شعیب اختر کی توپوں کا رخ اب انضمام، میانداد اور نسیم اشرف کی طرف

1 1,064

اپنی آپ بیتی کے اجراء کے ساتھ ہی کیریئر کے زمانے سے زیادہ متنازع شخصیت بن جانے والے برق رفتار گیند باز شعیب اختر کی جانب سنسنی خیز 'انکشافات' کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا۔ کرکٹ کے میدانوں اور رنگین فلمی دنیا سے وابستہ عظیم شخصیات وسیم اکرم، سچن ٹنڈولکر، راہول ڈریوڈ اور شاہ رخ خان کے بعد اب اُن کی توپوں کا رُخ پاکستان کے سابق کپتان انضمام الحق، کوچ جاوید میانداد اور چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ ڈاکٹر نسیم اشرف کی طرف ہو گیا ہے۔

اگر آپ سمجھتے ہیں کہ کرکٹ کم اہم ہے تو اسے چھوڑ دیں، اپنی دنیا میں جائیں اور تبلیغ کریں، انضمام کے بارے میں شعیب کا تازہ بیان
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ کرکٹ کم اہم ہے تو اسے چھوڑ دیں، اپنی دنیا میں جائیں اور تبلیغ کریں، انضمام کے بارے میں شعیب کا تازہ بیان

راولپنڈی ایکسپریس نے سنیچر کو معروف ہندوستانی اخبار ٹائمز آف انڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انضمام الحق کی قیادت کے دنوں میں ٹیم کے اراکین کو زبردستی نماز و ذکر اذکار میں مشغول کیا جاتا تھا اور کھلاڑیوں کی ٹیم میں شمولیت کے لیے اسے ایک معیار سمجھا جاتا تھا۔

انہوں نے انضمام الحق کے دور میں ٹیم کی مذہب میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ ایسا سمجھتے تھے کہ روزہ، نماز اور تبلیغ جیسی چیزیں ٹیم کو آگے لے جا سکتی ہیں اور یہ عبادات ٹیم کی سرگرمیوں کا لازمی حصہ تھیں۔ اگر کوئی ٹیم کے ساتھ نماز نہ پڑھتا تو اس کی سرزنش کی جاتی اور صرف وہی کھلاڑی ٹیم میں شامل کیے جاتے جو پابند صوم و صلوٰۃ ہوتے۔ حتیٰ کہ ہم جہاز میں دورانِ سفر بھی نماز پڑھنے لگے۔ میں نماز پر پورا یقین رکھتا ہوں لیکن یہ سمجھتا ہوں کہ کسی کرکٹر کی بنیادی ذمہ داری کرکٹ کھیلنا ہے۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ کرکٹ کم اہم ہے تو اسے چھوڑ دیں، اپنی دنیا میں جائیں اور تبلیغ کریں۔ اس سوال پر کہ آپ کا اپنا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے ہے تو آپ انضمام الحق کے طور طریقوں سے ناگواری کیوں محسوس کرتے تھے، شعیب اختر نے کہا کہ مجھے صرف منافقت سے چڑ ہوتی تھی۔ میں دوسروں پر مرضی تھوپنے کا مخالف ہوں۔

شعیب اختر نے میچ فکسنگ کے حوالے سے بھی کچھ انکشافات کیے ہیں اور بتایا ہے کہ 1999ء میں کولکتہ کے تاریخی ٹیسٹ کے بعد چند سٹے بازوں نے ان سے رابطہ کیا تھا اور میں تو ان کی باتیں سمجھ تک نہیں پایا۔ میں نے کہا کہ کوئی میچ کس طرح فکس کرسکتاہے؟ تو انہوں نے وضاحت کی کہ میں نے معمول کے مطابق ہی باؤلنگ کرنی ہے جب تک کہ نو بالز، وائیڈ یا اس طرح کی گیندیں پھینکنے کے لیے اشارہ نہ کیا جائے۔ وہ شائقین میں مخصوص رنگوں کے کپڑے پہنے افراد کو بٹھائیں گے۔ مجھے پہلے ہی بتا دیا جائے گا کہ وہ کون سے لمحات ہوں گے جن کے درمیان میں نے ناقص کارکردگی دکھانی ہے۔ میں نے انہیں کہہ دیا کہ مجھے اس کام میں کوئی دلچسپی نہیں تو ان کا کہنا تھا کہ تمہاری آدھی ٹیم اسی کام میں ملوث ہے۔ وہ ان تمام افراد کو ہدف بناتے جو ضرورت مند و غریب طبقے سے آتے۔ وہ انہیں گاڑیوں اور گھروں کی پیشکش کرتے۔ بہرحال میں نے بعد میں یہ بات شاہد آفریدی کو بتائی جس پر اس نے مجھے کہا کہ غور سے سنو، اِن کی باتوں پر ہر گز توجہ مت دینا اور ان سے فاصلہ رکھنا۔ مجھے لگا کہ جیسے سٹے بازوں نے اسے بھی پریشان کر رکھا ہے۔

جب شعیب اختر سے ممنوعہ و نشہ آور ادویات کے استعمال کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ نسیم اشرف غنی کو بھی آڑے ہاتھوں لے لیا اور کہا کہ یہ مرحلہ میرے لیے بہت تکلیف دہ تھا، مجھے میرے بورڈ ہی نے مایوس کیا۔ اس وقت کے چیئرمین نسیم اشرف نے اس خبر کو خود ذرائع ابلاغ کے سامنے اچھالا۔

شعیب اختر نے سابق کوچ جاوید میانداد پر بھی کچھ الزامات دھرے اور کہا کہ کوچ کی حیثیت سے انہوں نے مجھ سمیت کسی کھلاڑی کو ہدایات نہیں دی اور نہ ہی وہ کھلاڑیوں کا خیال رکھتے تھے۔ اس موقع پر شعیب اختر بہت زیادہ طیش میں دکھائی دیے اور کہا کہ ہمارے سینئر کھلاڑیوں نے یہ مثالیں قائم کی کہ باہر جاؤ اور موج مستیاں کرو، لڑکیاں اُن کے کمروں میں آتی جاتی نظر آتیں، میں ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو شراب کے نشے میں دھت رہتے اور اب وہ مجھے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والا کہتے ہیں؟ یہ میرے لیے ناقابل یقین ہے۔

شعیب اختر اپنی آپ بیتی "Controversially yours" کے اجراء کے لیے اس وقت ہندوستان میں موجود ہیں، جہاں ذرائع ابلاغ پر ان کی کتاب کے اقتباسات اس وقت موضوعِ بحث بنے ہوئے ہیں۔