[آج کا دن] جونٹی رہوڈز، ایک چھلاوا
کرکٹ کو بیٹنگ یا باؤلنگ کا کھیل سمجھا جاتا ہے اور کسی ٹیم میں کھلاڑی کی جگہ بھی اسی بنیاد پر بنتی ہے۔ کوئی اپنی بہترین بلّے بازی کی وجہ سے ٹیم کا لازمی حصہ ہوتا ہے تو کوئی اپنی عمدہ باؤلنگ کی بدولت۔ ہاں! کچھ آل راؤنڈرز بھی ہوتے ہیں جو دونوں ہی شعبوں میں مہارت کے ذریعے اپنا مقام حاصل کرتے ہیں۔ لیکن کرکٹ تاریخ میں ایسے کھلاڑی بہت ہی کم ہیں جن کی فیلڈنگ قابلیت نے ان کی جگہ پکّی کی ہو۔ ان میں سب سے نمایاں ہیں جنوبی افریقہ کے جونٹی رہوڈز۔
ایک چھلاوا، جس کی پہلی جھلک ہم نے ورلڈ کپ 1992ء میں دیکھی۔ جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم پر اپنی نسل پرست حکومت کی وجہ سے 22 سال تک پابندی لگی رہی جو بالآخر 1991ء میں ختم ہوئی اور اگلے ہی سال جنوبی افریقہ ورلڈ کپ میں پہلی بار ایکشن میں نظر آیا۔ لیکن ایکشن ہوتا کیا ہے؟ یہ بتایا اور دکھایا پاک-جنوبی افریقہ میچ میں جونٹی رہوڈز نے۔
یہ دونوں ٹیموں کے لیے بہت ہی اہم مقابلہ تھا۔ جنوبی افریقہ کو 211 رنز تک محدود کرنے کے بعد پاکستان دو وکٹوں پر 74 رنز بنا چکا تھا کہ بارش ہو گئی۔ وہ ورلڈ کپ تو اپنے بارش کے قوانین کی وجہ سے ویسے ہی بدنام تھا۔ بہرحال، میچ دوبارہ شروع ہوا تو پاکستان کو 36 اوورز میں 194 رنز کی ضرورت تھی یعنی باقی 15 اوورز میں 120 رنز بنانے کا ہدف پکڑا دیا گیا۔
پاکستان سر توڑ کوشش کے بعد 9 اوورز میں 61 رنز بنا گیا اور مزید 59 رنز کی ضرورت تھی۔ انضمام الحق کی صورت میں امید کی ایک کرن موجود تھی، جو جونٹی رہوڈز کے ہاتھوں ختم ہوئی۔ اس طرح کہ لوگ آنکھیں مسلتے رہ گئے کیونکہ انہیں یقین نہیں آ رہا تھا۔
انضمام الحق لیگ بائے کا ایک رن دوڑنے کے لیے کریز سے نکلے جبکہ گیند پوائنٹ پر کھڑے جونٹی رہوڈز کے ہاتھ آ گئی۔ اس پر 'انضی' اپنی کریز میں واپس آنے لگے اور یقیناً بچ جاتے، اگر فیلڈر کوئی اور ہوتا۔ جونٹی نے دیکھا کہ انضمام کریز میں پہنچنے ہی والے ہیں تو بھاگتے بھاگتے ہوا میں جست لگا دی اور اڑتے ہوئے، پرواز کرتے ہوئے، ایک سپر مین کی طرح وکٹوں پر پل پڑے۔ پلک جھپکتے میں یہ ہوا کیا؟ کسی کو اندازہ نہ تھا، لیکن امپائر کی انگلی فضا میں بلند ہو چکی تھی اور انضمام اپنے 'ٹریڈ مارک' انداز میں میدان سے واپس آ رہے تھے۔ جب ری پلے میں دیکھا گیا تو پتہ چلا کہ یہ ہوا کیا تھا؟ یہ جونٹی کا جلوہ تھا!
یہ پاکستان کے لیے اتنا بڑا دھچکا ثابت ہوا کہ تمام تر کوشش کے باوجود وہ 20 رنز سے میچ ہار گیا۔ لیکن جنوبی افریقہ کی اِس کامیابی سے کہیں زیادہ بات ہوئی جونٹی رہوڈز کی فیلڈنگ پر۔ اُس دن سے انہوں نے فیلڈنگ میں ایک نیا معیار مقرر کر دیا، ایسا اسٹینڈرڈ جس تک پہنچنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور تھا۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ اُس دن نے کرکٹ میں فیلڈنگ کے اک نئے دور کا آغاز کیا۔
بہرحال، جونٹی رہوڈز نے تقریباً 11 سال تک انٹرنیشنل کرکٹ کھیلی اور کُل 52 ٹیسٹ اور 245 ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں جنوبی افریقہ کی نمائندگی کی۔ وہ لوئر آرڈر میں ایک اہم بلے باز بھی تھے جن کے ریکارڈ پر 3 ٹیسٹ اور 2 ون ڈے سنچریاں بھی ہیں جبکہ انٹرنیشنل کرکٹ میں انہوں نے 50 ففٹیز بھی بنائیں۔
جونٹی رہوڈز کے کیریئر پر ایک نظر
فارمیٹ | میچز | رنز | بہترین اننگز | 100 | 50 | کیچز |
---|---|---|---|---|---|---|
ٹیسٹ | 52 | 2532 | 117 | 3 | 17 | 34 |
ون ڈے انٹرنیشنل | 245 | 5932 | 121 | 2 | 33 | 105 |
فرسٹ کلاس | 164 | 9546 | 172 | 22 | 52 | 127 |
لسٹ اے | 371 | 8907 | 121 | 2 | 51 | 158 |
ٹی ٹوئنٹی | 6 | 49 | 42 | 0 | 0 | 1 |
ورلڈ کپ 2003ء جونٹی کے کیریئر کا اختتام کر گیا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ ایک بیٹسمین یا باؤلر کے بجائے فیلڈر کی حیثیت سے کرکٹ تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔