[آج کا دن] جب پاکستان نے گال کا قلعہ فتح کر لیا

0 1,000

ٹیم پاکستان کا اگلا مشن ہے دورۂ سری لنکا، جہاں 16 جولائی سے دو ٹیسٹ میچز کا سیریز کا آغاز ہوگا گال کے میدان پر۔ وہی میدان جہاں 2000ء میں پاکستان نے ایک تاریخی کامیابی حاصل کی تھی۔ یہ وہ زمانہ تھا جب نہ صرف پاکستان بلکہ سری لنکا بھی دنیا کی بہترین ٹیموں میں شمار ہوتا تھا۔

پاکستان کے پاس سعید انور، انضمام الحق، محمد یوسف اور یونس خان جیسے بلے باز، عبد الرزاق اور اظہر محمود جیسے آل راؤنڈر اور وسیم اکرم، وقار یونس اور شعیب اختر جیسے باؤلرز تھے۔ دوسری جانب سری لنکا کو سنتھ جے سوریا،ارونڈا ڈی سلوا، مہیلا جے وردنے، ارجنا راناتنگا جیسے بلے بازوں اور مرلی دھرن جیسے باؤلر کی خدمات حاصل تھیں۔

پاکستان سیریز میں ‏1-0 کی برتری کے ساتھ گال پہنچا اور پھر یہاں ایک شاندار کامیابی حاصل کی، پوری اننگز اور 163 رنز سے یعنی آخری ٹیسٹ سے پہلے ہی سیریز اپنے نام کر لی۔

پاکستان کا دورۂ سری لنکا 2000ء - دوسرا ٹیسٹ

‏21 تا 24 جون 2000ء

گال انٹرنیشنل اسٹیڈیم، گال، سری لنکا

پاکستان اننگز اور 163 رنز سے جیت گیا

سری لنکا (پہلی اننگز) 181
مہیلا جے وردنے72127عبد الرزاق3-3512
ارجنا راناتنگا51124وقار یونس3-3913
پاکستان (پہلی اننگز)600-8 ڈ
سعید انور123237مرلی دھرن4-13850
یونس خان116281مہیلا جے وردنے2-323.2
سری لنکا (دوسری اننگز) 256
ارجنا راناتنگا6580وقار یونس4-4019.1
ماروَن اتاپتو59159اظہر محمود2-4810

گال ٹیسٹ کے پہلے دن کی خاص بات تھی عبد الرزاق کی یادگار ہیٹ ٹرک۔ انہوں نے مسلسل تین گیندوں پر رمیش کالووتھارنا، رنگانا ہیراتھ اور رویندر پشپاکمارا کو آؤٹ کر کے اپنے کیریئر کی پہلی اور واحد ہیٹ ٹرک کی۔ یہی نہیں بلکہ وہ صرف 20 سال 202 دن کی عمر میں ہیٹ ٹرک کر کے یہ کارنامہ انجام دینے والے کم عمر ترین باؤلر بنے۔ دوسری جانب وقار یونس نے ٹاپ آرڈر کو جو نقصان پہنچایا تھا، اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ سری لنکا صرف 181 رنز پر ڈھیر ہو گیا۔

جواب میں پاکستان نے ایسی بیٹنگ کی جو بہت کم دیکھنے کو ملتی ہے: سعید انور، انضمام الحق، یونس خان اور پھر وسیم اکرم کی بھی سنچریاں۔ سعید انور نے 123، انضمام الحق نے 112، یونس خان نے 116 اور آخر میں وسیم اکرم نے صرف 88 گیندوں پر 100 رنز کی طوفانی اننگز کھیلیں اور پاکستان کو پہنچا دیا 600، جہاں اننگز ڈکلیئر کرنے کا اعلان کر دیا۔

اب سری لنکا رنز کے پہاڑ تلے دبا ہوا تھا اور سامنا بھی پاکستان کے باؤلرز سے تھا۔ مزاحمت تو خوب کی لیکن زیادہ دیر ٹک نہیں پایا اور بالآخر 256 رنز پر آل آؤٹ ہو گیا۔ راناتنگا 65 اور مارون اتاپتو 59 رنز کے ساتھ نمایاں رہے، باقی کوئی بیٹسمین 26 رنز سے آگے نہ بڑھ سکا۔

کیا پاکستان اگلے مہینے گال کے میدان پر یہی کارکردگی دہرا سکے گا؟ فی الحال کچھ کہنا مشکل ہے۔ خاص طور پر سری لنکا کی حالیہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے تو لگتا ہے وہ تر نوالا ثابت نہیں ہوگا۔