ناقابلِ یقین مقابلہ، سری لنکا سپر 4 میں، بنگلہ دیش باہر

0 1,001

سری لنکا نے بنگلہ دیش کو انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد صرف دو وکٹوں سے شکست دے دی اور یوں ایشیا کپ 2022ء کے سپر 4 مرحلے میں پہنچ گیا ہے۔ یہ ایسا مقابلہ تھا جو کبھی ایک حریف کے حق میں گیا تو کبھی دوسرے کے پلڑے میں۔ یہاں تک کہ سری لنکا نے آخری اوور کی تیسری گیند پر کامیابی حاصل کر لی۔ افغانستان کے خلاف میچ میں صرف 105 رنز پر ڈھیر ہو جانے والی بیٹنگ لائن کے لیے 184 رنز کا بڑا ہدف حاصل کرنا واقعی کمال تھا۔

اس میچ سے قبل ماحول بہت گرما گرم تھا۔ سری لنکن کپتان ڈاسن شانَکا کے بنگلہ دیشی باؤلنگ لائن پر تبصرے، اس پر بنگلہ دیشی ٹیم ڈائریکٹر خالد محمود کے جواب اور پھر کئی سابق کھلاڑیوں کے سوشل میڈیا پر آمنے سامنے آ جانے سے بہت گرما گرمی پیدا ہو گئی تھی۔ اس پسِ منظر کی وجہ سے میدان میں بھی بہت جوش نظر آیا اور پھر ویسا ہی مقابلہ ہوا، جیسا ہونا چاہیے تھا۔ شاندار، زبردست، زندہ باد!

‏184 رنز کے تعاقب میں سری لنکا کو آخری چار اوورز میں 43 رنز کی ضرورت تھی، جو بن بھی سکتے تھے لیکن وکٹیں صرف چار باقی تھیں اور کپتان ڈاسن شانَکا آخری امید تھے۔ اٹھارہویں اوور میں شانَکا بھی لانگ آن پر کیچ دے گئے تو سری لنکا کو صرف تین وکٹوں کے ساتھ 13 گیندوں پر 25 رنز درکار تھے۔

یہاں پر چمیکا کرونارتنے کی نو بال پر باؤنڈری اور آخر میں اسیتھا فرنینڈو کے اپنی پہلی دونوں گیندوں پر چوکوں نے میچ سری لنکا کے حق میں کر دیا۔ بنگلہ دیشی باؤلرز بھی ان نازک لمحات میں نو-بالز اور وائیڈز کے ذریعے سری لنکا کی مدد کرتے رہے اور پھر آخری اوور کی تیسری گیند پر میچ کا خاتمہ بھی نو-بال کے ساتھ ہی ہوا۔

ایشیا کپ 2022ء - پانچواں میچ

بنگلہ دیش بمقابلہ سری لنکا

‏یکم ستمبر 2022ء

دبئی کرکٹ اسٹیڈیم، دبئی، متحدہ عرب امارات

سری لنکا 2 وکٹوں سے جیت گیا

بنگلہ دیش183-7
عفیف حسین3922
مہدی حسن معراج3826
سری لنکا باؤلنگامرو
چمیکا کرونارتنے40322
ونندو ہسارنگا40412

سری لنکا 🏆184-8
کوسال مینڈس6037
ڈاسن شانَکا4533
بنگلہ دیش باؤلنگامرو
عبادت حسین40513
تسکین احمد40242

مقابلے کا آغاز سری لنکا کے ٹاس جیتنے اور پہلے فیلڈنگ کے فیصلے سے ہوا۔ گو کہ لنکن باؤلرز نے شبیر رحمٰن کی وکٹ جلد حاصل کر لی تھی لیکن مہدی حسن معراج کی دھواں دار بیٹنگ نے پاور پلے تک بنگلہ دیش کا پلڑا بھاری رکھا، جس نے ابتدائی چھ اوورز میں صرف ایک وکٹ پر 55 رنز بنا لیے تھے۔

یہاں سری لنکا نے اپنا ترپ کا پتہ پھینکا، یعنی ونندو ہسارنگا، جنہوں نے آتے ہی 26 گیندوں پر 38 رنز بنانے والے مہدی حسن کو آؤٹ کیا۔ پھر اگلا اوور مشفق الرحیم کی واپسی کا پروانہ لے کر آیا۔ مسلسل دو اوورز میں دو وکٹیں گریں اور میچ پہلی بار برابری کی سطح پر آ گیا۔ پھر بار بار ایسا ہوا، کبھی بنگلہ دیش مکمل طور پر چھا جاتا تو کچھ ہی دیر میں سری لنکا کی کامیابی کے امکانات بڑھ جاتے۔

بہرحال، 10 اوورز مکمل ہونے تک بنگلہ دیش 85 رنز بنا چکا تھا اور ایک بڑے اسکور کے لیے بنیاد تیار تھی۔ شکیب الحسن کے جانے کے بعد عفیف حسین اور محمود اللہ نے بہت عمدہ کھیل کا مظاہرہ کیا۔ دونوں نے صرف 37 گیندوں پر 57 رنز کی شراکت داری کی۔ عفیف نے 22 گیندوں پر 39 رنز بنائے اور محمود اللہ 22 گیندوں پر 27 رنز بنا مسلسل دو اوورز میں آؤٹ ہوئے۔ آخر میں مصدق حسین اور تسکین احمد نے آخری اوور میں 17 رنز لوٹے۔

بنگلہ دیش آخری پانچ اوورز میں 60 رنز کے اضافے کے ساتھ اسکور کو 183 رنز تک پہنچانے میں کامیاب رہا۔ وہ اسکور کہ جو لگ رہا تھا سری لنکا کو چت کرنے کے لیے کافی ہوگا۔ خاص طور پر افغانستان کے خلاف اس کے بلے بازوں کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے۔

لیکن سری لنکا جوابی آغاز عمدہ تھا۔ پاتھم نسانکا اور کوسال مینڈس نے 45 رنز کا آغاز فراہم کیا لیکن پاور پلے کا آخری اوور قیامت ڈھا گیا۔ اپنا پہلا ٹی ٹوئنٹی کھیلنے والے عبادت حسین نے پہلے ہی اوور میں نہ صرف نسانکا بلکہ آنے والے چارتھ اسالنکا کو بھی آؤٹ کر دیا۔ کوسال مینڈس بھی آؤٹ ہو چکے ہوتے اگر مہدی حسن کی گیند نو بال نہ قرار پاتی۔ بلکہ انہیں تو ایک زندگی تب بھی ملی تھی جب وہ صرف 1 رن پر تھے اور تسکین احمد کی گیند پر وکٹ کیپر مشفق الرحیم نے ان کا کیچ چھوڑ دیا تھا۔

بہرحال، عبادت حسین کا اگلا اوور بھی بہترین تھا، جس میں انہوں نے دنوشکا گوناتھلکا کو آؤٹ کیا۔ ویسے ہی جیسے اُس دن بھارتی باؤلرز نے پاکستانی بلے بازوں کا شکار کیا تھا، یعنی شارٹ بالز پر۔ عبادت کو چوتھی وکٹ بھی مل جاتی اگر بنگلہ دیش تھوڑی سی ہمت کر کے ریویو لے لیتا۔ یہ بلے باز ایک مرتبہ پھر کوسال مینڈس تھے، جو لیگ سائیڈ پر باہر جاتی ایک گیند کو چھیڑ بیٹھے تھے لیکن امپائر نے زوردار اپیل کے باوجود آؤٹ نہیں دیا اور بنگلہ دیش نے ریویو بھی نہیں لیا۔ بعد ازاں ری پلے میں واضح تھا کہ گیند ان کے دستانوں کو چھو کر گئی ہے۔ یعنی کوسال کی تیسری زندگی!

جب سری لنکن اننگز کے 10 اوورز مکمل ہوئے تو اسکور بورڈ پر 80 رنز موجود تھے اور چار آؤٹ ہو چکے تھے۔

یہ اننگز کا 13 واں اوور تھا جس میں ڈاسن شانَکا نے عبادت حسین کو پہلی دو گیندوں پر دو چھکے رسید کیے۔ وہ اتنا گھبرا گئے کہ اوور میں تین وائیڈ اور دو نو بالز بھی پھینک دیں۔ سری لنکا 22 رنز بنا کر مقابلے میں واپس آ گیا۔

کوسال مینڈس کو ایک اور زندگی بھی ملی جب وہ رن آؤٹ ہوتے ہوتے بچے تھے۔ اتنی بار بچنے کے بعد تو انہیں آخر تک کھیلنا چاہیے تھا لیکن وہ پھر بھی آؤٹ ہو گئے، عین اس وقت جب میچ سری لنکا کی گرفت میں تھا۔ دو اوورز میں 33 رنز پڑنے کے بعد نازک حالات کو دیکھتے ہوئے شکیب الحسن نے گیند مستفیض الرحمٰن کو پکڑائی، جنہوں نے تیسری ہی گیند پر مینڈس کو واپسی کا راستہ دکھا دیا۔ پھر اگلا اوور تسکین احمد کو دیا گیا جنہوں نے ونندو ہسارنگا کو آؤٹ کر کے سری لنکا کو چھ وکٹوں سے محروم کر دیا۔

اب سری لنکا کی آخری امید کپتان ڈاسن شانَکا تھے۔ انہوں نے 150 رنز کا سنگ میل عبور کروایا اور اٹھارہویں اوور میں ایک خوبصورت چوکا بھی لگایا جس کے بعد ہدف صرف 26 رنز کے فاصلے پر رہ گیا تھا۔ لیکن ایک چھکا مارنے کی کوشش میں وہ بھی کیچ دے گئے۔

آخری دو اوورز میں سری لنکا کو 25 رنز کی ضرورت تھی اور صرف تین وکٹیں باقی تھیں۔ یہاں پر کھیل تھا حاضر دماغی اور اعصاب پر قابو رکھنے کا۔ بنگلہ دیش سے غلطی یہ ہوئی کہ جلد از جلد وکٹیں لینے کے چکر میں تمام اہم باؤلرز سے اوورز جلد کروا دیے، مستفیض، تسکین، شکیب، سب کے اوور ختم ہو گئے اور آخری دو اوورز عبادت حسین اور مہدی حسن کو ملے۔

‏19 ویں اوور نے بنگلہ دیش کو بڑا نقصان پہنچایا جو عبادت حسین کا آخری اوور تھا۔ انہوں نے دو چوکے بھی کھائے، ایک نو بال اور ایک وائیڈ بھی کی۔ البتہ چمیکا کرونارتنے کے رن آؤٹ نے مقابلہ پھر برابری پر لا کھڑا کر دیا۔

آخری اوور میں سری لنکا کو 8 رنز درکار تھے اور یہ اوور پھینکا اسپنر مہدی حسن نے۔ اسیتھا فرنینڈو نے دوسری گیند پر چوکا لگایا اور پھر تیسری پر بھاگ کر دو رنز لے لیے۔ یہ گیند نو بال قرار پائی اور یوں سری لنکا ناقابلِ یقین انداز میں مقابلہ جیت گیا۔

اسیتھا فرنینڈو نے پہلے باؤلنگ کرتے ہوئے اپنے 4 اوورز میں 51 رنز کھائے تھے، لیکن آخر میں فیصلہ کن چوکے لگا کر کسر پوری کر لی۔ البتہ عبادت حسین کے لیے یہ مقابلہ عجیب ہی رہا۔ انہوں نے ابتدائی دو اوورز میں 13 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں، لیکن آخری دو میں 38 رنز کھائے۔ کوسال مینڈس کو 37 گیندوں پر 60 رنز کی اننگز کی بدولت میچ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ ملا۔

بنگلہ دیش نے فیلڈنگ اچھی کی، بہت اچھے کیچز بھی پکڑے، لیکن فاضل رنز نے انہیں پھنسا دیا۔ بنگلہ دیشی باؤلرز نے میچ میں 8 وائیڈز اور 4 نو بالز سمیت کُل 17 فاضل رنز دیے۔ پھر یہ نو بالز مہنگی بھی ثابت ہوئیں کیونکہ ان میں سے ایک وہ تھی جس پر کوسال منڈس آؤٹ ہوئے تھے، ایک وہ جس پر انیسویں اوور میں چوکا لگا اور پھر ایک وہ جس پر فاتحانہ رنز بنے۔ سری لنکا کو دیکھیں تو ان کے باؤلر نے نہ کوئی وائیڈ پھینکی اور نہ نو بال، غالباً یہی فیصلہ کن عنصر ثابت ہوا۔

ایشیا کپ میں اگلا مقابلہ پاکستان اور ہانگ کانگ کا ہے، جو جمعہ 2 ستمبر کو کھیلا جائے گا۔ یہ بھی عملاً ایک ناک آؤٹ مقابلہ ہے کیونکہ دونوں ٹیمیں اپنے ابتدائی میچز میں بھارت سے شکست کھا چکی ہیں۔ جو جیتا وہ سپر 4 میں ہوگا جبکہ ہارنے والا بنگلہ دیش کے ساتھ واپسی کا سامان باندھے گا۔