ٹیم میں جلد از جلد نیا خون شامل کیا جائے؛ سابق بھارتی کھلاڑیوں کا مطالبہ
انگلستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں بدترین شکست کے بعد بھارت کے سابق کھلاڑیوں نے ٹیسٹ ٹیم میں جلد از جلد نوجوان کھلاڑیوں کی شمولیت پر زور دیا ہے۔
بھارت کے سابق کپتان انیل کمبلے نے کہا ہے کہ بھارت کو ایک مرتبہ پھر بہترین تک پہنچنے کے لیے کچھ وقت درکار ہوگا،اوراس دوران ویرات کوہلی، روہیت شرما، سریش رائنا اور یووراج سنگھ جیسے نوجوان کھلاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ موقع دینے کی ضرورت ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق اسپنر نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ بھارت اتنی تیزی سے دوبارہ عالمی درجہ بندی میں نہ ابھرے لیکن اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ہمیں نوجوانوں کی شمولیت کو یقینی بنانا ہوگا، ہم بدستور سرفہرست 3 ٹیموں میں شامل ہیں اور چند سالوں میں دوبارہ سرفہرست بن سکتے ہیں۔
سابق بھارتی بلے باز ارون لعل نے بھی کمبلے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ آپ 35 یا 38 سال کی عمر کے کھلاڑیوں کے ساتھ زیادہ آگے نہیں جا سکتے، ہمیں نیا خون شامل کرنا ہوگا۔ انگلستان میں جو کچھ ہوا وہ ایک لحاظ سے اچھا بھی تھا کہ ہمیں بروقت جاگنے کا موقع ملا ہے۔
سابق کپتان کپل دیو کا کہنا ہے کہ موجودہ ٹیم کے چند کھلاڑیوں کا متبادل تلاش کرنا بہت مشکل ہوگا۔ ہم خوش قسمت تھے کہ ہمیں بیک وقت بہت سارے عظیم کھلاڑی ملے، لیکن وہ ہمیشہ ٹیم کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔
بھارت کے ایک اور سابق قائد سنیل گواسکر نے میچ کی کمنٹری کے دوران کہا کہ گو کہ انگلستان ایک اچھی ٹیم ہے لیکن انہیں ہر گز یہ امید نہیں تھی کہ بھارت یوں ہتھیار پھینک دے گا۔ شکست کھیل کا حصہ ہے لیکن درجہ بندی میں سرفہرست ٹیم کے اس بری طرح ہارنے کا کوئی عذر قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ شکست نہیں بلکہ ایک ذلت آمیز سرینڈر تھا۔
رواں ہفتے آسٹریلیا میں اس کمیشن کی رپورٹ بھی منظرعام پر آئی ہے جسے حالیہ ایشیز میں آسٹریلیا کی بدترین شکست کے اسباب تلاش کرنے اور سفارشات پیش کرنے کی تشکیل دیا گیا تھا۔ اس رپورٹ کے منظرعام پر آنے کے بعد بھارت میں بھی یہ مطالبات زور پکڑ گئے ہیں کہ آسٹریلیا کے آرگس کمیشن کی طرز پر بھارت میں بھی ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ انگلستان کے خلاف سیریز میں ذلت آمیز شکست کے اسباب اور مستقبل میں ٹیم میں بہتری لانے کے لیے تجاویز مرتب کی جا سکیں۔
تاہم بھارت کے سابق کپتان منصور علی خان پٹودی زيادہ پرامید نہیں دکھائی دیتے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ بہت زیادہ تبدیلیاں ہوتے نہیں دیکھ رہے۔ انہوں نے کہا کہ بی سی سی آئی کوئی وژن پیش نہیں کرے گا اور بھارت میں کرکٹ ایسے ہی چلتی رہے گی جیسا کہ ابھی چل رہی ہے۔ میں صرف توقع ہی کرسکتا ہوں کہ کوئی عاقبت اندیشانہ فیصلہ کیا جا ئے۔
ایک اور سابق کپتان روی شاستری کہتے ہیں کہ وقت آ گیا ہے کہ مختلف طرز کی کرکٹ کے لیے مختلف کھلاڑیوں پر نظریں رکھی جائیں، جس میں بنیادی توجہ ٹیسٹ کرکٹ پر مرکوز ہو۔ معروف بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے لیے لکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کو تینوں طرز کی کرکٹ کے لیے الگ الگ کھلاڑیوں کو تلاش کرنا چاہیے۔