بھارت آخری میچ سے پہلے ہی سیریز جیت گیا
بھارت نے 59 رنز کے بڑے مارجن سے کامیابی حاصل کر کے ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز حتمی مقابلے سے پہلے ہی جیت لی ہے۔
پانچ مقابلوں کی سیریز کے حتمی دو میچز امریکی ریاست فلوریڈا منتقل ہوتے ہی بھارت کی برتری ناقابلِ شکست ہو چکی ہے۔ پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے تیز رفتار 53 رنز کی اوپننگ پارٹنرشپ سے لے کر عرشدیپ سنگھ اور دیگر گیند بازوں کی عمدہ باؤلنگ تک، سب نے اس کامیابی میں حصہ بقدر جثہ ڈالا۔
بھارت کا دورۂ ویسٹ انڈیز 2022ء - چوتھا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل
ویسٹ انڈیز بمقابلہ بھارت
6 اگست 2022ء
بھارت کی اننگ کی آغاز ہی دھواں دار تھا۔ پانچویں اوور میں ہی اسکور 53 کو چھو رہا تھا جب روہت شرما کی اننگز عروج پر پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ گئی۔ یکے بعد دیگرے روہت اور سوریا کمار یادَو کی وکٹیں گرنے کے بعد دیپک ہودا اور رشبھ پنت اسکور کو اسی رفتار سے آگے بڑھاتے ہوئے تہرے ہندسے تک لے آئے۔ پندرہویں اوور کا اختتام رشبھ پنت کی وکٹ کے ساتھ ہوا، جنہوں نے 31 گیندوں پر سب سے زیادہ 44 رنز بنائے۔
اس کے بعد سنجو سیمسن کے 23 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 30 اور آکشر پٹیل کی 8 گیندوں پر 20 رنز کی مختصر پُر اثر اننگز نے بھارت کو 191 رنز تک پہنچا دیا۔
گو کہ بھارت آخری پانچ اوورز میں 45 رنز ہی کا اضافہ کر پایا لیکن ابتدا میں بننے والے رنز اتنے زیادہ تھے کہ آخر میں اننگز سست ہو جانے کے باوجود اسکور 191 رنز تک جا پہنچا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت کے کسی بلے باز نے نصف سنچری نہیں بنائی لیکن پھر بھی ٹیم یہاں تک پہنچ گئی۔
ویسٹ انڈین باؤلرز میں سے اوبیڈ میک کوئے خاص طور پر بُری طری ناکام رہے۔ ابھی کچھ دن پہلے تو انہوں نے کیریئر بیسٹ باؤلنگ کا مظاہرہ کیا تھا لیکن آج امریکا پہنچتے ہی چھ وکٹوں کے بجائے چھ چھکے کھائے۔
میک کوئے کے پہلے ہی اوور میں تین چھکے لگے تھے اور بھارتی بلے بازوں نے 25 رنز لوٹے۔ اس اوور میں روہت شرما اور سوریا کمار کے شاٹس دیکھنے کے لائق تھے۔ پھر آخر میں، 19 واں اوور پھینکتے ہوئے بھی میک کوئے نے آخری دو گیندوں پر چھکوں کا سامنا کیا۔ انہوں نے اپنے چار اوورز میں 66 رنز دیے جو ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں کسی بھی ویسٹ انڈین باؤلر کو پڑنے والے سب سے زیادہ رنز ہیں۔
جواب میں ویسٹ انڈین اننگز آغاز سے اختتام تک مایوس کُن تھی۔ ابتدائی پانچ اوورز میں 49 رنز تو بنے، لیکن کپتان نکولس پورَن سمیت تین کھلاڑیوں کی وکٹوں کے بدلے میں۔ پورَن ایک چوکا اور تین چھکے لگانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔
اس کے بعد ویسٹ انڈیز سنبھل ہی نہیں پایا۔ آدھی اننگز مکمل ہوئی تو 10 اوورز میں ویسٹ انڈیز 5 وکٹوں پر 88 رنز ہی بنا پایا تھا۔ درحقیقت میچ تو یہیں ختم ہو چکا تھا کیونکہ مزید اتنے ہی اوورز میں 104 رنز کی ضرورت تھی اور بنانے والا کوئی نہیں تھا۔ شمرون ہٹمائر کے آؤٹ ہوتے ہی امیدوں کا آخری چراغ بھی بجھ گیا، جو پندرہویں اوور کی آخری گیند پر آؤٹ پویلین واپس آنے والے آٹھویں کھلاڑی بنے۔ تب اسکور بورڈ پر صرف 116 رنز موجود تھے۔ ویسٹ انڈیز کا تعاقب بالآخر آخری اوور کی پہلی گیند پر مکمل ہوا۔ پوری ٹیم 132 رنز پر ڈھیر ہوئی۔
بھارت کی جانب سے عرشدیپ سنگھ نے بہت عمدہ باؤلنگ کی، جنہوں نے صرف 12 رنز دے کر تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ لیکن اپنے ابتدائی دو اوورز میں ویسٹ انڈیز کو کرارے دھچکے پہنچانے والے آویش خان کو میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا۔ آکشر پٹیل اور روی بشنوئی نے بھی دو، دو وکٹیں لیں۔