ایلسٹر کک کن عظیم بلے بازوں کی فہرست میں شامل نہ ہو سکے - خصوصی تحریر

1 1,029

انگلستان کے ایلسٹر کک کی بدقسمتی دیکھیے کہ وہ 21 سال بعد ٹرپل سنچری اسکور کرنے والے پہلے انگلش بلے باز بننے جا رہے تھے لیکن 'ٹوٹی کہاں کمند' کہ وہ 294 رنز ہی بنا پائے اور انتہائی ناقص شاٹ کھیل کر ہاتھوں سے وکٹ گنوا بیٹھے۔ یوں وہ ان بدقسمت کھلاڑیوں میں شامل ہو گئے جو اس اعلیٰ ترین اعزاز کے اتنا قریب پہنچ کر بھی حاصل نہ کر سکے۔ 1991ء میں نیوزی لینڈ کے مارٹن کرو کا 299 پر آؤٹ ہونا کسے یاد نہ ہوگا؟ شاید کک بھی اسی طرح یاد رکھے جائیں۔

ایلسٹر کک ٹرپل سنچری سے محرومی کے بعد ملے جلے احساسات کے ساتھ پویلین لوٹ رہے ہیں
ایلسٹر کک ٹرپل سنچری سے محرومی کے بعد ملے جلے احساسات کے ساتھ پویلین لوٹ رہے ہیں

بہرحال، ٹیسٹ کرکٹ میں ٹرپل سنچری اسکور کرنا دنیا کے ہر عظیم بلے باز کا خواب ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ سینکڑوں کھلاڑیوں میں سے اب تک صرف 20 بلے باز ایسے ہیں جنہیں یہ اعزاز حاصل ہوا ہے۔

کرکٹ اپنی تاریخ کے ابتدائی 50 سالوں تک کسی بھی ٹرپل سنچری سے محروم رہی اور بالآخر یہ اعزاز سب سے پہلے انگلستان کے اینڈی سینڈہیم کو ملا جنہوں نے 1930ء کے دورۂ ویسٹ انڈیز میں سبائنا پارک، کنگسٹن، جمیکا میں 325 رنز کی یادگار اننگز کھیلی۔ اس کے بعد تو گویا سلسلہ چل پڑا۔ کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے باز سر ڈان بریڈمین نے دو ماہ بعد ہیڈنگلے، لیڈز میں 334 رنز کی اننگز کھیلی۔ بریڈمین ان چار کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے دو مرتبہ ٹرپل سنچری اسکور کی۔ ان کے علاوہ یہ اعزاز ویسٹ انڈیز کے برائن لارا اور کرس گیل اور بھارت کے وریندر سہواگ کو حاصل ہے۔ برائن لارا سب سے زیادہ یعنی 400٭ رنز کی انفرادی اننگز کھیل چکے ہیں یوں وہ واحد بلے باز ہیں جنہیں 400 رنز بنانے کا اعزاز حاصل ہے۔

پاکستان کی جانب سے تین بلے بازوں کو ٹرپل سنچری اسکور کرنے کا اعزاز حاصل ہے جن میں بلاشبہ مارچ 1958ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کینسنگٹن اوول، برج ٹاؤن، بارباڈوس میں اسکور کی گئی حنیف محمد کی ٹرپل سنچری سب سے نمایاں ہے۔ حنیف محمد کی یہ اننگز کرکٹ کی تاریخ کی واحد ٹرپل سنچری ہے جو ٹیم کی دوسری اننگز میں اسکور کی گئی۔ اس کے علاوہ تمام 23 مواقع پر بلے بازوں نے پہلی اننگز میں ٹرپل سنچری بنائی۔

حنیف محمد کی یہ اننگز کئی حوالے سے یادگار تھی۔ ایک تو پاکستان ویسٹ انڈیز کے 579 رنز کے جواب میں محض 106 رنز بنا کر آؤٹ ہو گیا اور فالو آن کا شکار ہوا اور حنیف نے یہ میچ بچاؤ اننگز کھیلی، دوسرا پاکستان کے دیگر دونوں بلے بازوں نے اپنے ملک کے میدانوں میں یہ ٹرپل سنچریاں بنائیں جبکہ حنیف محمد نے ویسٹ انڈیز جیسی خطرناک ٹیم کے خلاف اسی کے میدان پر یہ کارنامہ انجام دیا۔ تیسرا حنیف محمد کی یہ اننگز 970 منٹ طویل تھی جو آج 53 سال گزر جانے کے باوجود ایک ریکارڈ ہے۔ اس کے علاوہ یہ آج تک پاکستان کے کسی بھی بلے باز کی رنز کے لحاظ سے بھی طویل ترین ٹیسٹ اننگز ہے اور ان کے بعد دو کھلاڑی اس ریکارڈ کے قریب آ کر بھی اسے نہ توڑ سکے۔

پاکستان کے انضمام الحق نے مئی 2002ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں 329 رنز کی فتح کر اننگز کھیلی۔ وہ حنیف محمد کے ریکارڈ سے محض 8 رنز کے فاصلے پر تھے کہ آؤٹ ہو گئے۔ ان کے بعد پاکستان کی تیسری ٹرپل سنچری یونس خان نے اسکور کی جنہوں نے فروری 2009ء میں سری لنکا کے خلاف کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں 313 رنز بنائے۔

بھارت کی جانب سے صرف ایک بلے باز کو ٹرپل سنچری اسکور کرنے کا اعزاز حاصل ہے اور وہ بھی دو مرتبہ۔ یہ نام ہے شعلہ فشاں بلے باز وریندر سہواگ کا جنہوں نے اپنے زمانے کی دو مضبوط ترین ٹیموں کے خلاف یادگار اننگز کھیلیں۔ سہواگ نے اپریل 2004ء میں پاکستان کے خلاف ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں 309 رنز بنائے اور مارچ 2008ء میں چنئی میں جنوبی افریقہ کے خلاف 319 رنز کی اننگز کھیلی۔

کرکٹ تاریخ کی ٹرپل سنچریوں کی مکمل فہرست درج ذیل ہے:

شمار رنز بلے باز ملک بمقابل مقام تاریخ
1 325 اینڈی سینڈہیم انگلستان ویسٹ انڈیز سبائنا پارک، کنگسٹن 3 اپریل 1930ء
2 334 ڈونلڈ بریڈمین آسٹریلیا انگلستان ہیڈنگلے، لیڈز 11 جولائی 1930ء
3 336٭ والی ہیمنڈ انگلستان نیوزی لینڈ ایڈن پارک، آکلینڈ 31 مارچ 1933ء
4 304 ڈونلڈ بریڈمین آسٹریلیا انگلستان ہیڈنگلے، لیڈز 20 جولائی 1934ء
5 364 لین ہٹن انگلستان آسٹریلیا اوول، لندن 20 اگست 1938ء
6 337 حنیف محمد پاکستان ویسٹ انڈیز کینسنگٹن اوول، برج ٹاؤن 17 جنوری 1958ء
7 365٭ گارفیلڈ سوبرز ویسٹ انڈیز پاکستان سبائنا پارک، کنگسٹن 26 فروری 1958ء
8 311 باب سمپسن آسٹریلیا انگلستان اولڈ ٹریفرڈ، مانچسٹر 23 جولائی 1964ء
9 310٭ جان ایڈرچ انگلستان نیوزی لینڈ ہیڈنگلے، لیڈز 8 جولائی 1965ء
10 307 باب کاؤپر آسٹریلیا انگلستان ملبورن کرکٹ گراؤنڈ 11 فروری 1966ء
11 302 لارنس رو ویسٹ انڈیز انگلستان کینسنگٹن اوول، برج ٹاؤن 6 مارچ 1974ء
12 333 گراہم گوچ انگلستان بھارت لارڈز کرکٹ گراؤنڈ، لندن 26 جولائی 1990ء
13 375 برائن لارا ویسٹ انڈیز انگلستان اینٹیگا ری کری ایشن گراؤنڈ، سینٹ جانز 16 اپریل 1994ء
14 340 سنتھ جے سوریا سری لنکا بھارت پریماداسا اسٹیڈیم، کولمبو 2 اگست 1997ء
15 334٭ مارک ٹیلر آسٹریلیا پاکستان ارباب نیاز اسٹیڈیم، پشاور 15 اکتوبر 1998ء
16 329 انضمام الحق پاکستان نیوزی لینڈ قذافی اسٹیڈیم، لاہور یکم مئی 2002ء
17 380 میتھیو ہیڈن آسٹریلیا زمبابوے واکا گراؤنڈ، پرتھ 9 اکتوبر 2003ء
18 309 وریندر سہواگ بھارت پاکستان ملتان کرکٹ اسٹیڈیم 28 اپریل 2004ء
19 400٭ برائن لارا ویسٹ انڈیز انگلستان اینٹیگا ری کری ایشن گراؤنڈ، سینٹ جانز 10 اپریل 2004ء
20 317 کرس گیل ویسٹ انڈیز جنوبی افریقہ اینٹیگا ری کری ایشن گراؤنڈ، سینٹ جانز 29 اپریل 2005ء
21 374 مہیلا جے وردھنے سری لنکا جنوبی افریقہ سنہالیز اسپورٹس کلب، کولمبو 27 جولائی 2006ء
22 313 وریندر سہواگ بھارت جنوبی افریقہ چدمبرم اسٹیڈیم، چنئی 26 مارچ 2008ء
23 313 یونس خان پاکستان سری لنکا نیشنل اسٹیڈیم، کراچی 21 فروری 2009ء
24 333 کرس گیل ویسٹ انڈیز سری لنکا گال انٹرنیشنل اسٹیڈیم 15 نومبر 2010ء