ایڑی چوٹی کا زور بھی بھارت کو شکست سے نہ بچا سکا، انگلستان 3-0 سے کامیاب
راہول ڈریوڈ کا الوداعی ایک روزہ مقابلہ یادگار ثابت نہ ہو سکا اور بھارت ایڑی چوٹی کا زور لگا کر بھی انگلستان کے خلاف فتح سے ہمکنار نہ ہو سکا بلکہ پورے دورے میں ایک مرتبہ اسے جیت نصیب نہیں ہوئی۔ تمام چار ٹیسٹ، واحد ٹی ٹوئنٹی میں ہارنے کے بعد امید کی جا رہی تھی کہ بھارت ایک روزہ سیریز میں بھرپور واپسی کرے گا لیکن پرجوش و فتح کے لیے بے تاب انگلستان نے اس کی دال نہ گلنے دی اور آخری ایک روزہ میں اچھی بلے بازی بھی بھارت کے شکست کے دلدل میں گرنے سے نہ بچا سکی۔ یوں انگلستان نے ایک روزہ سیریز 3-0 سے جیت لی۔
کارڈف میں کھیلے گئے آخری ایک روزہ میں ویرات کوہلی کی سنچری بھارتی اننگز کی انگوٹھی میں ہیرے کی طرح جگمگائی جبکہ کپتان مہندر سنگھ دھونی نے اختتامی لمحات میں عمدہ بلے بازی کا مظاہرہ کر کے بھارت کو ایک اچھے ہدف تک پہنچایا لیکن جناب، اُن کا مقابلہ عروج کی جانب گامزن انگلستان سے انہی کی سرزمین پر تھا۔ اک ایسی ٹیم جو بھارت کی کمزوری سے مکمل طور پر واقف ہو چکی ہے یعنی گیند بازی، جسے سیریز میں عمدہ کارکردگی دکھانے والے واحد گیند باز پروین کمار کی خدمات حاصل نہیں تھیں۔
سیریز کے ایک اور بارش سے متاثرہ میچ میں ایک جانب جہاں بارش نے متعدد بار میدان کو دھویا وہیں انگلش بلے بازوں نے بھی حریف باؤلرز کو خوب پٹخ پٹخ کر دھویا۔ 34 اوورز میں 241 رنز کا ہدف انگلش بلے بازوں نے 33 ویں اوور ہی میں حاصل کر لیا اور ڈک ورتھ لوئس طریق کار کے تحت 6 وکٹوں سے فاتح قرار پائے۔ میچ کے اختتامی لمحات میں ڈیبوٹنٹ جانی بیئرسٹو کی شعلہ فشانی اور روی بوپارا کے عمدہ ساتھ نے فتح کو بھارت کے جبڑے سے چھین لیا۔ان دونوں کے علاوہ کپتان ایلسٹر کک کے 50 اور جوناتھن ٹراٹ کے 63 رنز نے بھی فیصلہ کن کردار ادا کیا۔
ظہیر خان اور پروین کمار سے محروم بھارت کی گیند بازی 'بے دانت کے شیر' کی مانند دکھائی دی اور اُن کی قابل رحم حالت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آزمائے گئے چھ میں سے کوئی ایک بھی ایسا باؤلر نہ تھا جس نے 6 سے کم اوسط سے رنز دیے ہووں۔ ونے کمار کے 6.2 اوورز میں 42، رودرا پرتاب سنگھ کے 7 اوورز میں 51، مناف پٹیل کے 4 اوورز میں 26، روی چندر آشوِن کے 4 اوورز میں 25، رویندر جدیجا کے 5 اوورز میں 25 اور ویرات کوہلی کے 6 اوورز میں 44 رنز لوٹے گئے۔
قبل ازیں انگلستان نے ٹاس جیت کر بھارت کو بلے بازی کی دعوت دی تو ابتداء ہی سے مہمان ٹیم نے عمدہ کارکردگی دکھائی۔ 57 کے مجموعی اسکور پر دونوں اوپنرز کی وکٹیں گرنے کے بعد اپنا آخری ایک روزہ کھیلنے والے راہول ڈریوڈ اور نوجوان ویرات کوہلی نے 170 رنز کی شاندار شراکت قائم کی۔ یہ انگلستان کے خلاف بھارت کی کسی بھی وکٹ پر چوتھی سب سے بڑی شراکت داری تھی۔ راہول ڈریوڈ، جو اپنے ایک روزہ کیریئر کا آخری میچ کھیل رہے تھے، تمام تر شائقین کی توجہ کا مرکز رہے۔ عمدہ اننگز کھیلنے کے بعد انگلش ٹیم کے ہر رکن نے ان سے الوداعی مصافحہ کیا ۔ راہول نے 79 گیندوں پر 4 چوکوں کی مدد سے 69 رنز بنائے جو ان کے ایک روزہ کیریئر کی 95 ویں نصف سنچری تھی۔
بھارت کی اننگز کی سب سے اہم بات ویرات کوہلی کی کیریئر کی چھٹی سنچری تھی، جو محض 87 گیندوں پر 8 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے تہرے ہندسے میں داخل ہوئے۔ وہ بدقسمتی سے سوان کی ایک گیند کو بیک فٹ پر کھیلنے کی کوشش میں ہٹ وکٹ ہو گئے۔ مجموعی طور پر انہوں نے 93 گیندوں پر 107 رنز بنائے اور اننگز کے 44 ویں اوور میں میدان سے باہر گئے۔ آخری اوورز میں بھارتی کپتان مہندر سنگھ دھونی کے آگے اگلتے بلے نے بھارت کو 300 کی نفسیاتی حد عبور کرنے میں مدد فراہم کی۔ دھونی کی شعلہ فشاں اننگز 2 چھکوں اور 5 چوکوں سے مزین تھی، جس میں انہوں نے محض 26 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔
یوں بھارت نے مقررہ 50 اوورز میں 6 وکٹوں پر 304 رنز بنائے اور انگلستان کو فتح کے لیے 305 نز کا ہدف دیا۔
انگلستان کی جانب سے اسپنر گریم سوان نے 3 اور جیڈ ڈرنباخ نے 2 وکٹیں حاصل کیں جبکہ ایک وکٹ اسٹیون فن کو حاصل ہوئی۔
لیکن جیسے ہی بھارتی اننگز کا اختتام ہوا، میدان کو ایک مرتبہ پھر بارش نے آ لیا۔ یوں جب میچ دوبارہ شروع ہوا تو پہلے انگلستان کو 47 اوورز میں 295 رنز کا ہدف دیا گیا لیکن اس کا تعاقب شروع کرنے سے پہلے ہی بارش دوبارہ شروع ہو گئی۔ یوں جب میچ باقاعدہ شروع ہوا تو انگلستان کو 40 اوورز میں 270 کا ہدف ملا۔
ایک مشکل ہدف کے تعاقب میں انگلستان نے بھارت کی 'کمزور کڑی' کو سمجھتے ہوئے ابتداء ہی سے جارحانہ حکمت عملی اختیار کی جو وقت کا تقاضا بھی تھی۔ گو کہ کریگ کیزویٹر کی صورت میں اُنہیں ابتدائی نقصان سہنا پڑا لیکن انگلستان کے رنز بنانے کی رفتار اور ہدف کی پیش قدمی میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ دوسری وکٹ پر کپتان ایلسٹر کک اور تجربہ کار جوناتھن ٹراٹ نے 14 اوورز میں 79 رنز کا مزید اضافہ کیا۔ اس موقع پر انگلستان کو ایلسٹر کک کی اہم وکٹ گر گئی جو بھارتی اننگز کے ہیرو ویرات کوہلی کی واحد وکٹ بنے۔ انہوں نے 54 گیندوں پر 5 چوکوں کی مدد سے 50 رنز بنائے۔
جوناتھن ٹراٹ نے نئے بلے باز این بیل کے ساتھ مل کر منزل کی طرف سفر جاری رکھا۔ انگلش اننگز کی خاص بات ہی یہ تھی کہ انہوں نے رنز اگلنے کی رفتار کو کم نہ ہونے دیا۔ ٹراٹ اور بیل نے محض 7 اوورز میں 54 مزید رنز بڑھائے اور اسکور کو 24 اوورز میں 160 تک پہنچا دیا۔ ان دونوں نے بھرپور کوشش کے بعد انگلستان کو ڈک ورتھ لوئس ہدف سے آگے پہنچایا۔ انہوں نے بھارتی گیند باز رویندر جدیجا کے ایک اوور میں تین چھکوں کے ذریعے 21 رنز حاصل کر کے انگلستان کو سکھ کا سانس عطا کیا۔
صورتحال میں انگلستان کی فتح کے امکانات واضح اور روشن دکھائی دے رہے تھے لیکن مسلسل دو اوورز میں این بیل اور جوناتھن ٹراٹ کی وکٹیں گرنے نے انگلستان کے لیے مشکلات پیدا کر دیں۔ این بیل رودرا پرتاب سنگھ کی ایک گیند کو میدان سے باہر پھینکنے کی کوشش میں متبادل کھلاڑی منوج تیواری کے ہاتھوں جکڑ لیے گئے۔ انہوں نے 21 گیندوں پر 26 رنز بنائے جس میں دو چھکے بھی شامل تھے۔ انگلستان کو اس سے بھی بڑا دھچکا اگلے اوور میں لگا جب جوناتھن ٹراٹ جدیجا کی گیند پر پوائنٹ پر جکڑ لیے گئے۔ جوناتھن ٹراٹ نے 2 چھکوں اور تین چوکوں سے مزید 63 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی جو محض 60 گیندوں پر کھیلی گئی۔
اب تمام تر انحصار گزشتہ میچ میں عمدہ بلے بازی کا مظاہرہ کرنے والے روی بوپارا اور کیریئر کا پہلا ایک روزہ کھیلنے والے جانی بیئرسٹو پر تھا۔ دونوں نے بھارتی گیند بازوں کو سکھ کا سانس ہی نہ لینے دیا اور دونوں اینڈز سے انہیں خوب آڑے ہاتھوں لیا۔ دونوں نے محض 7 اوورز میں اسکور میں 75 رنز کا زبردست اضافہ کیا اورانگلستان کی فتح سے ہمکنار کر دیا۔ خصوصاً جانی بیئرسٹو نے اپنی کارکردگی سے بہت متاثر کیا جنہوں نے 29 گیندوں پر 3 چھکوں اور ایک چوکے کی مدد سے 41 رنز کی فتح گر اننگز کھیلی جبکہ دوسرے اینڈ سے روی بوپارا نے ایک مرتبہ پھر عمدہ بلے بازی کی اور 22 گیندوں پر ایک چھکے اور 3 چوکے لگا کر 37 رنز بنائے۔ دونوں کھلاڑیوں نے محض 27 گیندوں پر 50 رنز کی شراکت داری قائم کی۔
بھارت کی جانب سے ونے کمار، آر پی سنگھ، رویندر جدیجا اور ویرات کوہلی نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔
بیئرسٹو کو پہلے ہی ایک روزہ میں فیصلہ کن اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ بھارت کے مہندر سنگھ دھونی سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔
انگلستان بمقابلہ بھارت : پانچواں ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ
(بتاریخ: 16 ستمبر 2011ء بمقام: صوفیہ گارڈنز، کارڈِف)
نتیجہ: انگلستان 6 وکٹوں سے فتح یاب (بذریعہ ڈک ورتھ لوئس طریقہ کار)
بہترین کھلاڑی: جانی بیئرسٹو (انگلستان)
رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | ||
---|---|---|---|---|---|
پارتھیو پٹیل | ک بریسنن ب سوان | 19 | 39 | 0 | 0 |
اجنکیا راہانے | ک فن ب ڈرنباخ | 26 | 49 | 3 | 0 |
راہول ڈریوڈ | ب سوان | 69 | 79 | 4 | 0 |
ویرات کوہلی | ہٹ وکٹ ب سوان | 107 | 93 | 9 | 1 |
سریش رائنا | ک بریسنن ب سوان | 15 | 15 | 0 | 1 |
مہندر سنگھ دھونی | ناٹ آؤٹ | 50 | 26 | 5 | 2 |
رویندر جدیجا | ک بوپارا ب ڈرنباخ | 0 | 1 | 0 | 0 |
روی چندر آشوِن | ناٹ آؤٹ | 0 | 0 | 0 | 0 |
فاضل رنز | ب 1، ل ب 11، و 6 | 18 | |||
مجموعہ | (50 اوورز؛ 6 وکٹوں کے نقصان پ) | 304 |
انگلستان (گیند بازی) | اوور | میڈن | رنز | وکٹ |
---|---|---|---|---|
ٹم بریسنن | 9 | 0 | 62 | 0 |
اسٹیون فن | 10 | 1 | 44 | 1 |
جیڈ ڈرنباخ | 10 | 0 | 73 | 2 |
گریم سوان | 9 | 0 | 34 | 3 |
سمیت پٹیل | 8 | 0 | 55 | 0 |
روی بوپارا | 4 | 0 | 24 | 0 |
(ہدف 241 رنز، 34 اوورز میں) | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | |
---|---|---|---|---|---|
ایلسٹر کک | ب کوہلی | 50 | 54 | 5 | 0 |
کریگ کیزویٹر | ایل بی ڈبلیو ب ونے کمار | 21 | 17 | 4 | 0 |
جوناتھن ٹراٹ | ک سنگھ ب جدیجا | 63 | 60 | 3 | 2 |
این بیل | ک متبادل (منوج تیواری) ب سنگھ | 26 | 21 | 0 | 2 |
روی بوپارا | ناٹ آؤٹ | 37 | 22 | 3 | 1 |
جانی بیئرسٹو | ناٹ آؤٹ | 41 | 21 | 1 | 3 |
فاضل رنز | ل ب 1، و 1، ن ب 1 | 3 | |||
مجموعہ | (32.2 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر) | 241 |
بھارت (گیند بازی) | اوور | میڈن | رنز | وکٹ |
---|---|---|---|---|
ونے کمار | 6.2 | 0 | 42 | 1 |
آر پی سنگھ | 7 | 0 | 51 | 1 |
مناف پٹیل | 4 | 0 | 26 | 0 |
روی چندر آشوِن | 4 | 0 | 25 | 0 |
رویندر جدیجا | 5 | 0 | 52 | 1 |
ویرات کوہلی | 6 | 0 | 44 | 1 |