راشد لطیف کا استعفیٰ افغان کرکٹ کے مفاد میں نہیں؛ سابق سی ای او افغان کرکٹ بورڈ
افغان کرکٹ بورڈ کے سابق چیف ایگزیکٹو حامد شنواری نے کہا ہے کہ راشد لطیف افغان کرکٹ کے کوچ کا عہدہ چھوڑ دینا ہر گز افغانستان میں کرکٹ کے مفاد میں نہیں اور افغان بورڈ کے عاقبت نااندیشی سے ملک میں کرکٹ کے فروغ کی کوششوں کو زبردست دھچکا پہنچے گا۔
حامد آسٹریلیا سے پاکستان کے معروف ٹیلی وژن چینل 'نیوز ون' سے خصوصی ٹیلی فونک گفتگو کر رہے تھے جس میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے راشد لطیف کو وسیع تجربے کی بنیاد پر قومی ٹیم کے کوچ کی حیثیت سے تعینات کیا تھا اور سابق پاکستانی وکٹ کیپر کی زیر نگرانی افغان ٹیم کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی تھی۔
سابق سربراہ افغان کرکٹ بورڈ کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی ملک میں کھیلوں کے فروغ کے لئے بنیادی سہولیات کی فراہمی اساسی ضرورت ہے اور اسی اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے اقدامات کا آغاز کرتے ہوئے 6 اسٹیڈیمز اور اکیڈمیوں پر کام کا آغاز کیا تھا، جدید دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کرکٹ بورڈ میں ماہر افراد کی تقرری بھی اُن کے دور میں اٹھایا گیا اہم قدم تھا۔
حامد شنواری 10 ماہ افغان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو رہنے کے بعد رواں سال جنوری میں اپنے عہدے سے مستعفی ہوئے تھے۔ انہوں نے آسٹریلیا میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کو اپنے استعفے کی وجہ بیان کیا تھا۔
سابق پاکستانی کپتان راشد لطیف کے عہدہ سنبھالنے کے بعد افغان ٹیم نے ایشین گیمز کے سیمی فائنل میں پاکستان کو شکست دی اور فائنل میں پہنچنے کا اعزاز حاصل کیا۔ اس کے علاوہ افغان ٹیم انٹر کانٹی نینٹل کپ کی چیمپئن بھی بنی تاہم بورڈ حکام سے اختلافات کے بعد راشد لطیف اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔ سابق وکٹ کیپر نے افغان کرکٹ حکام پر وسیع پیمانے پر بد عنوانی کا الزام لگایا اور کہا کہ اسی کرپشن کی وجہ سے فنڈز ہونے کے باوجود افغان کرکٹ ابتر صورتحال کی جانب جا رہی ہے۔
راشد لطیف نے اس معاملے پر کرک نامہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے دورۂ پاکستان میں افغان ٹیم کی شکستوں پر بھی شبہات کا اظہار کیا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ٹیم انتظامیہ میں موجود کچھ افراد کھلاڑیوں کو جان بوجھ پر میچ ہارنے پر اکساتے ہیں، اور اس صورتحال میں میرے کے لئے کام جاری رکھنا ممکن نہیں۔
دوسری جانب اِس معاملے پر افغان کرکٹ بورڈ کے موجودہ چیف ایگزیکٹو آفیسر افغان کرکٹ بورڈ نسیم اللہ دانش نے کرک نامہ سے خصوصی گفتگو کی تھی اور راشد لطیف کی جانب سے عائد کردہ الزامات کو مسترد کیا تھا۔ نسیم اللہ دانش کا موقف تھا کہ راشد لطیف کی زیر نگرانی ٹیم کی کارکردگی غیر تسلی بخش رہی جس کے باعث اُن کے معاہدے میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، تاہم بورڈ کے ارادوں کا علم ہوتے ہی راشد لطیف نے معاہدے کی معیاد ختم ہونے سے قبل ہی استعفیٰ دے کر بے بنیاد الزامات کا سلسلہ شروع کردیا۔