ایک ہیجان خیز دن، اسٹبس کا جادو بھی جنوبی افریقہ کو نہ بچا سکا

0 896

صرف 21 سال کے ٹرسٹان اسٹبس نے اپنی پہلی انٹرنیشنل اننگز میں ہی دنیا کو حیران کر دیا، لیکن ان کی 28 گیندوں پر 72 رنز کی باری بھی انگلینڈ کو زیر کرنے کے لیے کافی ثابت نہیں ہوئی۔ جنوبی افریقہ 235 رنز کے تعاقب میں 193 رنز ہی بنا پایا اور پہلے ٹی ٹوئنٹی میں 41 رنز سے ہار گیا۔

بیٹنگ کی دعوت ملنے پر انگلینڈ نے پہلے کھیلتے ہوئے وہی کیا، جو برسٹل سے کہیں دُور ایڈنبرا میں نیوزی لینڈ اسکاٹ لینڈ کے ساتھ کر رہا تھا۔ انگلینڈ نے مقررہ 20 اوورز میں 234 رنز بنائے، حالانکہ ابتدائی 13 اوورز میں صرف 120 رنز اسکور بورڈ پر موجود تھے۔ یعنی باقی ماندہ 7 اوورز میں انگلینڈ نے 114 رنز لوٹے۔

یہ غدر مچایا جونی بیئرسٹو اور معین علی نے۔ دونوں نے صرف 37 گیندوں پر 106 رنز کی شراکت داری کی۔ جو ٹی ٹوئنٹی تاریخ کی دوسری تیز ترین سنچری شراکت داری تھی۔ دونوں بلے بازوں نے فی اوور 18 سے بھی زیادہ رنز لوٹے۔

جنوبی افریقہ کا دورۂ انگلینڈ 2022ء - پہلا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل

انگلینڈ بمقابلہ جنوبی افریقہ

‏27 جولائی 2022ء

کاؤنٹی گراؤنڈ، برسٹل، انگلینڈ

انگلینڈ 41 رنز سے جیت گیا

انگلینڈ 🏆234-6
جونی بیئرسٹو9053
معین علی5218
جنوبی افریقہ باؤلنگامرو
لنگی این گیڈی40395
اندیلے فیلکوایو40631

جنوبی افریقہ193-8
ٹرسٹان اسٹبس7228
ریزا ہینڈرکس5733
انگلینڈ باؤلنگامرو
رچرڈ گلیسن40513
عادل رشید20172

ان دونوں کی آمد سے پہلے جوس بٹلر سات گیندوں پر 22 اور ڈیوڈ ملان 23 گیندوں پر 43 رنز کی اننگز کھیل چکے تھے لیکن اس کے بعد تو کمال ہی ہو گیا۔ معین علی نے صرف 18 گیندوں پر 52 رنز بنائے، جس میں چھ چھکے اور دو چوکے بھی شامل تھے۔ اس دوران انہوں نے انگلینڈ کے لیے تیز ترین ٹی ٹوئنٹی نصف سنچری بھی بنائی۔

بیئرسٹو بد قسمتی سے سنچری مکمل نہیں کر پائے اور 53 گیندوں پر 90 رنز بنا کر آخری اوور میں آؤٹ ہو گئے۔ اس اننگز میں آٹھ چھکے اور تین چوکے شامل تھے۔ لیکن ان کی قسمت اتنی بُری بھی نہیں تھی۔ اگر جنوبی افریقہ کے ہاتھوں تین زندگیاں نہ ملتیں، تو وہ کبھی 90 رنز تک نہ پہنچ پاتے۔ جی ہاں! جنوبی افریقہ، جس کی فیلڈنگ کبھی مثالی ہوتی تھی، اس میچ میں بیئرسٹو کے تین کیچز چھوڑے، جن میں سے دو تو بہت آسان تھے۔

بہرحال، بیئرسٹو سنچری بنی ہو یا نہ بنی ہو لیکن انگلینڈ 234 رنز تک ضرور پہنچ گیا، جو ایک بڑا اسکور تھا۔ جنوبی افریقہ اس فارمیٹ میں کبھی اتنا بڑا ہدف حاصل نہیں کر پایا۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے لنگی این گیڈی نے بہت عمدہ باؤلنگ کا مظاہرہ کیا۔ اپنے چار اوورز میں انہوں نے صرف 39 رنز دے کر پانچ وکٹیں لیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کیشَو مہاراج، کاگیسو رباڈا اور این گیڈی تینوں نے اتنے زیادہ رنز نہیں دیے۔ یہ باقی ماندہ باؤلرز تھے جنہوں نے انگلینڈ کو 234 رنز بنانے کا موقع دیا۔ اندیلے فیلکوایو نے چار اوورز میں 63 رنز کھائے، تبریز شمسی نے 3 میں 49 اور ٹرسٹان اسٹبس نے واحد اوور میں 20۔

پھر ریکارڈ ہدف پانے کے لیے جنوبی افریقہ کو جس آغاز کی ضرورت تھی، وہ بھی نہ مل سکا۔ ابتدائی دو اوورز میں ہی اس کے دو اہم بلے باز کوئنٹن ڈی کوک اور رائلی روسو آؤٹ ہو چکے تھے۔ دونوں کو ریس ٹوپلی نے اپنے ایک ہی اوور میں آؤٹ کیا، یعنی آجکل وہ انگلینڈ کے شاہین آفریدی بنے ہوئے ہیں۔

یہاں پر ریزا ہینڈرکس نے انریک کلاسن کے ساتھ مل کر حالات کو کچھ سنبھالا۔ دونوں نے اگلے چھ اوورز میں 65 رنز کا اضافہ کیا اور جنوبی افریقہ کو میچ میں واپس لانے کی کوشش کی۔ اگر انریک کلاسن اور ریزا ہینڈرکس یکے بعد دیگرے آؤٹ نہ ہوتے تو شاید میچ کی کہانی مختلف ہوتی۔ کلاسن 20 رنز ہی بنا پائے جبکہ ہینڈرکس نے 33 گیندوں پر 57 رنز کی اننگز کھیلی۔

اب تمام تر انحصار کپتان ڈیوڈ ملر اور آنے والے بلے بازوں پر تھا۔ جب 38 گیندوں پر 99 رنز کی ضرورت تھی، ایک پہاڑ جیسا ہدف سامنے تھا، تب انگلینڈ نے جنوبی افریقہ پر کاری وار کیا۔ ڈیوڈ ملر کو آؤٹ کر دیا، جو صرف 8 رنز بنا سکے۔

جب کوئی امید نہیں بچی تھی، تب نوجوان ٹرسٹان اسٹبس نے ایک ہیجان خیز اننگز کھیلی۔ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل فارمیٹ میں پہلی بار بیٹنگ کرتے ہوئے اسٹبس نے صرف 28 گیندوں پر 72 رنز بنائے۔ جس میں آٹھ شاندار چھکے بھی شامل تھے۔ وہ معاملے کو دو اوورز میں 51 رنز تک لے آئے، جو بہت مشکل ضرور لیکن بالکل ناممکن نہ تھا۔ لیکن رچرڈ گلیسن نے 19 ویں اوور کی پہلی وکٹ پر اسٹبس کو آؤٹ کر کے گویا میچ کا فیصلہ ہی کر دیا۔ 20 اوورز مکمل ہونے پر جنوبی افریقہ 8 وکٹوں پر 193 رنز تک ہی پہنچ پایا۔

یعنی بیئرسٹو-معین شراکت داری کا کردار فیصلہ کُن رہا۔ اگر وہ پارٹنرشپ نہ ہوتی تو یقیناً اسٹبس جنوبی افریقہ کی نیّا پار کرا دیتے۔