پاک بھارت سیریز کا معاملہ پھر کھٹائی میں

1 1,014

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین اعجاز بٹ نجی دورے کا بہانہ بنا کر جس مقصد کے لیے بھارت یاترا پر گئے تھے، وہ ایک مرتبہ پھر حاصل نہیں ہو سکا جہاں بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے حکام نے اُنہیں واضح پیغام دے دیا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان آئندہ سال بھی دو طرفہ سیریز کے انعقاد کا امکان نہیں ۔

پاک بھارت سیریز کو ماہرین ایشیز سے بھی بڑا معرکہ گردانتے ہیں
پاک بھارت سیریز کو ماہرین ایشیز سے بھی بڑا معرکہ گردانتے ہیں

یوں تو پاک بھارت سیریز بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے فیوچر ٹورز پروگرام میں شامل ہے اور اسے مارچ 2012ء میں منعقد ہونا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف سیریز کھیلنا ہی نہیں چاہتا۔ 2008ء میں ممبئی دہشت گرد حملوں کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان نہ صرف یہ کرکٹ تعلقات منقطع ہیں بلکہ بھارت کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان عالمی کرکٹ میں تنہا رہ جائے۔ اس مقصد کے لیے اس نے ممبئی حملوں کے بعد بھرپور پروپیگنڈہ کیا کہ پاکستان کھیلنے کے لیے محفوظ مقام نہیں اور بعد ازاں مارچ 2009ء میں سری لنکن ٹیم پر حملے کا افسوسناک واقعہ پیش آیا تو بھارت کا رویہ کچھ یوں تھا "دیکھا! ہم نہ کہتے تھے"

پاکستان کرکٹ اس کے بعد سے زبردست مالی خسارے میں جا رہی ہے اور بھارت ہر گز نہیں چاہے گا کہ پاکستان کی زوال پذیر کرکٹ کو بھارت کا سہارا ملے کیونکہ اگر دونوں ممالک کے درمیان کوئی سیریز منعقد ہوتی ہے تو اس کے نتیجے میں پاکستان کو بھی مالی فائدہ حاصل ہوگا اس لیے بھارت نے ایک نئی چال چلی ہے، وہ یہ کہ ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) پر درون خانہ دباؤ ڈالا ہے کہ وہ ایشیا کپ کا انعقاد مارچ کے مہینے میں کرے تاکہ بھارت کو پاکستان کو منع کرنے کا اچھا عذر مل سکے۔

ایشیا کپ کے انعقاد کے سلسلے میں واضح اشارے ملے ہیں کہ وہ مارچ 2012ء میں منعقد ہوگا یوں پاک بھارت سیریز کا امکان تقریباً صفر ہے۔ ایشین کرکٹ کونسل نے ایشیا کپ کی میزبانی بنگلہ دیش کو سونپی تھی اور جس وقت میزبانی کا یہ معاملہ طے پایا تھا اس وقت پاکستان و بھارت کے تعلقات منقطع تھے تاہم بعد ازاں عالمی کپ 2011ء کے سیمی فائنل میں دونوں ٹیموں کے ٹکراؤ اور پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات اور پھر پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کے دورۂ بھارت میں یہ معاملہ زیر بحث آنے کے بعد کچھ برف پگھلتی دکھائی دی لیکن موجودہ صورتحال میں بھارت کی سرد مہری عیاں ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اعجاز بٹ اگلے سال مجوزہ سیریز کے سلسلے میں اہم معاملات طے کرنے کے لیے بھارت گئے تھے لیکن بھارت کی اس سیریز میں دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر شاشنک منوہر اور بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے صدر شرد پوار نے ملاقات کا وقت تک نہیں دیا۔

اعجاز بٹ نے دیگر حکام سے ملاقات میں درخواست کی کہ پاکستان اگلے سال کے اوائل میں بھارت کے خلاف اس کی سرزمین پر یا کسی نیوٹرل مقام پر سیریز کھیلنے کو تیار ہے تاہم بھارت کی جانب سے انہیں کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔

اعجاز بٹ بظاہر نجی دورے کا بہانہ بنا کر دورۂ بھارت پر گئے تھے، اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام اب تک اس امر کی تردید کرتے نظر آ رہے ہیں کہ انہوں نے وہاں بھارتی کرکٹ بورڈ کے کسی عہدیدار سے رابطہ نہیں کیا بلکہ یہ معاملات اگلے ماہ دونوں ممالک کے بورڈز سربراہان کے مابین ملاقات میں طے ہوں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان آخری مرتبہ 2007ء میں کوئی سیریز کھیلی گئی تھی اور ممبئی حملوں کے بعد بھارت نے 2009ء میں پاکستان کے خلاف طے شدہ سیریز کھیلنے سے انکار کر دیا تھا۔ اب دونوں ملکوں کے درمیان مارچ 2012ء میں ایک سیریز طے شدہ ہے، جس میں 3 ٹیسٹ اور 5 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلے ہونے ہیں، لیکن ابھی تک اس حوالے سے کوئی حوصلہ افزا امید نظر نہیں آ رہی۔