دبئی میں پانڈیا کا دن، بھارت کی پاکستان پر سنسنی خیز فتح

0 889

بھارت نے ہاردک پانڈیا کی غیر معمولی آل راؤنڈ کارکردگی کی بدولت پاکستان کو پانچ وکٹوں سے شکست دے کر ایشیا کپ میں فاتحانہ آغاز لیا ہے۔ گو کہ پاکستان صرف 148 رنز کے ہدف کے دفاع کر رہا تھا لیکن معاملہ آخری اوور تک لے گیا لیکن پانڈیا-جدیجا نصف سنچری شراکت داری اور آخر میں ہاردک کے فاتحانہ چھکے نے بھارت کو کامیابی دلا دی۔

ایشیا کپ 2022ء - دوسرا میچ

پاکستان بمقابلہ بھارت

‏28 اگست 2022ء

دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم، دبئی، متحدہ عرب امارات

بھارت 5 وکٹوں سے جیت گیا

پاکستان 147
محمد رضوان4342
افتخار احمد2822
بھارت باؤلنگامرو
بھوونیشوَر کمار40264
ہاردِک پانڈیا40253

بھارت 🏆148-5
رویندر جدیجا3529
ویراٹ کوہلی3534
پاکستان باؤلنگامرو
محمد نواز3.40333
نسیم شاہ40272

دبئی میں ہونے والے اس مقابلے میں ٹاس بھارت نے جیتا اور یہیں سے بھارت کو بالادست پوزیشن حاصل ہو گئی، ایسی کہ میچ کئی بار برابری کی سطح پر تو آیا لیکن بھارت ایک بار بھی مقابلے کی دوڑ سے باہر نہیں ہوا۔ اس کے مقابلے میں پاکستان ابتدا ہی سے جدوجہد کرتا نظر آیا۔ کپتان بابر اعظم تیسرے ہی اوور میں آؤٹ ہو گئے اور پاور پلے کے خاتمے سے پہلے فخر زمان بھی دیانت داری کے ساتھ وکٹ دے کر چلتے بنے۔ باوجود اس کے کہ باؤلر اور وکٹ کیپر نے اپیل نہیں کی تھی۔ بہرحال، اس دیانت داری کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، چاہے نقصان ہی کیوں نہ ہو۔

بہرحال، پاور پلے میں 19 ڈاٹ بالز کے بوجھ کے ساتھ پاکستان آگے بڑھا اور 12 اوورز میں دو وکٹوں پر 87 رنز تک پہنچ گیا۔ اب بنیاد مکمل طور پر تیار تھی، بس آخری اوورز میں عمارت کھڑی کرنی تھی۔ یہاں ہاردک پانڈیا نے پاکستان کو ایسے دھچکے پہنچائے کہ وہ سنبھل ہی نہیں پایا۔ ہاردک نے پہلے افتخار احمد کی 28 رنز کی اننگز کا خاتمہ کیا اور اپنے اگلے اوور کی پہلی گیند پر بھی وکٹ لی، اس مرتبہ نشانہ محمد رضوان تھے۔ یعنی سیٹ بلے باز چلے گئے اور دونوں ہی اٹھتی ہوئی گیندوں کا نشانہ بنے، بلکہ ان سے پہلے جانے والے بابر اور فخر بھی شارٹ پچ گیندوں پر آؤٹ ہوئے تھے۔

تہرے ہندسے میں داخل ہونے سے پہلے 4 بلے بازوں کے آؤٹ ہونے کے بعد پاکستان ہل کر رہ گیا۔ خوشدل شاہ، آصف علی، محمد نواز اور نسیم شاہ، کوئی دہرے ہندسے میں بھی داخل نہ ہو سکا۔ شاداب سے جو امیدیں تھیں، وہ بھی ان کے انیسویں اوور میں آؤٹ ہونے کے ساتھ ختم ہو گئیں۔ آخر میں یہ حارث رؤف کے 7 گیندوں پر 13 اور شاہنواز ڈاہانی کے دو چھکوں کی مدد سے بنائے گئے 6 گیندوں پر 16 رنز تھے جو پاکستان کو 150 رنز کے قریب لے آئے۔

پاکستان کی اننگز میں یقیناً 20 سے 25 رنز کم بنے تھے اور اس کا اندازہ ہدف کے تعاقب میں اچھی طرح ہو بھی گیا۔ بہرحال، بھارت کی جانب سے بھوونیشور نے چار اور ہاردک پانڈیا نے تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا بلکہ عرشدیپ سنگھ کی دو اور آویش خان کی ایک وکٹ کو ملائیں تو سب وکٹیں فاسٹ باؤلرز کو ملیں، جی ہاں! بھارت کی تاریخ میں پہلی بار۔

پاکستان نے ہدف کے دفاع کا آغاز کیا تو پہلا اوور ڈیبیوٹنٹ نسیم شاہ کو پکڑا گیا جنہوں نے دوسری گیند پر کے ایل راہُل کو کلین بولڈ کر دیا اور اسی اوور میں ویراٹ کوہلی کو بھی آؤٹ کر دیتے، اگر سلپ میں کھڑے فخر زمان کیچ نہ چھوڑتے۔ بلاشبہ کیچ ذرا مشکل تھا لیکن جب آپ صرف 148 رنز کا دفاع کر رہے ہوں تو آپ کو ہاف چانسز بھی لینا پڑتے ہیں۔ کوہلی نے اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور کچھ دیر میں سنبھلنے کے بعد کھل کر شاٹس کھیلے۔ یہاں تکہ اسکور 8 اوورز میں 50 رنز تک پہنچا دیا۔

یہاں پر محمد نواز پاکستان کو میچ میں واپس لے آئے۔ انہوں نے آٹھویں اوور کی آخری گیند پر روہت شرما کو آؤٹ کیا، جو اس اوور میں چھکا لگانے کے باوجود 18 گیندوں پر صرف 12 رنز بنا کر میدان سے واپس آئے اور پھر اپنے اگلے اوور کی پہلی گیند پر ویراٹ کوہلی کو بھی اسی جگہ پر افتخار احمد کے ہاتھوں کیچ کروایا۔ ان دو وکٹوں نے میچ کو کافی حد تک دلچسپ بنا دیا۔

یہاں بھارت نے رویندر جدیجا کو اوپر کے نمبر پر بھیجا تاکہ وہ اسپن باؤلرز کے خلاف اپنی مہارت آزمائیں۔ دوسرے اینڈ سے سوریا کمار یادَو تھے۔ دونوں مل کر پندرہویں اوور میں 89 رنز تک پہنچ گئے۔

بھارت اننگز اگلے گیئر میں ڈالتا، تبھی بابر نے نسیم شاہ کو بلا لیا۔ جنہوں نے آتے ہی سوریا کمار یادو کی گِلیاں بکھیر دیں۔ پاکستان کو یہاں پے در پے وکٹوں کی ضرورت تھی لیکن قسمت نے یاوری نہ کی۔ سلو اوور ریٹ کی بنیاد پر پاکستان پر پنالٹی لگی کہ وہ آخری اوورز میں دائرے سے باہر صرف چار فیلڈر رکھ پائے گا، بس یہ سزا بھارت کو جتوانے کے لیے کافی ثابت ہوئی۔

سخت گرمی میں پٹھوں کی اینٹھن سے پریشان پاکستان کے حارث رؤف اور نسیم شاہ نے اللہ اللہ کر کے اپنے اوورز پورے کیے۔ نسیم نے تو انتہائی تکلیف میں 18 واں اوور پھر بھی اچھا پھینک دیا لیکن 19 ویں اوور میں حارث نے سخت مایوس کیا۔ پانڈیا کے ہاتھوں تین چوکے کھا گئے اور 14 رنز دے گئے۔ یوں بھارت کے لیے آخری اوور میں صرف 7 رنز بچے۔

آخری اوور میں محمد نواز نے پہلی گیند پر رویندر جدیجا کو کلین بولڈ کیا اور ابتدائی تین گیندوں پر صرف ایک رن دیا۔ پانڈیا نے چوتھی گیند پر چھکے کے ساتھ مزید سنسنی کا خاتمہ کر دیا اور بھارت پانچ وکٹوں سے جیت گیا۔ جدیجا نے 29 گیندوں پر 35 جبکہ پانڈیا نے صرف 17 گیندوں پر 33 رنز بنائے۔ ان دونوں کی 32 گیندوں پر 52 رنز کی شراکت داری ہی جیت اور ہار کے درمیان فرق ثابت ہوئی۔

پانڈیا کے سوا مین آف دی میچ کون ہو سکتا تھا؟ وہ تنِ تنہا بھارت کو جتوانے کے لیے کافی تھے۔

اب ایشیا کپ میں اگلا مقابلہ منگل کو افغانستان اور بنگلہ دیش کے مابین ہوگا جبکہ بھارت بدھ 31 اگست کو ہانگ کانگ کے خلاف کھیلے گا۔ پاکستان کے لیے ذرا لمبا آرام ہے، جو آج باؤلرز کی حالت دیکھنے کے بعد ضروری بھی لگتا ہے۔ وہ جمعہ 2 ستمبر کو ہانگ کانگ سے کھیلے گا۔