ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ، اب تک کے بہترین میچز

0 1,000

ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ نے طویل طرز کی کرکٹ کو ایک نیا روپ دیا ہے۔ اب ہر مقابلہ گویا ٹیسٹ ورلڈ کپ کا میچ ہے اور اس میں ملنے والی فتح یا تو آپ کو ٹیسٹ کا عالمی چیمپیئن بنا سکتی ہے یا اس کی دوڑ سے باہر بھی کر سکتی ہے۔

اس منفرد چیمپیئن شپ کا پہلا فاتح نیوزی لینڈ تھا جس نے جون 2021ء میں ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ ‏2019-2021ء کے فائنل میں بھارت کو شکست دی تھی۔ اس کے فوراً بعد دوسرے ایڈیشن کا آغاز ہوا جو اگلے سال یعنی 2023ء تک جاری رہے گا اور پھر جون 2023ء میں لارڈز میں ٹاپ 2 ٹیمیں فائنل میں مقابل ہوں گی۔

ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ ‏2021-23ء کا پوائنٹس ٹیبل

بمطابق یکم اگست 2022ء

شمارمیچزفتوحاتشکستیںبے نتیجہپوائنٹستناسب
1 جنوبی افریقہ75206071.43
2 آسٹریلیا106138470.00
3 سری لنکا105416453.33
4 بھارت126427552.08
5 پاکستان94325651.85
6 ویسٹ انڈیز94325450.00
7 انگلینڈ165746433.33
8 نیوزی لینڈ92612825.93
9 بنگلہ دیش101811613.33

ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے جاری ایڈیشن اب تک کئی یادگار مقابلے ہو چکے ہیں، جن میں سے کچھ ایسے ہیں جو کرکٹ تاریخ میں عرصے تک یاد رکھے جائیں گے بلکہ تاریخ کے بہترین مقابلوں میں بھی شمار ہو سکتے ہیں۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے اپنے ایک تازہ فیچر میں ایسے چھ ٹیسٹ مقابلوں کا ذکر کیا ہے، جنہیں ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ ‏2021-2023ء میں اب تک کے بہترین میچز قرار دیا گیا ہے۔

بھارت بمقابلہ نیوزی لینڈ – کانپور 2021ء

پہلا مقابلہ جسے آئی سی سی نے رواں ایڈیشن کے بہترین مقابلوں میں سے ایک قرار دیا ہے، وہ 2021ء کا بھارت-نیوزی لینڈ کانپور ٹیسٹ ہے۔ یہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ 2021ء کے فائنل کے بعد دونوں ٹیموں کا پہلا ٹکراؤ تھا اور واقعی ثابت ہوا کہ یہ دونوں ٹیمیں فائنل کھیلنے کی حقدار تھیں۔ پہلی اننگز میں 49 رنز کی برتری لینے کے بعد بھارت نے 234 رنز پر اپنی دوسری اننگز ڈکلیئر کر کے نیوزی لینڈ کو جیتنے کے لیے 284 رنز کا ہدف دیا۔ تعاقب میں مہمان ٹیم بُری طرح لڑکھڑا گئی اور 155 رنز تک 9 وکٹوں سے محروم ہو چکی تھی۔ یہاں آخری وکٹ پر رچن رویندر اور اعجاز پٹیل نے تقریباً 9 اوورز تک بھارت کی باؤلنگ کا سامنا کیا اور غیر معمولی انداز میں میچ ڈرا کر دیا۔


آسٹریلیا بمقابلہ انگلینڈ – سڈنی 2022ء

آسٹریلیا نے ایشیز 2022ء کے ابتدائی تینوں ٹیسٹ میچز جیت لیے تھے اور سڈنی میں چوتھے ٹیسٹ میں ایک بار پھر میزبان آسٹریلیا کی کامیابی کا امکان روشن تھا۔ 388 رنز کا ہدف تو پہنچ سے باہر تھا لیکن انگلینڈ نے مزاحمت بہت شاندار کی۔ جب آسٹریلیا کو ساتویں وکٹ ملی تو 15 سے زیادہ اوورز تب بھی باقی تھے اور بالکل آخری لمحات میں نویں وکٹ بھی گر گئی۔ یہاں آخری وکٹ پر جیمز اینڈرسن نے پورا اوور کھیل کے میچ کو ڈرا کر دیا۔


پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا – کراچی 2022ء

یہ آسٹریلیا کے تاریخی دورۂ پاکستان کا دوسرا ٹیسٹ تھا جس میں آسٹریلیا نے 556 رنز بنانے کے بعد پاکستان کو 148 رنز پر ڈھیر کر دیا تھا۔ اب میچ پر آسٹریلیا کی گرفت ایسی تھی کہ جس سے پاکستان کا نکلنا تقریباً ناممکن تھا۔ لیکن آخری اننگز میں غیر معمولی مزاحمت نے اسے ایک یادگار میچ بنا دیا۔

‏506 رنز کے تعاقب میں پاکستان کی دو وکٹیں 21 رنز پر گر چکی تھیں جب عبد اللہ شفیق اور بابر اعظم نے ڈبل سنچری شراکت داری کی۔ بابر 196 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ رضوان 104 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔ یوں اس ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا یہ مقابلہ بھی سنسنی خیز ڈرا ثابت ہوا۔


انگلینڈ بمقابلہ نیوزی لینڈ – ناٹنگھم 2022ء

نیوزی لینڈ کے دورۂ انگلینڈ کا لارڈز ٹیسٹ انگلینڈ نے ایک شاندار مقابلے کے بعد 277 رنز کا تعاقب کر کے حاصل کیا۔ لیکن نئے کپتان اور نئے کوچ کے ساتھ انگلینڈ ٹرینٹ برج میں بھی ایسا کر پائے گا؟ پہلی اننگز میں نیوزی لینڈ کے نہلے پر دہلا پھینکا اور 553 رنز کے جواب میں 539 رنز تک پہنچ کر حساب تقریباً برابر کر دیا۔ بعد ازاں انگلینڈ کو ہدف ملا 299 رنز کا اور 93 رنز پر اس کے چار آؤٹ ہو چکے تھے، لگتا تھا بس کہانی ختم ہو جائے گی لیکن پھر جونی بیئرسٹو کی طوفانی اننگز سامنے آئی اور نئے کپتان بین اسٹوکس کے ساتھ ان کی شراکت داری نے میچ کا ہی فیصلہ کر دیا۔ آخری 20 اوورز میں انہوں نے 179 رنز کا اضافہ کر کے میچ کا خاتمہ کر دیا، یعنی تقریباً چھ رنز فی اوور کے اوسط سے۔


سری لنکا بمقابلہ پاکستان – گال 2022ء

گال ایسا میدان ہے جہاں اگر ہدف تہرے ہندسے میں بھی داخل ہو جائے تو تعاقب کرنے والے کے لیے مصیبت بن جاتی ہے۔ پھر جب میزبان سری لنکا کے پاس چار اسپنرز ہوں تو یہ تقریباً ناممکنات میں داخل ہو جاتا ہے۔ لیکن پاکستان نے ناممکن کو ممکن بنایا دورۂ سری لنکا کے پہلے ٹیسٹ میں۔

پاکستان عبد اللہ شفیق کی سنچری کی بدولت تین وکٹوں پر 222 رنز کے ساتھ آخری دن میں داخل ہوا اور پھر بارش کے باوجود 344 رنز کا ناقابلِ یقین ہدف حاصل کیا۔ عبد اللہ شفیق کی 160 رنز کی ناٹ آؤٹ اننگز تاریخ میں ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو گئی۔


انگلینڈ بمقابلہ بھارت – برمنگھم 2022ء

سال 2021ء میں انگلینڈ کے دورۂ بھارت کا ایک ٹیسٹ کرونا وائرس کی وبا پھوٹ پڑنے کی وجہ سے معطل ہو گیا تھا۔ یہ مقابلہ 2022ء میں کھیلا گیا۔ انگلینڈ اپنے عروج پر تھا، جس نے پچھلی سیریز میں موجودہ ٹیسٹ چیمپیئن نیوزی لینڈ کو ‏3-0 سے شکست دی تھی۔ ایجبسٹن میں وہ ایک مرتبہ پھر ہدف کے تعاقب میں تھا۔ پہلی اننگز میں 100 رنز کے خسارے کے بعد مقابلہ انگلینڈ کی گرفت سے تقریباً نکل چکا تھا اور جب اس کی دوسری باری آئی تو 378 رنز کا ہدف سامنے کھڑا تھا۔ یہاں سنچری اوپننگ پارٹنرشپ کے بعد پے در پے تین وکٹیں گر جانا فیصلہ کن موڑ ثابت ہو سکتا تھا۔ لیکن جو روٹ اور جونی بیئرسٹو نے اس موڑ کو بھی موڑ دیا، اور اپنی ناقابلِ شکست سنچریوں کے ساتھ انگلینڈ کو ایک اور کامیابی سے نوازا۔