بھارت آئرلینڈ کے ہاتھوں بال بال بچ گیا

0 997

بھارت آئرلینڈ کے خلاف دوسرا ٹی ٹوئنٹی بھی جیت گیا، بلکہ یہ کہنا زیادہ بہتر ہے کہ شکست سے بال بال بچ گیا۔

آئرلینڈ نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں ورلڈ نمبر وَن بھارت کو ناکوں چنے چبوا دیے۔ معاملہ آخری گیند تک جا پہنچا، جہاں آئرلینڈ کو چھکا درکار تھا، جو لگ نہ سکا اور بھارت صرف 4 رنز سے میچ جیت گیا، اور ساتھ ہی ‏2-0 سے سیریز بھی لے اڑا۔

آئرلینڈ کو 226 رنز کا ہدف ملا تھا۔ آخری تین اوور کا کھیل شروع ہوا تو مزید 39 رنز درکار تھے۔ یہاں بھوونیشور کمار نے اننگز کا اٹھارہواں اوور پھینکا اور میچ کو بھارت کے حق میں پلٹ دیا۔ 'بھووی' نے پہلی ہی گیند پر ہیری ٹیکٹر کی قیمتی وکٹ حاصل کی، جو 39 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ اس اوور کی آخری گیند پر چوکا پڑنے کے باوجود صرف 7 رنز بنے اور مقابلہ ایسا پھنسا کہ آئرلینڈ سر دھڑ کا زور لگانے کے باوجود کامیابی حاصل نہ کر سکا۔ وہ کہتے ہیں نا کہ کچھ دُور اپنے ہاتھ سے جب بام رہ گیا!

بھارت کا دورۂ آئرلینڈ 2022ء - دوسرا ٹی ٹوئنٹی

آئرلینڈ بمقابلہ بھارت

‏29 جون 2022ء

دی ولیج، ملاہائیڈ، ڈبلن، آئرلینڈ

بھارت 4 رنز سے جیت گیا

بھارت سیریز میں ‏2-0 سے کامیاب

بھارت 🏆225-7
دیپک ہوڈا10457
سنجو سیمسن7742
آئرلینڈ باؤلنگامرو
مارک اڈیئر40423
کریگ ینگ40352

آئرلینڈ221-5
اینڈي بالبرنی6037
پال اسٹرلنگ4018
بھارت باؤلنگامرو
روی بشنوئی40411
عمران ملک40421

ویسے مارک اڈیئر اور جارج ڈوکریل نے کوشش تو بڑی کی۔ خاص طور پر انیسویں اوور میں اڈیئر نے جس طرح ہرشل پٹیل کو دو مسلسل گیندوں پر چوکا اور چھکا رسید کیا، اس کے بعد تو مقابلہ برابری پر آ گیا تھا۔ لیکن آخری اوور میں 17 رنز بنانا ایک کٹھن کام تھا۔

بھارت نے دن کا یہ اہم ترین اوور ناتجربہ عمران ملک کو دیا۔ وہ محض اپنا دوسرا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیل رہے تھے۔  پھر یہ ناتجربہ کاری جھلکی بھی، جب ان کی دوسری ہی گیند نو بال ہو گئی۔ آئرلینڈ نے اس نو بال کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور مسلسل دو چوکے لگا دیے۔ یہاں صرف دو چوکے کا خاتمہ کر سکتے تھے لیکن عمران نے اپنے اعصاب پر قابو پایا اور پھر تین بہت ہی خوبصورت گیندیں پھینکیں، جن پر ایک چوکا تک نہ لگ سکا۔ یوں بھارت ہارتے ہارتے جیت گیا۔

ویسے بھارت کی فتح کی بنیاد دیپک ہوڈا نے رکھی تھی، جنہوں نے اپنے کیریئر کی پہلی ٹی ٹوئنٹی سنچری بنائی۔ انہوں نے سنجو سیمسن کے ساتھ 87 گیندوں پر 176 رنز کی پارٹنرشپ بھی کی، جو کسی بھی وکٹ پر بھارت کی سب سے بڑی ٹی ٹوئنٹی شراکت داری ہے۔

لیکن اننگز کے آخری لمحات میں بھارت کے رنز بنانے کی رفتار بجائے بڑھنے کے کم ہو گئی۔ جس کی ایک وجہ ہوڈا کا نائنٹیز میں پہنچ کر واقعی نروس ہو جانا تھا۔ انہوں نے سنچری کے لیے درکار آخری 10 رنز کے لیے 10 گیندیں کھیل ڈالیں۔ پھر ان کے آؤٹ ہو جانے کے بعد بھارت آخری دو اوورز میں صرف 13 رنز بنا پایا۔ بھارت کی پانچ صرف 18 رنز کے اضافے سے گریں۔ یہ میچ کا ٹرننگ پوائنٹ بھی ثابت ہو سکتا تھا، بس آئرلینڈ کو آخر میں ناتجربہ کاری مار گئی۔

ہوڈا کے 57 گیندوں پر 104 اور سیمسن کے 42 پر 77 رنز سے ہٹ کر دیکھیں تو سب سے زیادہ رنز سوریا کمار یادو کے تھے، جنہوں نے صرف 15 رنز بنائے۔ دنیش کارتک، آکشر پٹیل اور ہرشل پٹیل تو صفر پر آؤٹ ہوئے۔

بھارت کے 225 رنز کے جواب میں آئرلینڈ کا آغاز جاندار تھا۔ کیوں نہ ہوتا؟  آخر یہ میچ ملاہائیڈ میں کھیلا جا رہا تھا، یہاں تو رنز بنتے ہیں اور خوب بنتے ہیں۔ اس لیے بھارتی باؤلرز کو جو ذرا سی خوش فہمی تھی، وہ کچھ ہی دیر میں ہوا ہو گئی۔

آئرلینڈ نے ابتدائی 10 اوورز میں ہی صرف 2 وکٹوں پر 107 رنز بنا لیے تھے، یعنی اینٹ کا جواب پتھر سے دے رہا تھا۔ کپتان اینڈی بالبرنی نے 37 گیندوں پر 60 اور تجربہ کار پال اسٹرلنگ نے تو صرف 18 گیندوں پر 40 رنز بنائے۔ دونوں نے چھٹے اوور ہی میں اسکور کو 72 تک پہنچا دیا تھا۔

پاور پلے کے بعد رنز بنانے کی رفتار کچھ سست پڑی اور معاملہ آخری آٹھ اوورز میں 102 رنز تک پہنچ گیا۔ یعنی فی اوور 12 رنز سے بھی زیادہ۔

پندرہویں سے سترہویں اوور کے دوران آئرلینڈ نے تین چھکے اور چار چوکے لگا کر معاملہ کافی آسان کر دیا، بس بھوونیشور کے اوور نے صورت حال کو بدل کر رکھ دیا۔

دیپک ہوڈا کو میچ اور سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔