آئی سی سی ایوارڈز 2011ء، علیم ڈار ایک مرتبہ پھر سال کے بہترین امپائر قرار

5 1,087

پاکستان کے علیم ڈار نے مسلسل تیسرے سال دنیا کے بہترین امپائر کا اعزاز جیت لیا تاہم پاکستان کے دیگر ستارے وہاب ریاض اور اظہر علی اپنے زمروں میں اعزاز حاصل کرنے میں ناکام رہے۔

آئی سی سی ایوارڈز 2011ء
آئی سی سی ایوارڈز 2011ء

آئی سی سی ایوارڈز 2011ء میں انگلستان نے دونوں اعلیٰ ترین اعزازات یعنی بہترین کھلاڑی اور بہترین ٹیسٹ کھلاڑی کے اعزازات اپنے نام کیے جبکہ بھارت اور پاکستان محض ایک، ایک اعزاز جیت سکے۔ سری لنکا کے بلے باز کمار سنگاکارا دو زمروں میں جیتنے میں کامیاب ہوئے۔

ایوارڈز کی پر وقار تقریب آج لندن کے گروسوینر ہوٹل میں منعقد ہوئی جہاں 10 مختلف زمروں میں کرکٹ کے اعلیٰ ترین اعزازات دیے گئے۔ جن کی تفصیلات بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے متعدد اعلامیوں کے ذریعے براہ راست کرک نامہ کو فراہم کی۔

ہم ذیل میں اعزازات کی اہمیت کے لحاظ سے ان کو ترتیب دیتے ہوئے ہر زمرے میں ہونے والے مقابلے اور جیتنے والے کھلاڑی کی کارکردگی کا جائزہ پیش کرتے ہیں:

اعزاز فاتح ملک
سال کا بہترین کھلاڑی 'سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی' جوناتھن ٹراٹ
سال کا بہترین ٹیسٹ کھلاڑی ایلسٹر کک
سال کا بہترین ایک روزہ کھلاڑی کمار سنگاکارا
سال کا بہترین ابھرتا ہوا کھلاڑی دیوندر بشو
سال کا بہترین ایسوسی ایٹ و ایفی لیٹ کھلاڑی ریان ٹین ڈیسکاٹے
سال کی بہترین ٹی ٹوئنٹی کارکردگی ٹم ساؤتھی
سال کی بہترین خاتون کھلاڑی اسٹیفنی ٹیلر
سال کا بہترین امپائر 'ڈیوڈ شیفرڈ ٹرافی' علیم ڈار
آئی سی سی اسپرٹ آف کرکٹ ایوارڈ مہندر سنگھ دھونی
پیپلز چوائس ایوارڈ کمار سنگاکارا

سال کا بہترین کھلاڑی 'سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی'

انگلستان کی 'رنز بنانے کی مشین' جوناتھن ٹراٹ نے سال کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا اور یوں سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی کے حقدار قرار پائے۔ انہوں نے ووٹنگ کے لیے مقررہ عرصے کے دوران 12 ٹیسٹ میچز کھیلے اور جن میں چار سنچریوں اور تین نصف سنچریوں کی مدد سے 65.12 کی اوسط سے 1042 رنز بنائے جبکہ ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں انہوں نے 24 مقابلوں میں 48.36 کے اوسط سے 1064 رنز جوڑے۔ اس میں دو سنچریاں اور 9 نصف سنچریاں شامل تھیں۔ انہوں نے آسٹریلیا کی سرزمین پر ایشیز سیریز جتوانے، عالمی کپ 2011ء کے کوارٹر فائنل تک رسائی اور سری لنکا، بھارت اور پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں فتوحات میں اہم کردار ادا کیا۔

کرکٹ ماہرین کی 25 رکنی ووٹنگ اکیڈمی نے ٹراٹ کو ان کے ہم وطن ایلسٹر کک، گزشتہ سال کے فاتح سچن ٹنڈولکر اور جنوبی افریقی بلے باز ہاشم آملہ پر فوقیت دی۔

ماضی میں یہ اعزاز 2004ء میں بھارت کے راہول ڈریوڈ، 2005ء میں انگلستان کے اینڈریو فلنٹوف اور جنوبی افریقہ کے ژاک کیلس، 2006ء اور 2007ء میں آسٹریلیا کے رکی پونٹنگ، 2008ء میں ویسٹ انڈیز کے شیونرائن چندرپال، 2009ء میں آسٹریلیا کے مچل جانسن اور 2010ء میں بھارت کے سچن ٹنڈولکر جیت چکے ہیں۔

بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے صدر شرد پوار نے سرگارفیلڈ سوبرز ٹرافی جوناتھن ٹراٹ کے حوالے کی۔

سال کا بہترین ٹیسٹ کھلاڑی

انگلستان کے ایلسٹر کک نے سال کے بہترین ٹیسٹ کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا۔ انہوں نے اپنے ہم وطن جوناتھن ٹراٹ اور جیمز اینڈرسن کے علاوہ جنوبی افریقی آل راؤنڈر ژاک کیلس کو بھی زیر کر کے یہ اعزاز اپنے نام کیا۔ مقررہ عرصے کے دوران ایلسٹر کک نے 51.74 کی اوسط سے 12 ٹیسٹ مقابلوں کی 18 اننگز میں 1302 رنز بنائے جس میں چھ سنچریاں اور چار نصف سنچریاں شامل رہیں۔ انہوں نے ایشیز سیریز کے دوران برسبین میں آسٹریلیا کے خلاف 235 رنز کی ناقابل شکست اننگز بھی کھیلی اور 25 سال بعد انگلستان کو آسٹریلیا کی سرزمین پر ایشیز سیریز جتوانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

ایلسٹر کک نے سال کے بہترین ٹیسٹ کھلاڑی کا اعزاز آئی سی سی کے کرکٹ ہال آف فیم میں تازہ تازہ شامل ہونے والے ماضی کے عظیم ویسٹ انڈین باؤلر کرٹلی ایمبروز سے حاصل کیا۔

سال کا بہترین ایک روزہ کھلاڑی

سری لنکا کے وکٹ کیپر بلے باز اور عالمی کپ 2011ء میں ٹیم کی قیادت کرنے والے کمار سنگاکارانے ایک روزہ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا جبکہ عوام کی پسند کو شامل حال کرنے کے لیے 'پیپلز چوائس ایوارڈ' بھی ان کے نام رہا۔ بہترین ایک روزہ کھلاڑی کے لیے سنگاکارا کا مقابلہ جنوبی افریقہ کے بلے باز ہاشم آملہ، بھارت کے گوتم گمبھیر اور آسٹریلیا کے آل راؤنڈر شین واٹسن سے تھا۔ انہوں نے مقررہ عرصے میں کھیلے گئے 25 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں 55.21 کی اوسط سے 1049 رنز بنائے، جس میں ان کی ایک سنچری اور سات نصف سنچریاں شامل تھیں۔ بطور وکٹ کیپر انہوں نے وکٹوں کے پیچھے 36 شکار بھی کیے۔ ساتھ ساتھ انہوں نے اپنی ٹیم کو عالمی کپ 2011ء کے فائنل تک پہنچانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

سال کا بہترین ابھرتا ہوا کھلاڑی

پاکستان کے دو کھلاڑی تیز گیند باز وہاب ریاض اور بلے باز اظہر علی ابھرتے ہوئے بہترین کھلاڑی کے زمرے میں نامزد تھے جہاں ان کا مقابلہ ویسٹ انڈیز کی جوڑی دیوندر بشو اور ڈیرن براوو سے تھا۔ حتمی فیصلے کے بعد ویسٹ انڈین اسپنر دیوندر بشو سال کے بہترین ابھرتے ہوئے کھلاڑی قرار پائے۔

25 سالہ دیوندر بشو نے مقررہ عرصے کے دوران 5 ٹیسٹ مقابلوں میں 21 وکٹیں حاصل کیں اور ویسٹ انڈیز کی کارکردگی میں اہم ترین حصہ ڈالا۔ اس عرصے کے دوران انہوں نے 11 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلے بھی کھیلے اور 19 وکٹیں اپنے نام کیں۔

بشو سے قبل یہ اعزاز 2004ء میں بھارت کے عرفان پٹھان، 2005ء میں انگلستان کے کیون پیٹرسن، 2006ء میں ان کے ہم وطن این بیل، 2007ء میں آسٹریلیا کے شان ٹیٹ، 2008ء میں سری لنکا کے اجنتھا مینڈس، 2009ء میں آسٹریلیا کے پیٹر سڈل اور 2010ء میں انگلش گیند باز اسٹیون فن حاصل کر چکے ہیں۔

سال کا بہترین ایسوسی ایٹ و ایفی لیٹ کھلاڑی

نیدرلینڈز کے آل راؤنڈر ریان ٹین ڈیسکاٹے نے مسلسل دوسری مرتبہ بہترین ایسوسی ایٹ و ایفی لیٹ کھلاڑی کا اعزاز اپنے نام کیا ہے گو کہ اس مرتبہ ان کا مقابلہ کافی سخت تھا اور آئرلینڈ کے کیون اوبرائن ان کے سخت حریف تھے تاہم عالمی کپ 2011ء میں شاندار کارکردگی اور مقررہ عرصے میں 61.40 کی اوسط اور 89.24 کے اسٹرائیک ریٹ کے باعث نظر انتخاب ان پر ٹھیری۔

سال کی بہترین ٹی ٹوئنٹی کارکردگی

سال کی بہترین ٹی ٹوئنٹی کارکردگی کا اعزاز ٹم ساؤتھی کے نام رہا۔ جنہوں نے گزشتہ سال دسمبر میں پاکستان کے خلاف ایک ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلے میں 18 رنز دے کر 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا۔ ان کی اسی کارکردگی کی بدولت نیوزی لینڈ مذکورہ مقابلہ 5 وکٹوں سے جیتنے میں کامیاب رہا۔

سال کی بہترین خاتون کھلاڑی

سال کی بہترین خاتون کھلاڑی کا اعزاز ویسٹ انڈیز کی آل راؤنڈر اسٹیفنی ٹیلر نے جیتا۔ انہوں نے مقررہ عرصے کے دوران 10 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کی اور 76.25 کے شاندار اوسط کے ساتھ 610 رنز بنائے اور آف اسپن گیند بازی کے ذریعے 15 وکٹیں بھی حاصل کیں۔ انہوں نے مذکورہ عرصے کے دوران ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلں میں 49 رنز بنائے اور پانچ وکٹیں بھی اپنے نام کیں۔

20 سالہ اسٹیفنی نے انگلش جوڑی چارلوٹ ایڈورڈز اور لیڈیا گرین وے کے علاوہ گزشتہ سال کی فاتح آسٹریلیا کی شیلے نشکے کو زیر کیا۔

سال کا بہترین امپائر 'ڈیوڈ شیفرڈ ٹرافی'

پاکستان کے امپائر علیم ڈار سال کے بہترین امپائر کا اعزاز 'ڈیوڈ شیفرڈ ٹرافی' ایک مرتبہ پھر جیتنے میں کامیاب ہوئے۔ یہ مسلسل تیسرا سال ہے کہ یہ اعزاز علیم ڈار کو حاصل ہو رہا ہے۔ انہوں نے اس زمرے میں اپنے سخت حریف آسٹریلیا کے سائمن ٹوفل اور دو مزید امپائروں این گولڈ اور اسٹیو ڈیوس کو شکست دی۔

43 سالہ علیم ڈار کو یہ اعزاز آئی سی سی کے مکمل رکن 10 ممالک کے کپتانوں اور آئی سی سی میچ ریفریز کے ایلیٹ پینل کے 8 اراکین کے ووٹوں کی بنیاد پر دیا گیا۔

آئی سی سی اسپرٹ آف کرکٹ ایوارڈ

آئی سی سی اسپرٹ آف دی کرکٹ ایوارڈ بھارت کے کپتان مہندر سنگھ دھونی کو دیا گیا جنہوں نے حال ہی میں کھیلی گئی ہند انگلستان ٹیسٹ سیریز کے ٹرینٹ برج میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ کے دوران حریف بلے باز این بیل کو امپائر کی جانب سے آؤٹ دیے جانے کے باوجود میدان میں واپس بلا لیا۔

یہ اعزاز رواں سال پہلی مرتبہ متعارف کروایا گیا ہے، جس کا مقصداسپورٹس مین اسپرٹ کا اعلیٰ مظاہرہ کرنے والے ایک کھلاڑی کو اعزاز دے کر اس کے جذبات کی قدر کرنا ہے۔

پیپلز چوائس ایوارڈ

بہترین ایک روزہ کھلاڑی کا اعزاز جیتنے والے کمار سنگاکارا نے پیپلز چوائس ایوارڈ میں مضبوط ترین حریفوں بھارت کے مہندر سنگھ دھونی، ویسٹ انڈیز کے کرس گیل، انگلستان کے جوناتھن ٹراٹ اور جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ کو زیر کیا۔

پیپلز چوائس ایوارڈ پہلی مرتبہ گزشتہ سال متعارف کروایا گیا تھا اور تب اسے جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ نے جیتا تھا۔ کمار آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں شرکت کے باعث تقریب میں شرکت کرنے سے قاصر رہے۔

ان تمام کھلاڑیوں کا انتخاب 11 اگست 2010ء سے 3 اگست 2011ء تک کے دوران کارکردگی کی بنیاد پر کیا گیا ہے جس کے دوران عالمی کپ 2011ء جیسا اہم ٹورنامنٹ بھی کھیلا گیا جبکہ کئی یادگار ٹیسٹ سیریز بھی کھیلی گئیں۔انتخاب کے لیے کرکٹ ماہرین پر مشتمل ایک 25 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔

یہ آئی سی سی کا آٹھواں سالانہ ایوارڈ تھا۔ اس سے قبل یہ تقاریب لندن (2004ء)، سڈنی (2005ء)، ممبئی (2006ء)، جوہانسبرگ (2007ء اور 2009ء)، دبئی (2008ء)اور بنگلور (2010ء) میں منعقد ہو چکی ہیں۔