ٹرینٹ برج میں معجزہ، انگلینڈ کی ناقابلِ یقین فتح

0 748

اعجاز ہے کسی کا یہ گردشِ زمانہ؟ یہ بین اسٹوکس کی کپتانی کا اثر ہے کہ برینڈن میک کولم کی سرپرستی کا؟ انگلینڈ نے ایک مرتبہ نہیں بلکہ دوسری بار بھی مشکل ترین حالات پر قابو پاتے ہوئے ایک یادگار کامیابی حاصل کی ہے۔ لارڈز میں 277 رنز کا ہدف پانے کے بعد ٹرینٹ برج میں تو انگلینڈ نے کمال ہی کر دیا۔ 299 رنز کا ہدف صرف 50 اوورز میں حاصل کر کے سیریز میں ‏2-0 کی فاتحانہ برتری حاصل کر لی ہے۔

اس کامیابی میں فیصلہ کُن کردار ادا کیا جونی بیئرسٹو کی طوفانی سنچری اور بین اسٹوکس کی ایک اور کیپٹن اننگز نے۔ دونوں نے پانچویں وکٹ پر صرف 20 اوورز میں 179 رنز کا اضافہ کر کے گویا نیوزی لینڈ کے تابوت میں آخری کیل ٹھوک دی۔

دوسری جانب نیوزی لینڈ کی قسمت دیکھیں کہ پہلی اننگز میں 553 رنز بنانے کے باوجود شکست سے دوچار ہوا۔ تاریخ میں شاذ و نادر ہی ایسا ہوا ہے کہ کوئی ٹیم پہلی اننگز میں اتنا بڑا مجموعہ اکٹھا کرنے کے باوجود آخر میں نامراد رہی ہو۔

نیوزی لینڈ کا دورۂ انگلینڈ 2022ء - دوسرا ٹیسٹ

انگلینڈ بمقابلہ نیوزی لینڈ

‏10 تا 14 جون 2022ء

ٹرینٹ برج، ناٹنگھم، برطانیہ

انگلینڈ 5 وکٹوں سے جیت گیا

نیوزی لینڈ (پہلی اننگز) 553
ڈیرل مچل190318جیمز اینڈرسن3-6227
ٹام بلنڈل106198بین اسٹوکس2-8523
انگلینڈ (پہلی اننگز) 539
جو روٹ176211ٹرینٹ بولٹ5-10633.3
اولی پوپ145239مچل بریسویل3-6217.2
نیوزی لینڈ (دوسری اننگز) 284
ڈیرل مچل62*131اسٹورٹ براڈ3-7020
ول ینگ56113جیمز اینڈرسن2-208.4
انگلینڈ (ہدف: 299 رنز) 299-5
جونی بیئرسٹو13692ٹرینٹ بولٹ3-9416
بین اسٹوکس7570میٹ ہنری1-6715

میچ میں ٹاس انگلینڈ نے جیتا اور پہلے خود باؤلنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ 169 رنز تک چار وکٹیں حاصل کر لیں تو حالات قابو میں نظر آتے تھے لیکن ڈیرل مچل اور ٹام بلنڈل کی شاندار بیٹنگ نے میچ کا نقشہ ہی بدل دیا۔ دونوں نے پانچویں وکٹ پر 236 رنز کا اضافہ کر کے اسکور کو 405 تک پہنچا دیا۔ بلنڈل 106 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ مچل آخر تک ڈٹے رہے۔ انہوں نے باقی ماندہ بلے بازوں کے ساتھ مل کر اسکور کو 553 رنز تک پہنچا دیا۔ بس قسمت دیکھیں کہ اپنی پہلی ڈبل سنچری سے صرف 10 قدم کے فاصلے پر تھے کہ آؤٹ ہو گئے۔

اب انگلینڈ کے جواب کا انتظار تھا، جو جواب کیا بس اینٹ کے جواب میں پتھر تھا۔ اولی پوپ کے 145 اور جو روٹ کی 176 رنز کی شاندار اننگز، پھر بین اسٹوکس اور بین فوکس کی مختصر و پُر اثر اننگز نے اسکور کو 539 رنز تک پہنچا دیا، یعنی نیوزی لینڈ کے قریب قریب۔

اتنی بھاری بھرکم ابتدائی اننگز کے بعد تو میچ کا ایک ہی نتیجہ نکل سکتا تھا، ڈرا۔ تاریخ میں ایسے میچز کی تعداد انگلیوں پر گنی جا سکتی ہے، جن میں پہلی دونوں اننگز میں 500 سے زیادہ رنز بنے ہوں اور پھر بھی نتیجہ آ گیا ہو۔ اس لیے یہاں بھی توقع یہی تھی۔ لیکن انگلینڈ کی عمدہ باؤلنگ نے اس میچ کو فیصلہ کن بنانے کی بنیاد رکھ دی۔ انہوں نے چوتھے دن کے اختتام تک، صرف دو سیشنز میں نیوزی لینڈ کی 7 وکٹیں حاصل کر لیں اور آخری دن پوری ٹیم کو 284 رنز پر آؤٹ کر دیا۔

یہ ایک 'ٹیم ایفرٹ' تھا، اسٹورٹ براڈ کی تین، جیمز اینڈرسن اور میتھیو پوٹس کی دو، دو اور ایک وکٹ جیک لیچ کی، یعنی سبھی نے حصہ بقدر جثہ ڈالا۔

اب آخری دن کے 72 اوورز بچے تھے اور انگلینڈ کے سامنے ہدف تھا 299 رنز کا۔ بظاہر جتنا بھی ممکن لگے، لیکن کسی بھی میچ کے آخری دن یہ ایک بڑا اسکور ہوتا ہے۔ انگلینڈ کی جگہ کوئی اور ٹیم ہوتی تو 'سیف سائیڈ' پکڑتی اور اِس میچ کو ڈرا کر کے سیریز کا فیصلہ آخری میچ تک ٹال دیتی۔ لیکن یہ بین اسٹوکس اور کوچ برینڈن میک کولم کی ٹیم تھی جناب! آغاز تو اچھا نہ ملا، لیکن اختتام ایسا تھا کہ یقین نہیں آ رہا تھا۔

انگلینڈ چائے کے وقفے تک پہنچا تو اس کی چار وکٹیں گر چکی تھیں۔ اسکور بورڈ پر 139 رنز موجود تھے یعنی باقی ماندہ 38 اوورز میں 160 رنز کی ضرورت تھی۔ آپ کے خیال میں انگلینڈ نے کتنے اوورز میں یہ ہدف حاصل کر لیا ہوگا؟ آپ کو یقین نہیں آئے گا، صرف اور صرف 16 اوورز میں۔

جونی بیئرسٹو اور بین اسٹوکس کی طوفانی بیٹنگ کی بدولت 10 رنز فی اوور کی رفتار سے انگلینڈ ہدف تک پہنچ گیا۔ درمیان میں 77 گیندوں پر سنچری مکمل کرنے کے بعد بیئرسٹو کی اننگز اپنے اختتام کو پہنچی۔ جنہوں نے 92 گیندوں پر 136 رنز بنائے۔ اس کارکردگی پر مین آف دی میچ تو بنتا تھا، لیکن ساتھ ہی ایک سوال بھی بنتا تھا کہ بھائی صاحب! آپ نے چائے کے وقفے میں کھایا کیا تھا؟

اب سیریز کا تیسرا 23 جون سے لِیڈز میں ہوگا، لیکن نیوزی لینڈ وہاں آسمان سے تارے بھی توڑ کر لے آئے، لیکن سیریز نہیں جیت سکتا۔