نسیم اور وسیم نے پاکستان کو یقینی شکست سے بچا لیا
نسیم شاہ اور محمد وسیم کی شاندار باؤلنگ نے پاکستان کو نیدرلینڈز کے ہاتھوں ایک یقینی شکست سے بچا لیا ہے۔ سیریز کے تیسرے اور آخری ون ڈے میں نیدرلینڈز صرف 207 رنز کے تعاقب میں پانچ وکٹوں پر 172 رنز بنا چکا تھا۔ جب آخری 31 گیندوں پر محض 35 رنز کی ضرورت تھی تو اسے ناتجربہ کاری مار گئی۔ پاکستان آخری اوور میں نیدرلینڈز کو 197 رنز پر آل آؤٹ کر کے صرف 9 رنز سے میچ اور 3-0 سے سیریز جیت گیا۔
پاکستان کا دورۂ نیدرلینڈز 2022ء - تیسرا ون ڈے انٹرنیشنل
نیدرلینڈز بمقابلہ پاکستان
21 اگست 2022ء
ہیزلارفیگ، روٹرڈیم، نیدرلینڈز
پاکستان 9 رنز سے جیت گیا
پاکستان کی اس کامیابی میں نمایاں کردار نسیم شاہ کی 5 اور محمد وسیم کی 4 وکٹوں کا تھا، جبکہ بابر اعظم کے 91 رنز بیٹنگ میں سب سے اہم رہے۔ اس اننگز ہی کی وجہ سے پاکستان 200 رنز کا ہندسہ بھی عبور کر پایا، ورنہ باقی بلے بازوں کا حال تو بہت ہی بُرا رہا۔
اتوار کو روٹرڈیم لاہور کا منظر پیش کر رہا تھا۔ میدان میں نارنجی کے بجائے سبز رنگ غالب تھا اور تماشائیوں کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔ یہ فُل ہاؤس حقدار تھا کہ انہیں اتنا دلچسپ میچ دیکھنے کو ملتا۔
یہاں ٹاس جیتا پاکستان نے اور پہلے خود بیٹنگ کا فیصلہ کیا لیکن ایک مرتبہ پھر بلے باز توقعات پر پورا نہیں اتر پائے۔ جس بیٹنگ لائن نے پہلے ون ڈے میں ابتدائی چھ اوورز میں صرف 10 رنز بنائے تھے، دوسرے میں چار اوورز میں 11 رنز پر دونوں اوپنرز کی وکٹیں دے گئی، یہاں بھی 18 ویں اوور تک صرف 58 رنز ہی بنا پائی، وہ بھی دو وکٹیں دے کر۔ عبد اللہ شفیق نے اپنے ون ڈے کیریئر کا مایوس کُن آغاز کیا اور صرف 2 رنز بنا کر ویوین کنگما کی خوبصورت گیند پر بکھری وکٹیں چھوڑ گئے۔
یہاں اگر بابر اعظم ایک ذمہ دارانہ اننگز نہ کھیلتے تو پاکستان یقینی شکست سے دوچار ہوتا۔ بابر نے پہلے 84 گیندوں پر اپنی نصف سنچری مکمل کی اور پھر اگلی 41 گیندوں پر مزید 41 رنز جوڑ کر نائنٹیز میں داخل ہو گئے۔ بد قسمتی سے وہ 91 رنز پر آرین دت کے ایک زبردست کیچ کا شکار ہو گئے۔ بابر کی اننگز میں دو چھکے اور 7 چوکے شامل تھے اور وہ اپنی 18 ویں سنچری کے قریب پہنچے ہی تھے کہ کیریئر میں چوتھی بار نروس نائنٹیز کا شکار ہو گئے۔
ویسے بابر کی فارم کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اُن کی آخری 10 میں سے 9 ون ڈے اننگز 50 پلس ہیں، بلکہ چار میں تو وہ سنچری بھی بنا گئے۔
بہرحال، بابر کے سوا کوئی پاکستانی بلے باز اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکا۔ بابر کے 91 رنز کے مقابلے میں پوری ٹیم کے بیٹسمین صرف 108 رنز بنا سکے۔ یہاں تک کہ آخری اوور میں پاکستان 206 رنز پر آل آؤٹ ہو گیا۔
اس مایوس کن کارکردگی کے بعد پاکستان کو باؤلنگ میں کچھ غیر معمولی کر دکھانا تھا۔ پھر نسیم شاہ نے نے اپنے دوسرے ہی اوور میں میکس او ڈاؤڈ کو سلپ میں کیچ آؤٹ کروایا اور پھر دن کی سب سے خوبصورت گیند پر موسیٰ احمد کو کلین بولڈ کیا۔ جب 14 ویں اوور کا اختتام بس ڈے لیڈے کی وکٹ کے ساتھ ہوا تو نیدرلینڈز 37 رنز پر تین وکٹوں سے محروم ہو چکا تھا اور لگتا تھا پاکستان با آسانی جیت جائے گا۔
یہاں وکرم جیت سنگھ اور ٹام کوپر نے بہترین بیٹنگ کا مظاہرہ کیا۔ چوتھی وکٹ پر دونوں نے ٹوٹل کو 108 رنز تک پہنچایا۔ وکرم نے سیریز میں اپنی دوسری نصف سنچری مکمل کی اور اس کے ساتھ ہی محمد وسیم کی دوسری وکٹ بھی بن گئے۔ تب نیدرلینڈز کو تقریباً 20 اوور میں 99 رنز درکار تھے۔
یہاں بابر اعظم نے جلد ایک اور وکٹ حاصل کرنے کے لیے نسیم شاہ کو دوبارہ طلب کیا اور انہوں نے مایوس نہیں کیا۔ ایک اور کمال کی گیند ڈچ کپتان اسکاٹ ایڈورڈز کی وکٹ لے گئی، جو محض 6 رنز پر چلتے بنے۔ 116 رنز پر میزبان کی آدھی ٹیم پویلین میں تھی۔ میدان میں اکثریت رکھنے والے پاکستانی تماشائیوں نے آسمان سر پر اٹھا رکھا تھا، گویا میچ کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ لیکن کرکٹ میں آخری گیند تک بھلا کوئی کچھ کہہ سکتا ہے؟
اس مقام پر ٹام کوپر کا ساتھ دینے کے لیے تیجا ندانمورو آئے اور دونوں نے میچ پاکستان کی گرفت سے تقریباً نکال لیا۔ دونوں مقابلے کو اس مرحلے تک لے آئے کہ نیدرلینڈز کو آخری چھ اوورز میں صرف 38 رنز کی ضرورت تھی۔ تب نسیم شاہ نے ایک مرتبہ پھر میچ کا پانسہ پلٹ دیا۔ انہوں نے تیجا کی وکٹ حاصل کی جو 32 گیندوں پر 24 رنز بنانے کے بعد بولڈ ہوئے اور اگلے ہی اوور میں محمد وسیم نے ٹام کوپر کو آؤٹ کر دیا۔
ٹام کوپر نے 105 گیندوں پر 62 رنز بنائے۔ وہ ایک اونچا شاٹ کھیلنے کی کوشش میں تھے لیکن فخر زمان کے ایک بہت عمدہ کیچ نے انہیں واپسی کی راہ دکھا دی۔ نیدرلینڈز کی آخری تین وکٹوں نے 23 رنز کا اضافہ تو کیا لیکن پاکستان کے لیے خطرہ کوئی نہ بن سکا۔
نسیم شاہ نے 10 اووورز میں 33 رنز دے کر پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز جیتا۔ جبکہ محمد وسیم نے 36 رنز دے کر چار وکٹیں لیں، بلکہ اپنے شاندار تھرو سے ایک رن آؤٹ بھی کیا۔
ایک کامیاب دورۂ نیدرلینڈز کے بعد اب پاکستان کی نظریں ایشیا کپ پر ہیں، جو 27 اگست سے متحدہ عرب امارات میں شروع ہو رہا ہے۔ یہاں پاکستان 28 اگست کو اپنا پہلا مقابلہ ہی روایتی حریف بھارت کے خلاف کھیلے گا، یعنی اب دل تھام کر بیٹھیں!