[ریکارڈز] بابر اعظم اور مسلسل سنچریاں، ایک نہیں دو بار

0 1,000

ملتان میں ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلا ون ڈے انٹرنیشنل ایک یادگار مقابلہ تھا، کیونکہ یہ 14 سال کے طویل عرصے بعد شہر میں بین الاقوامی کرکٹ واپس لایا، وہیں اِس میدان کو یہ شرف بھی ملا کہ بابر اعظم نے اسے بھی اپنی سنچری سے نوازا۔

‏'اب تو عادت سی ہے' بابر اعظم کو سنچری بنانے کی۔ 107 گیندوں پر 103 رنز کی یہ اننگز بابر کی 17 ویں ون ڈے سنچری تھی لیکن اس کی ایک اور خاص بات بھی تھی۔ یہ مسلسل تیسرا مقابلہ تھا جس میں بابر کی اننگز تہرے ہندسے میں داخل ہوئی۔ یہ وہ اعزاز ہے جو دنیا کے چند ہی بلے بازوں کو ملا ہے۔

لیکن بابر تو پہلے بھی تین میچز میں تین سنچریاں بنا چکے ہیں؟ تو کیا انہوں نے دوبارہ ایسا کر دکھایا ہے؟ جی ہاں! بابر اعظم ون ڈے انٹرنیشنل تاریخ کے پہلے بلے باز بن چکے ہیں جنہوں نے ایک نہیں بلکہ دو مرتبہ مسلسل تین سنچریاں داغی ہیں۔

بابر نے پہلی مرتبہ یہ کارنامہ اکتوبر 2016ء میں انجام دیا تھا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ تب بھی حریف ویسٹ انڈیز ہی تھا۔ یہ متحدہ عرب امارات میں کھیلی گئی سیریز تھی، جس میں بابر نے پہلے مقابلے میں 120، دوسرے میں 123 اور پھر ابو ظبی میں 117 رنز کی اننگز کھیل کر اپنا نام دنیا کے چند بڑے ناموں میں لکھوا لیا تھا۔ وہ ظہیر عباس اور سعید انور کے بعد مسلسل تین سنچریاں بنانے والے پہلے پاکستانی بنے تھے۔

لیکن گزشتہ شب ملتان میں بابر نے کمال کر دیا۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز کے پہلے ون ڈے میں بنائی گئی سنچری بھی اُن کی مسلسل تیسری سنچری بھی ہے۔ وہ آسٹریلیا کے حالیہ دورۂ پاکستان میں مسلسل دو میچز میں 114 اور 105 رنز کی اننگز کھیل چکے تھے۔

اب بابر کے پاس موقع ہے کہ مسلسل چار میچز میں سنچریاں بنانے کا عالمی ریکارڈ برابر کریں۔ یہ ریکارڈ سری لنکا کے عظیم بلے باز کمار سنگاکارا کے پاس ہے جنہوں نے ورلڈ کپ 2015ء میں مسلسل چار مقابلوں میں سنچریاں اسکور کی تھیں۔ اس لیے ملتان کا دوسرا ون ڈے بہت اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ خیر، بابر وہاں سنچری بنا پائیں یا نہیں لیکن وہ دو مرتبہ مسلسل تین سنچریاں بناکر تاریخ میں اپنا نام رقم کروا ہی چکے ہیں۔

مسلسل ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں سنچریاں بنانے والے بیٹسمین

سنچریاںاننگزبمقابلہبمقامبتاریخ
کمار سنگاکارا4105* بنگلہ دیشمیلبرن‏26 فروری 2015ء
117* انگلینڈویلنگٹنیکم مارچ 2015ء
104 آسٹریلیاسڈنی‏8 مارچ 2015ء
124 اسکاٹ لینڈہوبارٹ‏11 مارچ 2015ء
ظہیر عباس3118 بھارتملتان‏17 دسمبر 1982ء
105 بھارتلاہور‏31 دسمبر 1982ء
113 بھارتکراچی‏31 دسمبر 1982ء
سعید انور3107 سری لنکاشارجہ‏30 اکتوبر 1993ء
131 ویسٹ انڈیزشارجہیکم نومبر 1993ء
111 سری لنکاشارجہ‏2 نومبر 1993ء
ہرشل گبس3116 کینیاکولمبو‏20 ستمبر 2002ء
116* بھارتکولمبو‏22 ستمبر 2002ء
153 بنگلہ دیشپوچفیسٹروم‏3 اکتوبر 2002ء
اے بی ڈی ولیئرز3114* بھارتگوالیار‏24 فروری 2010ء
102* بھارتاحمد آباد‏27 فروری 2010ء
102 ویسٹ انڈیزنارتھ ساؤنڈ‏22 مئی 2010ء
کوئنٹن ڈی کوک3135 بھارتجوہانسبرگ‏5 دسمبر 2013ء
106 بھارتڈربن‏8 دسمبر 2013ء
101 بھارتسنچورین‏11 دسمبر 2013ء
روس ٹیلر3112* بھارتہملٹن‏28 جنوری 2014ء
102 بھارتویلنگٹن‏13 جنوری 2014ء
105* پاکستاندبئی‏8 دسمبر 2014ء
بابر اعظم3120 ویسٹ انڈیزشارجہ‏30 ستمبر 2016ء
123 ویسٹ انڈیزشارجہ‏2 اکتوبر 2016ء
117 ویسٹ انڈیزابو ظبی‏5 اکتوبر 2016ء
جونی بیئرسٹو3138 نیوزی لینڈڈنیڈن‏7 مارچ 2018ء
104 نیوزی لینڈکرائسٹ چرچ‏10 مارچ 2018ء
105 اسکاٹ لینڈایڈنبرا‏10 جون 2018ء
ویراٹ کوہلی3140 ویسٹ انڈیزگوہاٹی‏21 اکتوبر 2018ء
157 ویسٹ انڈیزوشاکھاپٹنم‏24 اکتوبر 2018ء
107 ویسٹ انڈیزپونے‏‏27 اکتوبر 2018ء
روہت شرما3102 انگلینڈبرمنگھم‏30 جون 2019ء
104 بنگلہ دیشبرمنگھم‏2 جولائی 2019ء
103 سری لنکالیڈز‏6 جولائی 2019ء
بابر اعظم3114 آسٹریلیالاہور‏31 مارچ 2022ء
105* آسٹریلیالاہور‏2 اپریل 2022ء
103 ویسٹ انڈیزملتان‏8 جون 2022ء