ایشیا کپ کی تاریخ میں پاکستان کے یادگار ترین میچز
ایشیا کا اگلا بادشاہ کون ہوگا؟ اس کے لیے معرکہ آرائی ہفتہ 27 اگست سے متحدہ عرب امارات کے میدانوں میں ہونے والی ہے۔ جہاں پاکستان، بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان اور ہانگ کانگ مقابل ہوں گے۔ 2016ء کی طرح اِس بار بھی ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں ہوگا۔ وجہ وہی پرانی ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ آنے والا ہے اور سب ٹیمیں اسی فارمیٹ میں کھیلنا چاہتی ہیں۔
ایشیا کپ 2022ء - حتمی شیڈول
تمام اوقات پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق ہیں
میچ | تاریخ | گروپ | بمقابلہ | بمقام | بوقت | |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 27 اگست | گروپ B | سری لنکا | افغانستان | دبئی | شام 7 بجے |
2 | 28 اگست | گروپ A | پاکستان | بھارت | دبئی | شام 7 بجے |
3 | 30 اگست | گروپ B | بنگلہ دیش | افغانستان | شارجہ | شام 7 بجے |
4 | 31 اگست | گروپ A | بھارت | ہانگ کانگ | دبئی | شام 7 بجے |
5 | یکم ستمبر | گروپ B | سری لنکا | بنگلہ دیش | دبئی | شام 7 بجے |
6 | 2 ستمبر | گروپ A | پاکستان | ہانگ کانگ | شارجہ | شام 7 بجے |
7 | 3 ستمبر | سپر 4 | B1 | B2 | شارجہ | شام 7 بجے |
8 | 4 ستمبر | سپر 4 | A1 | A2 | دبئی | شام 7 بجے |
9 | 6 ستمبر | سپر 4 | A1 | B1 | دبئی | شام 7 بجے |
10 | 7 ستمبر | سپر 4 | A2 | B2 | دبئی | شام 7 بجے |
11 | 8 ستمبر | سپر 4 | A1 | B2 | دبئی | شام 7 بجے |
12 | 9 ستمبر | سپر 4 | B1 | A2 | دبئی | شام 7 بجے |
13 | 11 ستمبر | فائنل | سپر 1 | سپر 2 | دبئی | شام 7 بجے |
پاکستان 80ء اور 90ء کی دہائی میں دنیا کی بہترین ٹیم رہا ہے لیکن حیرت کی بات ہے کہ 1984ء سے لے کر صدی کے اختتام تک کبھی ایشین چیمپیئن نہیں بنا۔ 2000ء میں پہلی بار پاکستان نے ایشیا کپ جیتا اور اُس کے بعد بھی 22 سال میں صرف ایک بار یہ اعزاز حاصل کر پایا ہے۔ یعنی پاکستان نے اب تک 13 مرتبہ ایشیا کپ میں حصہ لیا ہے اور صرف دو مرتبہ چیمپیئن بنا ہے۔ ایک بار 2000ء میں معین خان کی قیادت میں اور آج سے 10 سال پہلے 2012ء میں مصباح الحق کی کپتانی میں۔
اگر مجموعی کارکردگی بھی دیکھیں تو اتنی متاثر کُن نہیں۔ 1984ء سے اب تک ایشیا کپ میں کھیلے گئے 49 میچز میں پاکستان 28 جیتا اور 20 میں شکست کھائی ہے۔
ایشیا کپ میں پاکستان کی کارکردگی
1984ء تا 2018ء
میچز | فتوحات | شکستیں | برابر | بے نتیجہ | بہترین اننگز | بدترین اننگز |
---|---|---|---|---|---|---|
49 | 28 | 20 | 0 | 1 | 385 | 83 |
لیکن یہ بات تو آپ کو ماننا پڑے گی کہ جہاں پاکستان کھیل رہا ہو، وہاں شائقین کسی بھی نتیجے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ قومی ٹیم جیتتے جیتتے ہار بھی جاتی ہے یا ہارتے ہارتے جیت بھی سکتی ہے۔ اسی 'روایت' کی وجہ سے پاکستان نے ایشیا کپ کی تاریخ کے چند یادگار ترین میچز کھیلے ہیں۔ آئیے ایسے ہی کچھ میچز پر نظر ڈالتے ہیں:
پاکستان بمقابلہ بنگلہ دیش، ایشیا کپ 2012ء فائنل
یہ 22 مارچ 20212ء تھا، اس تاریخ سے پہلے پاکستان صرف ایک بار ایشین چیمپیئن بنا تھا۔ لیکن اُس دن پاکستان کو ایک مرتبہ پھر یہ اعزاز حاصل کرنے کا موقع ملا۔ لیکن پہلے کھیلتے ہوئے بیٹنگ کا مایوس کن مظاہرہ کی اور میزبان بنگلہ دیش کو پہلی بار ایشیا کپ جیتنے کے لیے صرف 237 رنز کا ہدف دیا۔
بنگلہ دیش تو خوشی سے پھولے نہیں سما رہا تھا۔ ہدف کی جانب سر پٹ دوڑے جا رہا تھا، یہاں تک کہ صرف تین وکٹوں کے نقصان پر 170 رنز تک پہنچ گیا۔ کامیابی سامنے کھڑی مسکرا رہی تھی کہ پاکستان کا ایک غیر معروف اور غیر متوقع کھلاڑی ان کی راہ میں حائل ہو گیا۔ یہ فاسٹ باؤلر اعزاز چیمہ تھے کہ جن کی شمولیت پر خاصے اعتراضات بھی ہوئے تھے اور انہیں اسکواڈ کی 'کمزور کڑی' سمجھا جا رہا تھا۔ لیکن اس روز اعزاز نے خود کو ثابت کیا۔ نہ صرف اس نازک مرحلے پر شکیب الحسن اور مشفق الرحیم کی قیمتی وکٹیں حاصل کیں بلکہ آخر میں وہ ناقابلِ یقین اوور بھی کروایا، جو آج بھی ذہنوں میں تازہ ہے۔ اعزاز چیمہ نے آخری اوور میں 9 رنز کا دفاع کیا اور پاکستان کو محض 2 رنز کی کامیابی کے ساتھ دوسری اور آخری مرتبہ ایشین چیمپیئن بنایا۔
ایشیا کپ 2012ء - فائنل
بنگلہ دیش بمقابلہ پاکستان
22 مارچ 2012ء
پاکستان بمقابلہ بنگلہ دیش، ایشیا کپ 2014ء
دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹھیک دو سال بعد، مارچ کے اسی مہینے میں، اسی شیر بنگلہ نیشنل اسٹیڈیم پر پاکستان اور بنگلہ دیش اسی ایشیا کپ میں مقابل تھے۔ گو کہ یہ فائنل نہیں تھا، لیکن اس کی یادیں فائنل سے بھی بڑھ کر ہیں۔ پاکستان 327 رنز کے تعاقب میں 97 رنز کا آغاز پانے کے باوجود 225 رنز پر آدھی ٹیم سے محروم ہو چکا تھا۔
آخری 52 گیندوں پر 102 رنز درکار تھے۔ کامیابی دُور دُور تک نظر نہیں آ رہی تھی جب شاہد آفریدی نے ایک معجزاتی اننگز کھیلی۔ ان کی 18 گیندوں پر نصف سنچری نے پاکستان کو فتح کے بہت قریب پہنچا دیا۔ یہاں تک کہ آخر میں فواد عالم اور عبد الرزاق کے چھکوں نے پاکستان کو آخری اوور میں ہدف تک پہنچا دیا۔ احمد شہزاد کی سنچری، فواد عالم کے ناٹ آؤٹ 74 اور شاہد آفریدی کے 25 گیندوں پر 59 رنز کہ جو بنگلہ دیشی تماشائیوں کے زخموں پر نمک چھڑک گئے۔
ایشیا کپ 2014ء - آٹھواں میچ
بنگلہ دیش بمقابلہ پاکستان
4 مارچ 2014ء
پاکستان بمقابلہ بھارت، ایشیا کپ 2014ء
2014ء کا ٹورنامنٹ بلاشبہ تاریخ کا سب سے یادگار ترین ایشیا کپ تھا، خاص طور پر پاکستانی شائقین کے لیے۔ اس ٹورنامنٹ میں شاہد آفریدی ایک میچ وننگ کھلاڑی کی صورت میں نظر آئے۔ بنگلہ دیش کو رُلا دینے والی شکست سے محض دو روز پہلے شاہد آفریدی نے وہ کارکردگی دکھائی تھی، جو سالوں، دہائیوں، صدیوں بلکہ جب تک کرکٹ زندہ رہے گی، یاد رکھی جائے گی۔
بھارت کے خلاف مقابلے میں تو ویسے ہی دباؤ بہت زیادہ ہوتا ہے، ایک گرام ایک من جتنا محسوس ہوتا ہے۔ یہاں پاکستان کو 246 رنز کے تعاقب میں آخری پانچ اوورز میں 43 رنز کی ضرورت تھی۔ تب شاہد آفریدی اور عمر گل کے کرارے چھکوں نے میچ تقریباً نکال لیا تھا لیکن ایک ہی اوور میں نہ صرف عمر گل بلکہ آنے والے بیٹسمین محمد طلحہ بھی آؤٹ ہو گئے اور جب آخری اوور کی پہلی گیند سعید اجمل کی وکٹ لے گئی تو پاکستان 9 وکٹوں سے محروم ہو چکا تھا۔ پاکستان کو 10 رنز کی ضرورت تھی اور ایسا لگتا تھا شاہد آفریدی دوسرے اینڈ سے کھڑے کے کھڑے رہ جائیں گے۔ لیکن جنید خان نے دوسری گیند پر وہ قیمتی رن لیا، جس نے ان لمحات کو ممکن بنایا، جنہیں یاد کر کے آج بھی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ پھر شاہد آفریدی نے روی چندر آشوِن کی پھینکی گئی اگلی دونوں گیندوں کو ڈھاکا کی ہواؤں کی سیر کروائی اور دو چھکوں کے ساتھ گونج سنائی Shahid Afridi you beauty! What a Win!۔ یوں لالا کی بدولت پاکستان چند ہی دنوں کے فرق سے دو سنسنی خیز مقابلے جیتا۔
ایشیا کپ 2014ء - چھٹا میچ
پاکستان بمقابلہ بھارت
2 مارچ 2014ء
پاکستان بمقابلہ بھارت، ایشیا کپ 2010ء
لیکن ہر مرتبہ قسمت نے پاکستان کا ساتھ نہیں دیا۔ جب 2010ء میں یہی پاکستان اور بھارت دمبولا میں آمنے سامنے آئے تھے تو نتیجہ کچھ اور نکلا۔ اس مرتبہ بھارت 268 رنز کے تعاقب میں 219 رنز پر ہی چھ وکٹوں سے محروم ہو چکا تھا۔ آخری پانچ اوورز میں 49 رنز کی ضرورت تھی اور سریش رینا وہ کردار ادا کر رہے تھے جو چار سال بعد لالا نے ادا کیا۔ آخری دو اوورز میں جب 16 رنز کی ضرورت تھی، جب شعیب اختر نے رینا نے چھکا کھایا اور اس کا غصہ نسبتاً کمزور بلے باز ہربھجن سنگھ پر اتارا۔ آخری اوور میں درکار 7 رنز کے لیے جب ہربھجن نے پانچویں گیند پر چھکا لگایا تو وہ بہت دیر تک شعیب اختر کو ڈھونڈتے رہے، جنہیں منہ چھپانے کی جگہ نہیں مل رہی تھی۔
ایشیا کپ 2010ء - چوتھا میچ
پاکستان بمقابلہ بھارت
19 جون 2010ء
پاکستان بمقابلہ بھارت، ایشیا کپ 2016ء
یہ بھی ایسا مقابلہ ہے جو پاکستان ہار تو گیا تھا، لیکن یاد ہمیشہ پاکستانی ہی رکھتے ہیں، محمد عامر کی وجہ سے۔ 2016ء میں ایشیا کپ پہلی بار ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں کھیلا گیا تھا اس لیے کیونکہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ قریب تھا۔ پھر 27 فروری کو میرپور، ڈھاکا میں پاکستان اور بھارت مقابل آئے اور ہم نے پاکستان کی بدترین بیٹنگ دیکھی۔ سرفراز احمد کے 25 اور خرم منظور کے 10 رنز، بس یہی دو بیٹسمین تھے جو دہرے ہندسے میں پہنچے، باقی بلے بازوں کو تو یہ شرف بھی نہیں ملا۔ یہاں تک کہ ٹیم پاکستان اٹھارہویں اوور میں صرف 83 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ اس کے بعد بھلا کیا امید بچتی تھی؟
لیکن بدترین حالات میں بہترین کارکردگی محمد عامر کا خاصا ہے۔ انہوں نے اپنے پہلے ہی اوور میں روہت شرما اور اجنکیا رہانے کو ایل بی ڈبلیو کیا اور اگلے اوور میں سریش رینا کو بھی میدان بدر کر دیا۔ تماشائیوں نے آسمان سر پر اٹھا لیا تھا، میدان میں کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔ محمد عامر کو بہت کم ایسی باؤلنگ کرتے اور اتنے زیادہ جذبے میں دیکھا گیا ہے۔ ایسی کہ کوئی بیٹسمین ان کے سامنے ٹک نہیں پا رہا تھا۔ یہاں پر ویراٹ کوہلی نے حالات کو سمجھا اور جان گئے کہ اگر جیتنا ہے تو عامر کے اوور ضائع کرنا ہوں گے۔ پاکستان کے لیے 84 رنز کا دفاع کرنا تقریباً ناممکن تھا، کیونکہ عامر تو سارے اوورز نہیں کروا سکتے۔ محمد سمیع نے بلاشبہ دوسرے اینڈ سے اچھی باؤلنگ کی لیکن اتنے رنز کا دفاع تو ورلڈ الیون بھی نہیں کر سکتی۔ بالآخر بھارت نے ویراٹ کوہلی کے 49 رنز کی بدولت ہدف حاصل کر لیا اور ضرور کہا ہوگا 'جان بچی، سو لاکھوں پائے!'
ایشیا کپ 2016ء - چوتھا میچ
پاکستان بمقابلہ بھارت
27 فروری 2016ء
ویسے جاتے جاتے آپ کو ایک حیرت انگیز بات بتاتے چلیں کہ ایشیا کی دو سب سے بڑی کرکٹ طاقتیں پاکستان اور بھارت کبھی ایشیا کپ فائنل میں نہیں ٹکرائیں۔ ہو سکتا ہے ہمیں اس مرتبہ یہ اتفاق دیکھنے کو ملے؟ اور اگر مقابلہ ایسے دلچسپ میچز جیسا ہوا تو شاید مقابلے کے دوران ہی ہدایات جاری کرنا پڑیں گی کہ کمزور دل افراد فائنل نہ دیکھیں۔