[آج کا دن] بال آف دی سنچری

0 1,000

شین وارن، 23 سال کا ایک نوجوان، جو صرف 12 ٹیسٹ میچز کا تجربہ رکھتا تھا۔ وارن نے اپنے ابتدائی پانچ ٹیسٹ میچز میں تقریباً 42 کے اوسط کے ساتھ صرف 12 وکٹیں لیں، اگر پاکستان سے تعلق ہوتا تو شاید ہمیشہ کے لیے باہر کر دیا جاتا۔ لیکن آسٹریلیا نے مواقع دیے، وہ بھی اُس زمانے میں جب لیگ اسپن ایک مرتا ہوا آرٹ سمجھا جا رہا تھا۔

البتہ 1993ء میں ایشیز کے لیے انگلینڈ آمد سے قبل وارن نے نیوزی لینڈ کے دورے پر بہت عمدہ باؤلنگ کا مظاہرہ کیا تھا لیکن انگلینڈ ناک پر مکھی نہ بیٹھنے دے، وہ نیوزی لینڈ کے خلاف کارکردگی کو کہاں خاطر میں لاتا؟ تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ وارن جب 1993ء میں انگلش سرزمین پر اترے تو 'مسٹر نو باڈی' تھے لیکن اس دورے پر انہوں نے انگلینڈ کے ساتھ وہی کیا، جو 'مسٹر نو باڈی' کرتا ہے۔

فربہ مائل، کان میں بالی، رنگے ہوئے بال رکھنے والے اس نوجوان نے اپنے کیریئر کے پہلے ایشیز ٹیسٹ میں، انگلینڈ کی پہلی اننگز میں ہی وہ کر دکھایا، جس پر آنکھوں کو آج بھی یقین نہیں آتا۔

تب تک آسٹریلیا 128 رنز کی اوپننگ پارٹنرشپ کے باوجود 289 رنز پر آل آؤٹ ہو چکا تھا۔ صرف 67 رنز کے اضافے سے چھ وکٹیں گنوانے کے بعد اب آسٹریلیا دفاعی پوزیشن میں تھا۔ جو کسر رہ گئی تھی وہ انگلش اوپنرز مائیک ایتھرٹن اور کپتان گراہم گوچ کی 71 رنز کی اوپننگ شراکت سے پوری ہو گئی۔ انگلینڈ میچ پر گرفت مضبوط کرتا جا رہا تھا جب شین وارن کو گیند تھمائی گئی۔ ان کا سامنا کر رہے تھے مائیک گیٹنگ، 11 گیندوں پر چار رنز کے ساتھ۔

وارن اپنے مخصوص انداز میں آئے، آہستگی سے چار، پانچ قدم بڑھائے اور گیند پھینک دی۔ اوور دی وکٹ پھینکی گئی یہ گیند لیگ اسٹمپ سے کچھ زیادہ ہی باہر نکل رہی تھی اور جب ٹپّا پڑا تو اتنا باہر تھی کہ جہاں سے عموماً کوئی گیند واپس وکٹ کی طرف نہیں آ پاتی۔ اگر یہ گیند ذرا آگے ٹپّا کھاتی تو گیٹنگ ضرور پیڈ آگے بڑھا کر اسے روک لیتے لیکن یہ 'پرفیکٹ لینتھ' پر آئی تھی، ایسی لینتھ پر کہ جہاں وہ اس گیند کو پیڈ بھی نہیں کر سکتے تھے۔ بہرحال، گیٹنگ کے خیال میں یہاں سے گیند زیادہ سے زیادہ جتنا ٹرن ہو سکتی تھی، اس لحاظ سے انہوں نے اپنا بلّا آگے کر دیا۔ لیکن انہیں، بلکہ کسی کو بھی اندازہ نہیں تھا کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔ گیند ٹپّا کھاتے ہی اُس زاویے پر گھومی، جس کا کسی نے سوچا بھی نہیں تھی اور پیڈ اور بلّے کو چھوئے بغیر باہر کی طرف نکل گئی اور جاتے جاتے آف اسٹمپ سے ٹکرا گئی!

گیٹنگ حیران و پریشان کہ یہ کیا ہوا؟ این ہیلی خوشی و حیرت کے ملے جلے جذبات کے ساتھ خوش، تماشائی آنکھیں مسلتے ہوئے کہ انہوں نے ابھی کیا دیکھا لیکن ان سب کے درمیان واحد پُر اعتماد شخصیت تھی وارن کی، جو اپنے دائیں بازو کو لہراتے ہوئے جشن منا رہے تھے۔

اس ایک گیند نے لیگ اسپن کے ایک نئے دور کا آغاز کر دیا، ایسی گیند جسے 'بال آف دی سنچری' کہا گیا۔ اور آخر کیوں نہ کہا جاتا؟ آخر یہ ایشیز سیریز تھی، انگلینڈ اور آسٹریلیا کھیل رہے تھے۔ کوئی پاکستان، سری لنکا، بنگلہ دیش یا ویسٹ انڈیز تھوڑی تھے کہ جن کے مقابلے میں کوئی گیند براہِ راست آسمان سے بھی اتر آئے تو 'بال آف دی سنچری' کہلانے کی حقدار نہیں۔

بہرحال، شین وارن کی حقیقی آمد کا اعلان ہو چکا تھا، جنہوں نے ایک پوری نسل کو لیگ اسپن باؤلنگ کا گرویدہ بنا دیا۔ سڈنی سے لے کر مانچسٹر اور کلکتہ سے کراچی تک، میدانوں اور گلی محلّوں میں کھیلنے والے بچے تک شین وارن کے باؤلنگ ایکشن کی نقل کر کے لیگ اسپن باؤلنگ کرنے کی کوشش کرتے نظر آنے لگے۔

ایشیز 1993ء - پہلا ٹیسٹ

انگلینڈ بمقابلہ آسٹریلیا

‏3 تا 7 جون 1993ء

اولڈ ٹریفرڈ، مانچسٹر، برطانیہ

آسٹریلیا 179 رنز سے جیت گیا

آسٹریلیا (پہلی اننگز) 289
مارک ٹیلر124233پیٹر سچ6-6733.3
مائیکل سلیٹر58131فل ٹفنل2-7828
انگلینڈ (پہلی اننگز) 210
گراہم گوچ65137شین وارن4-5124
گریم ہِک3471مرو ہیوز4-5920.5
آسٹریلیا (دوسری اننگز) 432-5 ڈ
این ہیلی102*133پیٹر سچ2-7831
اسٹیو واہ78*134اینڈی کیڈک1-7920
انگلینڈ (ہدف: 512رنز) 332
گراہم گوچ133247شین وارن4-8649
کرس لوئس4377مرو ہیوز4-9227.2

شین وارن نے اس اننگز میں 51 رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کیں اور میچ میں آٹھ وکٹوں کی بدولت مین آف دی میچ کہلائے۔ آسٹریلیا نے ایشیز بھی جیتی اور وارن 34 وکٹوں کی بدولت مین آف دی سیریز بنے۔ پھر نہ صرف انگلینڈ بلکہ تقریباً ہر ملک کے خلاف اپنی دھاک بٹھائی۔ ایک نہیں، کئی بار کئی بلے بازوں کو گیٹنگ کی طرح حیرت زدہ کیا، 1995ء میں باسط علی، 1996ء میں شیونرائن چندر پال اور 1999ء میں سعید انور! سب کھلاڑیوں نے شین وارن کی جادوئی گیند کے مزے چکھے۔