آئی سی سی ایوارڈز 2011ء، مختصر فہرست جاری، وہاب ریاض اور اظہر علی شامل
بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے آئی سی سی ایوارڈز 2011ء کے لیے امیدوار کھلاڑیوں کی حتمی و مختصر فہرست جاری کر دی ہے جس میں پاکستان کے دو کھلاڑیوں کو ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کے زمرے میں جگہ ملی ہے۔
پاکستان کے تیز گیند باز وہاب ریاض اور ابھرتے ہوئے بلے باز اظہر علی گزشتہ سال اپنی شاندار کارکردگی کی بدولت اس فہرست میں جگہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جہاں ان کا مقابلہ ویسٹ انڈیز کے اسپنر دیوندر بشو اور انہی کے ہم وطن بلے باز ڈیرن براوو سے ہوگا۔
دوسری جانب پاکستان کے مایہ ناز امپائر علیم ڈار رواں سال بھی سال کے بہترین امپائر کے اعزاز 'ڈیوڈ شیفرڈ ٹرافی' کے لیے نامزد کیے گئے ہیں۔ جنہیں 10 ٹیسٹ ٹیموں کے کپتان اور آئی سی سی میچ ریفریز کا ایلیٹ پینل ووٹ دیں گے اور ساتھ میں ان کے اعداد و شمار پر بھی غور کیا جائے گا۔
آئی سی سی ایوارڈز کی تقریب 12 ستمبر کو لندن میں منعقد ہوگی جہاں سال کے اعلیٰ ترین اعزازات سے کھلاڑیوں کو نوازا جائے گا۔
جو مختصر فہرست جاری کی گئی ہے اس میں انگلستان کے ایلسٹر کک اور جوناتھن ٹراٹ، جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ اور بھارت کے سچن ٹنڈولکر 'سال کے بہترین کھلاڑی' کے اعزاز کے لیے مقابلہ کریں گے۔ یہ اعزاز جو ویسٹ انڈیز کے عظیم کھلاڑی سر گارفیلڈ سوبرز سے موسوم ہونے کے باعث 'سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی' کہلاتا ہے، گزشتہ سال بھارت کے سچن ٹنڈولکر نے حاصل کیا تھا۔
علاوہ ازیں ٹراٹ اور کک نے آئی سی سی کے سال کے بہترین ٹیسٹ کھلاڑی کے زمرے میں بھی جگہ پائی ہے جہاں ان کا مقابلہ ہم وطن جیمز اینڈرسن اور جنوبی افریقہ کے ژاک کیلس سے ہوگا۔
ایک روزہ کرکٹ کے سال کے بہترین کھلاڑیوں میں جنوبی افریقی اوپنر ہاشم آملہ، سری لنکا کے کمار سنگاکارا، آسٹریلیا کے شین واٹسن اور بھارت کے گوتم گمبھیر کا مقابلہ کریں گے۔
ٹی ٹوئنٹی میں سال کی بہترین کارکردگی کے اعزاز کے لیے نیوزی لینڈ کے ٹم ساؤتھی، انگلستان کے ٹم بریسنن، آسٹریلیا کے شین واٹسن اور جنوبی افریقہ کے ژاں پال ڈومنی مدمقابل ہوں گے۔
رواں سال کے آئی سی سی ایوارڈز میں 10 انفرادی انعامات شامل ہیں جن میں پیپلز چوائس ایوارڈ اور پہلی مرتبہ متعارف کروایا گیا اسپرٹ آف کرکٹ ایوارڈ شامل ہے۔
یہ طویل فہرستیں آئی سی سی کے مقررہ کردہ پانچ رکنی پینل سے ترتیب دی ہیں جو ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان اور آئی سی سی کی کرکٹ کمیٹی کے موجودہ چیئرمین کلائیو لائیڈ کی سربراہی میں قائم ہے۔ اس میں پاکستان کے سابق کپتان ظہیر عباس، انگلستان کے بلے باز مائیک گیٹنگ، نیوزی لینڈ کے باؤلر ڈینی موریسن اور جنوبی افریقہ کے پال ایڈمز شامل ہیں۔
یہ مختصر فہرستیں کرکٹ کے حوالے سے دنیا بھر کی 25 انتہائی ممتاز شخصیات کے مشورے اور ووٹ کے ذریعے تشکیل دی گئی ہیں۔ ان میں سابق کھلاڑی، ذرائع ابلاغ سے وابستہ نمائندگا اور آئی سی سی کے امپائرز اور میچ ریفریز بھی شامل ہیں۔
سال کے بہترین امپائر کے اعزاز، جسے گزشتہ سال ڈیوڈ شیفرڈ ٹرافی کا نام دیا گیا، کے لیے پاکستان کے علیم ڈار ایک مرتبہ پھر مضبوط امیدوار ہیں۔ علیم ڈار مسلسل دو سالوں سے یہ اعزاز جیت رہے ہیں۔ ان کا مقابلہ ایک مرتبہ پھر اپنے مضبوط حریف اور پانچ مرتبہ کے اعزاز یافتہ سائمن ٹوفل سے ہوگا جبکہ دیگر امپائروں میں آسٹریلیا کے اسٹیو ڈیوس اور انگلستان کے این گولڈ شامل ہیں۔
سال کے بہترین ابھرتے ہوئے کھلاڑی کے لیے پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے دو، دو بلے باز اور باؤلر مدمقابل ہوں گے۔ پاکستان کے وہاب ریاض اس اعزاز کے لیے بظاہر مضبوط ترین امیدوار دکھائی دیتے ہیں تاہم گزشتہ سال ویسٹ انڈیز کے دیوندر بشو اور ڈیرن براوو کی کارکردگی بھی بہت اعلیٰ رہی ہے جبکہ وہاب کے ہم وطن اظہر علی نے بھی کیریئر کے آغاز کے ساتھ پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم میں مضبوط جگہ پا لی ہے۔
اس اعزاز کے لیے چند شرائط ہیں، ایک تو کھلاڑی کی عمر 26 سال سے کم ہو، دوسرا اس نے پانچ ٹیسٹ اور/یا 10 ایک روزہ اور /یا 5 ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلے رکھے ہوں۔
ان کے علاوہ سال کے بہترین ایسوسی ایٹ و ایفی لیٹ کھلاڑی کا اعزاز بھی دیا جائے گا، جس کے لیے نیدرلینڈز کے ریان ٹین ڈیسکاٹے، آئرلینڈ کے پال اسٹرلنگ اور کیون اوبرائن اور افغانستان کو حامد حسن مدمقابل ہوں گے۔
ان کھلاڑیوں کا انتخاب 11 اگست 2010ء سے 3 اگست 2011ء تک کے دوران کارکردگی کی بنیاد پر کیا گیا ہے جس کے دوران عالمی کپ 2011ء جیسا اہم ٹورنامنٹ بھی کھیلا گیا جبکہ کئی یادگار ٹیسٹ سیریز بھی کھیلی گئیں۔
یہ آئی سی سی کا آٹھواں سالانہ ایوارڈ ہے جو انگلستان کے دارالحکومت لندن میں ہوگا۔ اس سے قبل یہ تقاریب لندن(2004ء)، سڈنی(2005ء)، ممبئی(2006ء)، جوہانسبرگ(2007ء اور 2009ء)، دبئی (2008ء)اور بنگلور (2010ء)میں منعقد ہو چکی ہیں۔
مکمل فہرستیں
سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی برائے سال کا بہترین کھلاڑی
ہاشم آملہ (جنوبی افریقہ)
ایلسٹر کک (انگلستان)
سچن ٹنڈولکر (بھارت)
جوناتھن ٹراٹ (انگلستان)
سال کا بہترین ٹیسٹ کھلاڑی
جیمز اینڈرسن (انگلستان)
ایلسٹر کک (انگلستان)
ژاک کیلس (جنوبی افریقہ)
جوناتھن ٹراٹ (انگلستان)
سال کا بہترین ایک روزہ کھلاڑی
ہاشم آملہ (جنوبی افریقہ)
گوتم گمبھیر (بھارت)
کمار سنگاکارا (سری لنکا)
شین واٹسن (آسٹریلیا)
سال کا بہترین ابھرتا ہوا کھلاڑی
اظہر علی (پاکستان)
دیوندر بشو (ویسٹ انڈیز)
ڈیرن براوو (ویسٹ انڈیز)
وہاب ریاض (پاکستان)
سال کا بہترین ایسوسی ایٹ اور ایفی لیٹ کھلاڑی
ریان ٹین ڈیسکاٹے (نیدرلینڈز)
حامد حسن (افغانستان)
کیون او برائن (آئرلینڈ)
پال اسٹرلنگ (آئرلینڈ)
سال کی بہترین ٹی ٹوئنٹی کارکردگی
ٹم بریسنن (انگلستان) – 3 اوورز، ایک میڈن، 3 رنزدے کر 4 وکٹیں، بمقابلہ پاکستان، کارڈف، 7 ستمبر 2010ء
ژاں پال ڈومنی (جنوبی افریقہ) – 96 ناٹ آؤٹ، (54 گیندیں، 10 چوکے، 4 چھکے) بمقابلہ زمبابوے، کمبرلے، 10 اکتوبر 2010ء
ٹم ساؤتھی (نیوزی لینڈ) – 4 اوورز، ایک میڈن، 18 رنز دے کر 5 وکٹیں، بمقابلہ پاکستان، آکلینڈ، 26 دسمبر 2010ء
شین واٹسن (آسٹریلیا) – 59 رنز (31 گیندیں، 6 چوکے، 3 چھکے) بمقابلہ انگلستان، ایڈیلیڈ، 12 جنوری 2011ء
سال کی بہترین خاتون کھلاڑی
چارلوٹ ایڈورڈز (انگلستان)
لیڈیا گرین وے (انگلستان)
شیلے نشکے (آسٹریلیا)
اسٹیفنی ٹیلر (ویسٹ انڈیز)
ڈیوڈ شیفرڈ ایوارڈ برائے سال کا بہترین امپائر
علیم ڈار
اسٹیو ڈیوس
این گولڈ
سائمن ٹوفل
آئی سی سی اسپرٹ آف کرکٹ
مہندر سنگھ دھونی (بھارت) – جولائی/اگست 2011ء ، ٹرینٹ برج میں انگلستان کے خلاف دوسرے ٹیسٹ کے دوران این بیل کو رن آؤٹ دیے جانے کے باوجود واپس بلانے کا فیصلہ
ژاک کیلس (جنوبی افریقہ) – ورلڈ کپ 2011ء کے دوران دو مرتبہ حریف فیلڈرز کی جانب سے کیچ درست پکڑنے کی یقین دہانی پر پویلین لوٹ جانا
پیپلز چوائس ایوارڈ
ہاشم آملہ (جنوبی افریقہ)
مہندر سنگھ دھونی (بھارت)
کرس گیل (ویسٹ انڈیز)
کمار سنگاکارا (سری لنکا)
جوناتھن ٹراٹ (انگلستان)
وضاحت: پیپلز چوائس ایوارڈ کا انتخاب ایک ماہ تک دیے گئے عوامی ووٹوں کی بنیاد پر کیا جائے گا، یہ ووٹنگ 25 اگست کو مکمل ہو چکی ہے۔