اینٹ کا جواب پتھر سے، انگلینڈ کے ہاتھوں بھارت کو کراری شکست
پہلے ون ڈے میں بُری طرح شکست کھانے کے بعد انگلینڈ نے اینٹ کا جواب پتھر سے دیا ہے اور دوسرے مقابلے میں 100 رنز کی شاندار کامیابی حاصل کر کے سیریز کو برابری پر لے آیا ہے۔
لارڈز میں کھیلے گئے اِس مقابلے کی خاص بات تھی ریس ٹوپلی کی شاندار باؤلنگ۔ کسی انگلش باؤلر کی جانب سے ایسی کارکردگي شاذ ہی دیکھنے کو ملتی ہے۔ انہوں نے صرف 24 رنز دے کر چھ بھارتی بلے بازوں کو آؤٹ کیا۔ جو ون ڈے انٹرنیشنلز تاریخ میں انگلینڈ کے کسی کھلاڑی کی بہترین باؤلنگ کا نیا ریکارڈ ہے۔
ون ڈے انٹرنیشنلز: انگلینڈ کے باؤلرز کی بہترین انفرادی کارکردگی
باؤلر | ا | م | ر | و | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|
ریس ٹوپلی | 9.5 | 2 | 24 | 6 | بھارت | لارڈز | 14 جولائی 2022ء |
پال کولنگ ووڈ | 10 | 1 | 31 | 6 | بنگلہ دیش | ناٹنگھم | 21 جون 2005ء |
کرس ووکس | 10 | 0 | 45 | 6 | آسٹریلیا | برسبین | 30 جون 2011ء |
کرس ووکس | 8 | 0 | 47 | 6 | سری لنکا | پالی کیلے | 10 دسمبر 2014ء |
مارک ایلم | 10 | 3 | 15 | 5 | زمبابوے | کمبرلی | 30 جنوری 2000ء |
ٹوپلی کی تباہ کن باؤلنگ کے سامنے بھارتی بیٹنگ لائن صرف 146 رنز پر ڈھیر ہو گئی اور انگلینڈ یہ مقابلہ پورے 100 رنز سے جیت گیا۔
بھارت کا دورۂ انگلینڈ 2022ء - دوسرا ون ڈے انٹرنیشنل
انگلینڈ بمقابلہ بھارت
پلیئر آف دی میچ: ریس ٹوپلی
بھارت کی دعوت پر پہلے بلے بازی کرتے ہوئے انگلینڈ نے 246 رنز بنائے تھے۔ یہ بہت بڑا مجموعہ نہیں لگ رہا تھا لیکن یہ رنز بھی بڑی مشکل سے بنے تھے۔ دراصل انگلینڈ کی آدھی ٹیم صرف 102 رنز پر آؤٹ ہو گئی تھی۔ اگر معین علی اور ڈیوڈ وِلی کی شراکت داری نہ ہوتی تو یہ رنز بننا بھی ممکن نہیں تھے۔
معین-وِلی ساتویں وکٹ کی پارٹنرشپ میں 62 رنز کا اضافہ ہوا۔ معین علی نے 64 گیندوں پر 47 رنز بنائے جبکہ ڈیوڈ ولی 49 گیندوں پر 41 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ دونوں کی اننگز میں دو، دو چوکے اور دو، دو چھکے بھی شامل تھے۔
ویسے انگلینڈ اپنی اننگز کے تمام اوور بھی نہیں کھیل پایا اور 49 اوورز کے ساتھ آل آؤٹ ہو گیا۔
بھارت کی جانب سے یزویندر چہل نے 47 رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کیں۔
ہدف کے تعاقب میں بھارت کا آغاز ہی بھیانک تھا۔ کپتان روہت شرما 10 گیندوں پر بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے۔ اسے اگر دن کی سب سے خوبصورت گیند کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔ بائیں ہاتھ سےباؤلنگ کروانے والے ٹوپلی نے انہیں بالکل اسی طرح آؤٹ کیا، جیسے وہ محمد عامر اور شاہین آفریدی کے ہاتھوں ہوتے رہتے ہیں۔
کچھ ہی دیر بعد ٹوپلی نے شیکھر دھاون کو بھی ٹھکانے لگا دیا جبکہ دوسرے اینڈ سے رشبھ پنت مایوس کن انداز میں اپنی وکٹ برائیڈن کارس کو دے گئے۔ وہ بھی روہت کی طرح صفر پر آؤٹ ہوئے۔
صرف 29 رنز پر تین وکٹیں گرنے کے بعد ویراٹ کوہلی پر بھاری ذمہ داری عائد ہو گئی تھی۔ عرصے سے آؤٹ آف فارم کوہلی کے لیے یہ اچھا موقع تھا لیکن وہ اس کا فائدہ بھی نہیں اٹھا سکے۔ اگلے ہی اوور میں ڈیوڈ ولی کی ایک گیند ان کے بلّے کا باہری کنارہ لیتی ہوئی وکٹ کیپر جوس بٹلر کے ہاتھوں میں چلی گئی۔ یوں بھارت صرف 31 رنز پر چار وکٹوں سے محروم ہو گیا۔
رن چیز تو اصل میں وہیں پر ختم ہو چکا تھا، پھر بھی موہوم سی امید باقی تھی کہ آنے والے بلے باز کچھ کر دکھائیں گے۔ سوریا کمار یادَو، ہاردِک پانڈیا، رویندر جدیجا اور محمد شمیع نے ٹاپ آرڈر سے بہتر کارکردگی تو دکھائی، لیکن یہ ویسی نہیں تھی، جیسی میچ جیتنے کے لیے درکار تھی۔ کسی بلے باز کی اننگز 30 کا ہندسہ بھی پار نہیں کر پائی اور بالآخر 39 ویں اوور تک پہنچتے پہنچتے پوری ٹیم 146 رنز پر آؤٹ ہو گئی۔
آخر میں ریس ٹوپلی کو میچ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ ملا۔
اب تین ون ڈے میچز کی سیریز کا آخری اور فیصلہ کن مقابلہ 17 جولائی کو مانچسٹر میں ہوگا۔
ٹیسٹ سیریز برابر ہونے کے بعد ٹی ٹوئنٹی میں میدان بھارت نے مارا تھا، دیکھتے ہی ون ڈے سیریز کی ٹرافی کس کو ملتی ہے۔ تب تک دوسرے ون ڈے کی جھلکیوں کا لطف اٹھائیں: