ایک روزہ سیریز کے لیے ٹیم کا انتخاب، بھارتی سلیکشن کمیٹی کو زبردست چیلنج کا سامنا

1 1,033

اس وقت بھارت کو نہ صرف ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی پہلی پوزیشن کھونے کے سنجیدہ خطرات لاحق ہیں بلکہ ایک روزہ کرکٹ کے عالمی چیمپئن کو مختصر طرز کی کرکٹ میں بھی اپنی عزت بچانے کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔

اہم کھلاڑیوں کی دوبارہ انجری سے سلیکشن کمیٹی کی ساکھ کو داؤ پر لگا دیا
اہم کھلاڑیوں کی دوبارہ انجری سے سلیکشن کمیٹی کی ساکھ کو داؤ پر لگا دیا

بھارت کی ناقص کارکردگی کے جو اہم ترین اسباب بیان کیے جا رہے ہیں ان میں سب سے بنیادی وجہ کھلاڑیوں کی فٹنس کی صورتحال کے حوالے سے سلیکشن کمیٹی کی لاعلمی ہے۔ سلیکشن کمیٹی نے ایسے کھلاڑیوں کو دورے پر بھیج دیا جن کی فٹنس پر سوالیہ نشان عائد تھا اور بجائے اس کے کہ ان کے ٹیسٹ کرنے کے بعد فٹ قرار دیا جاتا محض ان کھلاڑیوں کی زبان پر اعتبار کر کے انہیں ٹیم میں جگہ دے دی گئی۔جس کی واضح مثال ظہیر خان کی ہے جو ہمسٹرنگ انجری کے باعث ویسٹ انڈیز کا دورہ نہ کر سکے اور بعد ازاں محض ان کے زبانی اقرار پر ہی انہیں انگلستان کے اہم دورے کے لیے ٹیم میں جگہ دے دی گئی اور وہ پہلے ٹیسٹ میں محض 13 اوورز کرانے کے بعد باہر ہو گئے اور نہ صرف پہلے ٹیسٹ میں مزید کوئی گیند نہ پھینک سکے بلکہ دوسرے ٹیسٹ سے بھی باہر ہو گئے۔ ان کی عدم موجودگی سے بھارتی باؤلنگ لائن اپ میں جو خلاء پیدا ہوا اسی کا شاخسانہ تھا کہ بھارت دونوں میچز میں بری طرح شکست کھا گیا۔

'مرے ہوئے کو سو درے' کے مصداق بھارت کو پہلے ہی میچ میں نہ صرف ظہیر خان سے ہاتھ دھونے پڑے بلکہ وہ گوتم گمبھیر کو بھی کھو بیٹھا۔ ٹیم پہلے ہی وریندر سہواگ کی عدم موجودگی میں مسائل سے دوچار تھی، گمبھیر کی عدم موجودگی نے مزید مسائل پیدا کر دیے اور بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی نے بلے بازوں کی کارکردگی پر بہت برا اثر ڈالا۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کی بہترین بیٹنگ لائن اپ سمجھی جانے والی بھارتی ٹیم اب تک دونوں ٹیسٹ میچز میں ایک بار بھی 300 کا ہندسہ عبور نہیں کر پائی۔

اس صورتحال میں بھارت کی سلیکشن کمیٹی کو نیا چیلنج درپیش ہے کہ وہ انگلستان کے خلاف ایک روزہ میچز کی سیریز کے لیے کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کرے۔ سلیکشن کمیٹی کا اجلاس ہفتہ 6 اگست کو منعقد ہو رہا ہے جس کی قیادت کمیٹی کے سربراہ کرش سری کانت کریں گے۔ جو اس وقت ماہرین اور شائقین کی جانب سے شدید دباؤ کا شکار ہیں۔

سلیکشن کمیٹی کی جانب سے کھلاڑی منتخب کرنا اس مرتبہ کافی مشکل کام لگتا ہے کیونکہ نہ صرف ظہیر خان کی صحت یابی پر سوالیہ نشان ‏عائد ہے بلکہ وریندر سہواگ نے بھی ابھی تک اپنی فٹنس ثابت نہیں کی ہے۔ رہی سہی کسر گزشتہ ٹیسٹ میں یووراج سنگھ اور ہربھجن سنگھ کے زخمی ہونے نے پوری کر دی ہے۔

تاہم بھارت کے قومی خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کا کہنا ہے کہ تیز گیند باز اشیش نہرا صحت یاب ہو گئے ہیں۔ نہرا نے بھارتی کرکٹ بورڈ کے روبرو اپنی فٹنس کا سرٹیفکیٹ پیش کر دیا ہے اور خود کو انگلستان کے خلاف ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی مرحلے کے لیے دستیاب قرار دیا ہے۔ اس لحاظ سے کسی حد تک باؤلنگ کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے کیونکہ اشیش نہرا ایک تجربہ کار گیند باز ہیں۔

عالمی کپ جیتنے کے بعد ایک نوآموز دستے کے ذریعے ویسٹ انڈیز کو بمشکل زیر کرنے والا بھارت ٹیسٹ مرحلے کے بعد رواں ماہ کے اختتام پر ایک اور بڑے چیلنج سے نمٹے گا، جس میں اسے انگلستان کے خلاف 5 ایک روزہ بین الاقوامی میچز کھیلنے ہیں۔

دیکھتے ہیں کل سلیکشن کمیٹی کے اجلاس میں کس ٹیم کا انتخاب کیا جاتا ہے، تاہم امکان کہ مندرجہ ذیل 16 رکنی دستے کا انتخاب کیا جائے گا (نام بلحاظ حروف تہجی):

اشیش نہرا، امیت مشرا، ایشانت شرما، پارتھیو پٹیل (متبادل وکٹ کیپر)، پروین کمار، روہیت شرما، روی چندر آشون، سچن ٹنڈولکر، سریش رائنا، ظہیر خان، گوتم گمبھیر، مناف پٹیل، مہندر سنگھ دھونی (کپتان و وکٹ کیپر)، وریندر سہواگ، ویرات کوہلی، یوسف پٹھان۔