اسپاٹ فکسنگ کیس: مظہر مجید نے مزید 4 پاکستانی کھلاڑیوں کے نام ظاہر کر دیے

1 1,020

اسپاٹ فکسنگ میں ملوث تین پاکستانی کھلاڑیوں سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر پر لندن کی ساؤتھ وارک کراؤن کورٹ میں دھوکہ دہی کے مقدمے کی سماعت تیسرے روز بھی جاری رہی۔ جمعرات کو ہونے والی سماعت میں استغاثہ نے ملزم کھلاڑیوں کی دھوکہ دہی سے متعلق دلائل اور ثبوت پیش کیے۔

سلمان بٹ (دائیں)، محمد آصف (درمیان میں) اور محمد عامر (بائیں) بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے کم از کم پانچ سال کی پابندی بھگت رہے ہیں (تصویر: AP)
سلمان بٹ (دائیں)، محمد آصف (درمیان میں) اور محمد عامر (بائیں) بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے کم از کم پانچ سال کی پابندی بھگت رہے ہیں (تصویر: AP)

استغاثہ کی جانب سے عدالت کے سامنے یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے مرکزی کردار سٹے باز مظہر مجید نے اعتراف جرم کے بعد سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کے علاوہ کامران اکمل، عمر اکمل، وہاب ریاض اور عمران فرحت کے نام بھی ظاہر کیے ہیں کہ یہ کھلاڑی بھی اسپاٹ فکسنگ میں ملوث رہے ہیں۔ مظہر مجید نے کہا تھا کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے 7 کھلاڑی ان کی جیب میں ہیں، جن میں سے باقی چار کے نام آج ظاہر کیے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے نوجوان گیند باز محمد عامر، اُس وقت کے کپتان سلمان بٹ اور تیز گیند باز محمد آصف، پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے بعد لندن کی پولیس نے تینوں کے خلاف دھوکہ دہی و بدعنوانی کا مقدمہ بھی دائر کردیا تھا کیونکہ اسپاٹ فکسنگ کا یہ معاملہ برطانیہ کی حدود میں پیش آیا تھا۔ اس مقدمے کی ابتدائی سماعت سے قبل ہی محمد عامر نے اعتراف جرم کرلیا تھا۔

ایک جانب جب کئی اور پاکستانی کھلاڑیوں کی اس کیس میں ملوث ہونے کی باتیں کی جا رہی تھیں تو دوسری جانب پاکستانی ذرائع ابلاغ انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ خبر عام کرتا رہا کہ سلمان بٹ نے ایک میڈن اوور جان بوجھ کر کھیلنے کا اقرار کر لیا ہے جبکہ درحقیقت سابق کپتان کی جانب سے اس قسم کا کوئی اعترافی بیان جاری نہیں کیا گیا تھا۔

استغاثہ کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ سلمان بٹ نے انگلستان کے خلاف اوول میں کھیلے گئے ٹیسٹ میں بھی اسپاٹ فکسنگ کی منصوبہ بندی کی تھی، جبکہ مظہر مجید اور محمد عامر کے درمیان لارڈز ٹیسٹ سے ایک رات قبل رابطے کے ثبوت کے ساتھ دونوں میں ہونے والی فون کالز اور ایس ایم ایس کی معلومات بھی عدالت کے سامنے پیش کی گئیں اور مبینہ منصوبہ بندی کے تحت محمد عامر کی جانب سے دانستہ کرائی گئی نو بالز کی ویڈیو بھی عدالت کو دکھائی گئی۔

استغاثہ نے یہ بھی بتایا کہ لندن پولیس نے سلمان بٹ اور محمد عامر کے ہوٹل کے کمروں میں سے مظہر مجید کی دی ہوئی رقم برآمد کی تھی تاہم محمد آصف کے کمرے سے اس طرح کی کوئی چیز نہیں مل سکی۔

آئی سی سی کی جانب سے تحقیقاتی افسر روی سوانی عدالت میں گواہ کے طور پر پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان اور بھارت کے مابین ہونے والے مقابلوں میں تقریباً ایک ارب ڈالرز کا جوا کھیلا جاتا ہے۔

عدالت نے مقدمے کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی ہے۔