بلوچستان کے 9 اضلاع میں کرکٹ اکیڈمیز قائم کی جائیں گی: طارق بلوچ کی کرک نامہ سے خصوصی گفتگو

3 1,044

پاکستان کرکٹ بورڈ کی گورننگ باڈی کے رکن اور ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشن کوئٹہ کے صدر طارق بلوچ نے کہا ہے کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے 9 اضلاع میں نوجوان کرکٹرز کی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لئے کرکٹ اکیڈمیز قائم کی جائیں گی۔ صوبے کے کرکٹ گراؤنڈز کی بہتری کے لئے بھی کوششیں کی جارہی ہیں۔

طارق بلوچ بلوچستان میں کرکٹ کے مستقبل کے حوالے سے پرامید ہیں
طارق بلوچ بلوچستان میں کرکٹ کے مستقبل کے حوالے سے پرامید ہیں

کرک نامہ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے طارق بلوچ نے کہا کہ کوئٹہ ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشن کو مالی مشکلات کا سامنا ہے، ماضی میں ایسوسی ایشن کو کرکٹ کے فروغ کے لئے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے کوئی فنڈ نہیں ملتا تھا تاہم اب کرکٹ بورڈ نے فنڈزکی منظوری دی ہے اور اس سے ایسوسی ایشن کے حالات سنورنے کی امید ہے۔

کوئٹہ میں کرکٹ کے معیاری میدانوں کی کمی سے متعلق انہوں نے کہا کہ ماضی میں پی سی بی نے علاقائی سطح پر کرکٹ کے میدانوں کی بہتری کے لئے فنڈز جاری کئے تھے تاہم انتظامیہ نے ان کا غلط استعمال کیا۔ ہماری کوشش ہوگی کہ ماضی میں کی گئی غلطیوں کو نہ دہرائیں اور صوبے میں کرکٹ کی بہتری کے لیے حقیقی اقدامات اٹھائیں۔

طارق بلوچ نے انکشاف کیا کہ کوئٹہ کے بگٹی اسٹیڈیم کی بہتری کے لئے کے لئے یہاں فلڈ لائٹس کی تنصیب کی بھی منظوری دیدی گئی ہے جس کے بعد یہاں ڈے اینڈ نائٹ میچز بھی کھیلے جاسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپریل سے اکتوبر تک کے سیزن میں ڈے اینڈ نائٹ میچز کے لئے کوئٹہ کا موسم پاکستان کے تمام علاقوں سے بہتر ہے۔

کوئٹہ میں کرکٹ اکیڈمی اور دیگر تربیتی سرگرمیوں سے متعلق ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ اس وقت کوئٹہ سمیت بلوچستان میں کہیں بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کے زیر انتظام کوئی کرکٹ اکیڈمی قائم نہیں۔اب پی سی بی نے کوئٹہ سمیت بلوچستان کے 9اضلاع میں کرکٹ اکیڈمیز قائم کرنے کی منظوری دی ہے۔ جن اضلاع میں اکیڈمیز قائم کی جائیں گی ان میں پشین، قلعہ عبداللہ، لورالائی، قلات، تربت، نصیرآباد، سبی اور چاغی شامل ہے۔ کرکٹ اکیڈمیز کے قیام سے کرکٹ کے فروغ کے ساتھ ساتھ نوجوان کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے کے مواقع مل سکیں گے۔

قومی سطح پر کوئٹہ اور بلوچستان کی کرکٹ ٹیموں کی ناقص کارکردگی سے متعلق طارق بلوچ نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان کے لڑکے مطلوبہ معیار پر پورا نہیں اترتے جس کی کئی وجوہات ہیں۔ جن میں سب سے اہم یہ ہے کہ کرکٹ ایک ٹیم گیم ہے، کوئٹہ کی ٹیم میں چند ایک کھلاڑی تو بہتر کھیلتے ہیں لیکن جیت میں تمام کھلاڑیوں کا کارکردگی پیش کرنا ضروری ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کرکٹ ٹیم کے کپتان جلات خان کے علاوہ ملک بدر، حبیب، جمال ناصر، شراف الدین اور عمر ابھرتے ہوئے کھلاڑی ہیں جن سے توقعات وابستہ ہیں۔

طارق بلوچ نے کہا کہ ماضی میں بورڈ کی مقامی انتظامیہ اور کرکٹ ایسوسی ایشنز کے نمائندوں کے مابین اختلافات اور میرٹ کی پامالی کے باعث بلوچستان کے کھلاڑی کرکٹ میں مقام حاصل نہ کرسکے،اب بنیادی ڈھانچے میں تبدیلی لائی جارہی ہے اور انہیں امید ہے کہ کوئٹہ و بلوچستان سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی قومی سطح پر نمایاں کارکردگی پیش کریں گے۔

کوئٹہ میں گزشتہ تین سالوں سے قومی سطح کے مقابلے منعقد نہ ہونے سے متعلق انہوں نے کہا کہ اس کی بنیادی وجہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال ہے۔ آخری بار 2008ء میں کوئٹہ نے پینٹاگولر کپ کے چند مقابلوں کی میزبانی کی تھی۔ بلوچستان میں صرف کوئٹہ میں ہی قومی سطح کے مقابلوں کا انعقاد ممکن ہے جبکہ صوبے کے دیگر اضلاع میں کہیں اچھے ہوٹلوں کا فقدان ہے یا کہیں گراؤنڈز اور سہولیات کی عدم دستیابی کا مسئلہ ہے۔

طارق بلوچ گزشتہ تین سالوں سے پاکستان کرکٹ بورڈ کی گورننگ باڈی کے رکن اور کرکٹ ایسوسی ایشن کوئٹہ ریجن کے صدر ہیں۔ طارق بلوچ فرسٹ کلاس کرکٹ میں بھی بلوچستان کی نمائندگی کرچکے ہیں۔