 272 رنز کی ناقابلِ یقین شراکت داری بھی کی۔ ان کی بدولت بنگلہ دیش پہلی اننگز میں 365 رنز تک تو پہنچا لیکن سری لنکا کو روکنے کے لیے یہ رنز ناکافی تھے۔

میتھیوز کی فارم جاری

میتھیوز، مین آف دی سیریز

تجربہ کار اینجلو میتھیوز اس وقت بہترین فارم میں جا رہے ہیں۔ انہوں نے چٹو گرام ٹیسٹ میں 199 رنز کی یادگار اننگز کھیلی تھی اور یہاں بھی خوب کھیلے۔ دنیش چندیمل کے ساتھ مل کر انہوں نے تب 199 رنز کی شراکت داری کی جب 266 رنز اسکور بورڈ پر ویسے ہی موجود تھے۔ یعنی دونوں نے بنگلہ دیش کو مقابلے کی دوڑ سے باہر ہی کر دیا۔

میتھیوز نے ناٹ آؤٹ 145 رنز بنائے جبکہ چندیمل 124 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ سری لنکا کی پہلی اننگز 506 رنز پر مکمل ہوئی، یعنی اسے 141 رنز برتری ملی۔

فیصلہ کن لمحہ

جو کسر رہ گئی تھی، وہ نجم الحسن کے رن آؤٹ سے پوری ہو گئی

چوتھے دن کے آخری لمحات میں بنگلہ دیش دوبارہ بلے بازی کے لیے میدان میں اترا۔ غلطی کی کوئی گنجائش تو نہیں تھی، لیکن بنگلہ دیش نے پہلی اننگز کا ری پلے کیا۔ تمیم اقبال صفر پر آؤٹ ہوئے اور کپتان مومن الحق بھی اور صرف 23 رنز پر چار وکٹیں گر چکی تھیں۔ یعنی سری لنکا کی فتح کی بنیاد پڑ چکی تھی۔

مشفق اور لٹن سے اس کارکردگی کی امید تھی جو کچھ عرصہ پہلے کراچی ٹیسٹ میں بابر اعظم اور محمد رضوان نے دکھائی تھی۔ لیکن سری لنکا کے باؤلرز کے بڑھتے قدم روکنا آسان نہیں تھا۔ چھٹی وکٹ پر لٹن داس اور شکیب الحسن نے مزاحمت ضرور کی، 103 رنز کا اضافہ کیا لیکن اب معاملہ میچ جیتنے کا تھا ہی نہیں، بچانے کا تھا اور یہ اُن کے بس سے باہر تھا۔

لٹن 52 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے اور کچھ ہی دیر میں شکیب کی باری بھی 58 رنز پر تمام ہوئی۔ بنگلہ دیش دوسری اننگز صرف 169 رنز پر تمام ہو گئی۔ پہلی اننگز کا خسارہ نکال دیں تو باقی بچے صرف 28 رنز، جن کو عبور کرنا سری لنکا کے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا۔ پہلے ہی اوور میں اوشاڈا فرنینڈو کے دو چوکوں اور ایک چھکے کی بدولت 16 رنز حاصل کیے اور اور تیسرے اوور کی آخری گیند نے میچ کا فیصلہ کر دیا۔

اسیتھا فرنینڈو کو میچ اور اینجلو میتھیوز کو سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

شاید شکیب الحسن نے بالکل ٹھیک کہا تھا کہ ہم جسمانی طور پر تو فٹ ہیں، لیکن اعصابی طور پر نہیں۔