عالمی کپ سے قبل آسٹریلیا کی سیریز میں شاندار فتح

0 1,027

دنیائے کرکٹ کے موجودہ چیمپیئن آسٹریلیا نے عالمی کپ 2011ء سے قبل ان فارم انگلستان کے خلاف ایک یادگار فتح حاصل کر لی۔ سیلاب سے متاثرہ شہر برسبین میں کھیلے گئے ایک روزہ میچز کی سیریز کے پانچویں مقابلے میں آسٹریلیا کی شاندار باؤلنگ نے انگلستان کو مکمل طور پر بے بس کر دیا اور میچ با آسانی 51 رنز سے جیت لیا۔

250 رنز کے ہدف کے تعاقب میں انگلستان آغاز ہی میں لڑکھڑا گیا اور سوائے کیون پیٹرسن (40 رنز) اور این بیل (36 رنز) کے کوئی بلے باز آسٹریلوی باؤلنگ کا مقابلہ نہ کر سکا۔ آخری وکٹ پر ریکارڈ نصف سنچری شراکت بھی میچ کا پانسہ پلٹنے میں ناکام رہی۔ انگلستان کے مرکزی بلے باز اینڈریو اسٹراس 3، میٹ پرائیر 14، جوناتھن ٹراٹ صفر، این مورگن 2 اور پال کالنگ ووڈ محض 18 رنز بنا سکے۔ ہدف کے تعاقب میں ایک لمحے کے لیے بھی آسٹریلیا نے انگلستان کو حاوی نہ ہونے دیا اور مہمان ٹیم کی امیدیں اس وقت بالکل دم توڑ گئیں جب 103 کے اسکور پر اس کی آخری امید این بیل پویلین لوٹے۔ آخری وکٹ پر اسٹیون فن اور جیمز اینڈرسن نے 53 رنز جوڑے لیکن ریگولر بلے باز کی کریز پر عدم موجودگی اور بڑھتا ہوا رن ریٹ ان کی پہنچ سے باہر ہو چکا تھا اور جب 46 ویں اوور میں واٹسن کو چھکا رسید کرنے کے بعد فن 35 رنز بنا کر بولڈ ہوئے تو انگلش اننگ کی بساط محض 198 پر لپیٹ دی گئی۔ جیمز اینڈرسن 20 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ آخری دونوں بلے بازوں نے انگلستان کی جانب سے آخری وکٹ کی سب سے بڑی شراکت داری قائم کی۔ انگلستان کے لیے سب سے پریشان کن بات ان کے میچ کا پانسہ پلٹنے کی صلاحیت رکھنے والے بلے باز این مورگن کی ناقص فارم ہے جو میچ میں محض دو رنز ہی بنا سکے۔ اگر ان کی یہی فارم برقرار رہی تو عالمی کپ میں انگلستان کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ آسٹریلیا کی جانب سے شین واٹسن نے تین جبکہ بریٹ لی، ڈوگ بولنجر اور جان ہیسٹنگز سب نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔ ایک وکٹ اسٹیون اسمتھ کے ہاتھ لگی۔

میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پانے والے انگلستان کے کرس ووکس جن کی بہترین کارکردگی بھی ٹیم کو شکست سے نہ بچاسکی (© رائٹرز)
قبل ازیں آسٹریلیا نے بھرپور اجتماعی سعی سے 249 رنز بنائے اور انگلستان کو جیتنے کے لیے 250 رنز کا ہدف دیا۔ آسٹریلیا کو اسکور بورڈ پر بڑا مجموعہ بنانے سے روکنے میں اہم کردار محض اپنا دوسرا ایک روزہ میچ کھیلنے والے کرس ووکس کا تھا۔ کرس نے مقررہ 10 اوورز میں 45 رنز دے کر آسٹریلیا کے 6 بلے بازوں کو ٹھکانے لگایا۔ اس میں ان فارم شین واٹسن، کیمرون وائٹ، ڈیوڈ ہسی، کپتان مائیکل کلارک، جان ہیسٹنگز اور بریٹ لی کی اہم ترین وکٹیں شامل تھیں۔ آسٹریلیا کی جانب سے کپتان مائیکل کلارک نے طویل عرصے کے بعد ایک اچھی اننگ کھیلی اور 74 گیندوں پر 5 چوکوں کی مدد سے 54 رنز بنائے اور ٹاپ اسکورر رہے۔ ان کے علاوہ بریڈ ہیڈن نے 37 اور ڈیوڈ ہسی نے 34 رنز بنائے۔ کرس ووکس کی اچھی باؤلنگ کی بدولت میچ پہلی اننگ کے خاتمے پر مکمل طور پر اوپن تھا اور ضرورت محض آسٹریلیا کے باؤلرز کی جانب سے بہترین کارکردگی دکھانے کی تھی۔ جنہوں نے اجتماعی کوشش کے ذریعے انگلستان کی بیٹنگ لائن کو تہس نہس کر دیا۔ آسٹریلیا کے نوجوان باؤلر جان ہیسٹنگز کو، جنہیں حیران کن طور پر عالمی کپ 2011ء کے لیے اعلان کردہ حتمی اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے، نے کیون پیٹرسن اور این بیل جیسے دو سیٹ بلے بازوں کی اہم وکٹیں حاصل کیں۔

نوجوان باؤلر کرس ووکس کو شاندار باؤلنگ پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ سات ایک روزہ میچ کی سیریز کا اگلا یعنی چھٹا میچ سڈنی کے تاریخی سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں 2 فروری کو کھیلا جائے گا۔

آسٹریلیا نے تقریباً ایک سال کے عرصے کے بعد کوئی ایک روزہ سیریز جیتی ہے۔ ٹیم نے گزشتہ سال (2010ء) کا آغاز پاکستان کو وائٹ واش کر کے تباہ کن انداز میں کیا اور اس کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف بھی تمام میچز جیتے۔ آخری سیریز مارچ میں نیوزی لینڈ کے خلاف جیتی جس میں 5 میں سے 3 میچز اس کے نام رہے۔ لیکن اس کے بعد آسٹریلیا کا برا دور شروع ہوا، جس میں اسے انگلستان، بھارت اور سری لنکا کے خلاف مسلسل تین ایک روزہ میچز کی سیریز میں شکست ہوئی جس سے ٹیم کا مورال بہت زیادہ ڈاؤن ہو گیا تھا۔ تاہم انگلستان کے خلاف یہ فتح انہیں عالمی کپ سے قبل زبردست اعتماد بخشے گی جس کے نتیجے میں اپنے عالمی اعزاز کا دفاع بھرپور انداز میں کرنے کی کوشش کرے گا۔