آخری اوورز میں صرف 4 فیلڈرز دائرے سے باہر کیوں تھے؟

0 747

بہت طویل عرصے کے بعد کوئی پاک-بھارت مقابلہ سنسنی خیز انداز میں ختم ہوا لیکن ایک سوال اب تک کئی ذہنوں میں ابھر رہا ہے کہ آخری تین اوورز میں دائرے کے اندر پانچ پاکستانی فیلڈرز کیوں کھڑے تھے؟ جس کا بھارت نے خوب فائدہ اٹھایا اور ہاردِک پانڈیا کے 19 ویں اوور میں تین چوکوں کی بدولت آخری اوور میں فتح بھی حاصل کر لی۔

دراصل یہاں بین الاقوامی کرکٹ کا نیا قانون لاگو ہوا تھا، جس کا فائدہ خود پاکستان بھی اپنی اننگز میں اٹھا چکا تھا۔ بھارت مقررہ وقت میں 18 اوورز بھی پورے نہیں کر پایا تھا، جس کی وجہ اسے بھی اپنے پانچ فیلڈرز دائرے میں کھڑے کرنا پڑے تھے۔

تعاقب میں پاکستان کو بھی اسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا اور آخری تین اوورز میں صرف چار فیلڈرز دائرے سے باہر کھڑا کر پایا۔ بھارت نے جسے تب 32 رنز کی ضرورت تھی، اس صورت حال کا پورا فائدہ اٹھایا یعنی یہ پنالٹی فیصلہ کن عنصر ثابت ہوئی۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی کرکٹ کمیٹی نے گزشتہ سال قوانین میں اس تبدیلی کی سفارش کی تھی۔ رواں سال جنوری میں ویسٹ انڈیز اور آئرلینڈ کے مابین کھیلا گیا واحد ٹی ٹوئنٹی وہ پہلا میچ تھا، جو اس قانون کے ساتھ کھیلا گیا۔

نئے قانون کے تحت ہر گھنٹے میں 14 سے زیادہ اوور ہونے چاہئیں یعنی فی اوور 4 منٹ 15 سیکنڈز کا وقت دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ہر آدھے گھنٹے میں انتباہ بھی جاری کیا جائے گا۔

پاکستانیوں کے علم میں یہ بات شاید اس لیے نہیں کیونکہ رواں سال قومی ٹیم نے صرف ایک ٹی ٹوئنٹی کھیلا تھا، جب اپریل میں آسٹریلیا کے خلاف واحد ٹی ٹوئنٹی میں شکست کھائی تھی۔ اب جب بھارت کے خلاف اس قانون کا بے رحمانہ اطلاق ہوا تو اندازہ ہوا کہ یہ بھی کوئی "قنون" ہے۔

بہرحال، یہی قانون ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھی ہوگا، جو اکتوبر اور نومبر میں آسٹریلیا میں کھیلا جائے گا۔ اس لیے ذرا سنبھل کر کیونکہ فائنل کے فائنل لمحات میں اگر ایسا ہو گیا تو ورلڈ کپ داؤ پر لگ جائے گا۔