[آج کا دن] جب پاکستان ٹی ٹوئنٹی کا بادشاہ بنا

0 795

یہ 21 جون 2009ء کا دِن تھا اور لارڈز کا وہی میدان کہ جہاں پاکستان 10 سال پہلے، اسی مہینے میں، ورلڈ کپ 1999ء کا فائنل ہارا تھا، اتنی بُری طرح کہ تاریخ میں کسی کو اِس طرح شکست نہیں ہوئی۔ لیکن ایک دہائی گزرنے کے بعد یہاں جوش و خروش کا عالم وہی تھا، پاکستان ایک اور فائنل کھیلنے کے لیے میدان میں موجود تھا۔ یہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2009ء کا فائنل تھا، جہاں پاکستان کا مقابل تھا سری لنکا۔

یہ فائنل پاکستان کے لیے بہت زیادہ اہم تھا کیونکہ تب قومی کرکٹ اپنی تاریخ کے بد ترین دَور سے گزر رہی تھی۔ صرف تین مہینے پہلے لاہور میں سری لنکا کے انہی کھلاڑیوں پر دہشت گردوں نے حملہ کر دیا تھا۔ اب ملک میں کرکٹ کے مستقبل پر سوالیہ نشان تھا، لیکن 21 جون 2009ء کو پاکستان نے ثابت کر دیا کہ حالات چاہے کیسے بھی ہوں، دنیا کبھی پاکستان کو نظر انداز نہیں کر سکتی۔

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2009ء - فائنل

پاکستان بمقابلہ سری لنکا

‏21 جون 2009ء

لارڈز، لندن، برطانیہ

نتیجہ: پاکستان 8 وکٹوں سے جیت گیا

سری لنکا 138-6
کمار سنگاکارا64*52
اینجلو میتھیوز35*24
پاکستان باؤلنگامرو
عبد الرزاق30203
شاہد آفریدی40201

پاکستان 🏆139-2
شاہد آفریدی54*40
شعیب ملک2422
سری لنکا باؤلنگامرو
سنتھ جے سوریا2081
مرلی دھرن30201

پاکستان فائنل تک با آسانی نہیں پہنچا تھا۔ انگلینڈ پہنچتے ہی پہلے مقابلے میں 48 رنز سے شکست ہوئی اور جب گروپ مرحلے میں یہی سری لنکا مقابل آیا تو اس سے بھی ہارا۔ البتہ نیوزی لینڈ اور دیگر حریفوں کے خلاف کامیابیاں حاصل کر کے سیمی فائنل تک ضرور پہنچ گیا، جہاں سامنے تھا جنوبی افریقہ، ایسی ٹیم جو ورلڈ کپ 2009ء میں ایک میچ تک نہیں ہاری تھی۔

یہ شاہد آفریدی کے عروج کا زمانہ تھا۔ انہوں نے جنوبی افریقہ کے خلاف اہم ترین مقابلے میں 51 رنز کی شاندار اننگز کھیلی اور پھر اُس کی دو اہم وکٹیں بھی لیں: ہرشل گبز اور اے بی ڈی ولیئرز کی۔ یوں پاکستان ایک شاندار فتح کے ساتھ مسلسل دوسری مرتبہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچ گیا۔ 2007ء کے ورلڈ کپ میں پاکستان روایتی حریف بھارت سے شکست کھا گیا تھا، ایک ایسی ہار جو آج بھی کوئی نہیں بھولا۔ لیکن موقع تھا اُس شکست کے داغ دھونے کا۔

پھر 21 جون 2009ء کو 'کرکٹ کے گھر' لارڈز میں پاک-لنکا ٹکراؤ ہوا۔ سری لنکا اُس وقت بہترین فارم میں تھا، پورے ٹورنامنٹ میں کوئی شکست نہیں کھائی تھی، پہلے مقابلے میں آسٹریلیا سے لے کر سیمی فائنل میں ویسٹ انڈیز تک، سب کو بُری طرح ہرایا تھا۔ تلکارتنے دلشان سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین تھے جبکہ لاستھ مالنگا اور اجنتھا مینڈس سب سے زیادہ وکٹیں لینے والوں میں نمایاں تھے۔

لیکن پاکستان پوری منصوبہ بندی کے ساتھ آیا تھا، جو پہلے ہی اوور سے نظر بھی آئی۔ محمد عامر نے جس طرح پہلے ہی اوور میں ٹورنامنٹ کے بہترین بلے باز دلشان کو آؤٹ کیا، اس سے ثابت ہو چکا تھا کہ آج پاکستان کا دن ہے۔ کچھ ہی دیر بعد عبد الرزاق جیہان مبارک، سنتھ جے سوریا اور مہیلا جے وردنے کو آؤٹ کر چکے تھے۔ سری لنکا صرف 32 رنز پر چار وکٹوں سے محروم ہوا اور مقابلے کی دوڑ سے ایسا باہر ہوا کہ پھر واپس نہیں آ سکا۔

بہرحال، سری لنکا کے کپتان کمار سنگاکارا نے 52 گیندوں پر 64 رنز بنائے اور سب سے نمایاں بیٹسمین رہے جبکہ اینجلو میتھیوز نے 35 رنز کے ساتھ اُن کا بھرپور ساتھ دیا۔ دونوں نے ساتویں وکٹ پر 68 رنز کا اضافہ کیا، وہ بھی بغیر اپنی وکٹ دیے اور پاکستان کو دیا 139 رنز کا ہدف۔

تعاقب میں کامران اکمل اور شاہزیب حسن نے بالکل ویسا ہی آغاز فراہم کیا، جیسا کہ ضرورت تھی ۔ انہوں نے 7 اوورز میں 48 رنز بنائے۔ لیکن دسویں اوور کے آغاز تک 63 رنز پر دونوں اوپنرز آؤٹ ہو چکے تھے اور یہاں میدان سنبھالا تجربہ کار شاہد آفریدی اور شعیب ملک نے اور پھر آخر تک میدان میں ڈٹے رہے۔ دونوں نے تیسری وکٹ پر ناقابلِ شکست 76 رنز کا اضافہ کیا اور 19 ویں اوور میں ہی ہدف پورا کر دیا۔

شاہد آفریدی نے 54 رنز بنائے، دو شاندار چھکوں اور دو چوکوں کی مدد سے جبکہ شعیب ملک 24 رنز پر میدان سے ناٹ آؤٹ واپس آئے۔

پاکستان اب ٹی ٹوئنٹی کا عالمی چیمپیئن بن چکا تھا، وہ خواب جو دو سال پہلے پورا نہ ہو سکا تھا، دیر سے سہی لیکن شرمندۂ تعبیر ضرور ہوا اور لارڈز میں 10 سال پہلے جو ہوا تھا، اس کے داغ بھی دھو دیے، ٹوٹے دل جوڑ دیے۔

اس فتح نے پاکستان کرکٹ کے حالات تو نہ بدلے، کیونکہ ورلڈ کپ 2011ء کی میزبانی پاکستان سے لے لی گئی اور اگلے کئی سالوں تک کسی ملک نے پاکستان میں قدم تک نہیں رکھے، لیکن اس سے یہ ضرور ثابت ہوا کہ پاکستان کرکٹ زندہ ہے اور زندہ رہے گی، چاہے حالات کتنے ہی خراب کیوں نہ ہوں۔