باؤلرز اور فیلڈرز کی کارکردگی سیریز کا فیصلہ کرے گی: مصباح الحق
پاکستان کے کپتان مصباح الحق سری لنکا کے خلاف سیریز میں بلے بازی کے حوالے سے کافی پراعتماد دکھائی دیتے ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ باؤلرز اور فیلڈرز کی کارکردگی سیریز کا فیصلہ کرے گی۔
بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے 'آئی سی سی ریڈیو' سے ہونے والی گفتگو میں پاکستانی قائد نے سری لنکا کو ایک مشکل حریف قرار دیتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں کنڈيشنز پاکستان جیسی ہی ہیں اس لیے ہمارے گیند بازوں کو وہاں سخت محنت کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیسٹ میں فتح حاصل کرنے کے لیے 20 وکٹیں حاصل کرنے کی محنت درکار ہے۔مصباح کا کہنا تھا کہ امارات میں بلے بازوں کے لیے سازگار صورتحال میں فیلڈرز کو بہت زیادہ محنت کرنا ہوگی کیونکہ گیند باز زیادہ مواقع تخلیق نہیں کر پائیں گے، اس لیے فیلڈرز کو ہر موقع کی جانب لپکنا ہوگا۔
پاکستانی قائد گزشتہ چند سیریز میں پیش کردہ بلے بازوں کی کارکردگی سے مطمئن دکھائی دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں صرف اس تسلسل کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ مصباح الحق نے کہا کہ پاکستان گزشتہ دو تین سیریز سے بہت اچھا کھیل پیش کر رہا ہے، اس کی کارکردگی میں مسلسل بہتری آتی جا رہی ہے۔
دورۂ زمبابوے میں نوجوان کھلاڑیوں کی شاندار کارکردگی کے حوالے سے مصباح الحق نے کہا کہ دورۂ زمبابوے سے قبل نوجوان کھلاڑیوں کو بھی قومی دستے میں شمولیت کا موقع دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا، کیونکہ ہم تمام اہم سینئر کھلاڑیوں کا بیک اپ بنانا چاہتے ہیں اور زمبابوے میں نو آموز کھلاڑیوں نے اعلیٰ کارکردگی کے ذریعے اپنی اہلیت ثابت کر دی اور اس سے ہمیں مستقبل میں اہم کھلاڑی حاصل ہوں گے۔
سری لنکا کے خلاف سیریز کی اہمیت کے حوالے سے مصباح الحق نے کہا کہ یہ اگلے سال کے آغاز میں انگلستان کے خلاف بڑی سیریز کی تیاری کا ایک اہم مرحلہ ہے اور ہم عرب امارات میں سری لنکا کے خلاف اور بنگلہ دیش کے خلاف اس کی سرزمین پر کھیل کر انگلستان کا مقابلہ کرنے کی قوت حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بطور ٹیم ہم ٹیسٹ میں فتوحات اور کارکردگی کا تسلسل جاری رکھنا چاہتے ہیں۔
قومی دستے میں عمر گل اور وہاب ریاض کی شمولیت کے حوالے سے سوال پر کپتان نے کہا کہ دونوں گیند بازوں نے جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کے خلاف گزشتہ ٹیسٹ سیریز میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کر کے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے، اور دورۂ زمبابوے کے لیے آرام کا موقع دیے جانے کے بعد اب ٹیم میں واپسی سے پاکستان کا گیند بازی کا شعبہ مزید مضبوط ہو جائے گا جو سری لنکن بلے بازوں کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے۔
پاکستان نے آخری مرتبہ متحدہ عرب امارات میں گزشتہ سال نومبر میں جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کھیلی تھی جو پاکستان کے شاندار فائٹ بیک کے باعث بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوئی اور دونوں ٹیسٹ مقابلے ڈرا ہوئے۔
دوسری جانب سری لنکا کے کپتان تلکارتنے دلشان بھی ایک دلچسپ سیریز کے منتظر ہیں۔ عالمی کپ 2011ء کے بعد سری لنکا کے کپتان بنائے جانے والے دلشان پہلے دورۂ انگلستان میں اور پھر اپنے میدانوں پر آسٹریلیا کے ہاتھوں بھی شکست سے دوچار ہوئے، اس لیے پاکستان کے خلاف سیریز ان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے جس کا اندازہ انہیں بھی بخوبی ہے ، اور وہ کہتے ہیں کہ بین الاقوامی کرکٹ میں قیادت کا کم تجربہ ہونے کے باعث میں نے گزشتہ دو سیریز سے بہت کچھ سیکھا ہے اسی کو پاکستان کے خلاف کام میں آزماؤں گا۔
سری لنکا کے لیے عرب امارات کی کنڈیشنز پاکستان کے مقابلے میں کہیں زیادہ اجنبی ہیں، اور دلشان کا کہنا ہے کہ ہم نے متحدہ عرب امارات میں کبھی ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلی اس لیے خود کو فوری طور پر وہاں کی صورتحال میں ڈھالنا ہمارے لیے ایک بڑا چیلنج ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نئے کوچ جیف مارش کی زیر نگرانی میں سری لنکن کرکٹ کو نئی بلندیوں تک پہنچانا چاہتا ہوں اور اس سلسلے میں ہم نے مل بیٹھ کر کچھ حکمت عملی بھی مرتب کی ہے اور اسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے آگے بڑھیں گے۔
دلشان نے کہا کہ پاکستان ٹیسٹ کرکٹ میں گزشتہ چند ماہ سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے، خصوصاً عرب امارات میں جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز ڈرا کرنا ایک اہم کامیابی تھی، لیکن امارات میں کھیلنے کا تجربہ نہ ہونے کے باوجود ہم تیاری کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔
انہوں نے نوجوان کھلاڑیوں کی ٹیم میں شمولیت کے حوالے سے خصوصاً دنیش چندیمال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سینئر کھلاڑیوں کے بعد ٹیم کے مستقبل کے لیے نوجوانوں کی شمولیت ضروری ہے کیونکہ آنے والے وقت میں انہوں نے ہی ٹیم کا بوجھ اٹھانا ہے۔ ٹیم کی تیاریوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اعلان کردہ دستے میں سے مجھ سمیت دو کھلاڑی چیمپئنز لیگ ٹی ٹوئنٹی میں شریک ہیں جبکہ باقی تمام کھلاڑی قومی تربیتی کیمپ میں شامل ہیں جہاں پاکستان سے نمٹنے کے لیے بھرپور تیاریاں جاری ہیں۔
پاکستان اور سری لنکا کے درمیان سیریز کا باضابطہ آغاز 18 اکتوبر کو ابوظہبی میں پہلے ٹیسٹ سے ہوگا جس کے بعد دونوں ٹیمیں دو مزید ٹیسٹ مقابلوں میں آمنے سامنے ہوں گی۔ پاکستان اور سری لنکا 5 ایک روزہ اور واحد ٹی ٹوئنٹی مقابلے میں بھی حصہ لیں گے۔