پاک-سری لنکا سیریز میں فیلڈنگ فیصلہ کن کردار ادا کرے گی؛ محسن خان کی خصوصی گفتگو

1 1,103

پاکستان کرکٹ ٹیم رواں سال کی اہم اور مشکل ترین سیریز کھیلنے کے لیے 15 اکتوبر کو متحدہ عرب امارات روانہ ہو رہی ہے جہاں اس کا سامنا سری لنکا سے ہوگا۔

وقار یونس کے استعفے کے بعد نئے عبوری کوچ محسن حسن خان کی زیر نگرانی پاکستان کی یہ پہلی مہم ہوگی۔ محسن، جو پاکستان کے چیف سلیکٹر بھی ہیں، پاکستان اور سری لنکاکو ہم پلہ ٹیمیں قرار دیتے ہوئے ایک سخت مقابلے کی توقع کر رہے ہیں۔ سیریز کا باضابطہ آغاز 18 اکتوبر کو ابوظہبی میں پہلے ٹیسٹ سے ہوگا، جس کے بعد دو مزید ٹیسٹ، 5 ایک روزہ اور واحد ٹی ٹوئنٹی کھیلا جائے گا۔

تمام تر توجہ سری لنکا کے خلاف سیریز پر مرکوز ہے: محسن خان
تمام تر توجہ سری لنکا کے خلاف سیریز پر مرکوز ہے: محسن خان

اس اہم سیریز کے حوالے سے کرک نامہ نے قومی کوچ محسن خان سے خصوصی گفتگو کی، جس میں انہوں نے سیریز کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کن خیالات کا اظہار کیا، ملاحظہ کیجیے:

نمائندہ کرک نامہ: محسن صاحب! اپنی ہی منتخب کردہ ٹیم کی کوچنگ کا تجربہ آسان لگتا ہے یا مشکل؟

محسن خان: میرے خیال میں کوچنگ ایک چیلنجنگ کام ہے۔البتہ اپنی ہی منتخب کردہ ٹیم کی کوچنگ میں یہ آسانی ضرور رہے گی کہ اہلیت کی بنیاد جن کھلاڑیوں کو منتخب کیا ہے ان سے بہترین کارکردگی کا اعتماد منصوبہ بندی کی تشکیل میں میرے لیے مددگار ثابت ہوگا۔

نمائندہ کرک نامہ: سری لنکا کے خلاف سیریز کتنی مشکل ہوگی؟

محسن خان: سری لنکا دنیا کی بہترین ٹیموں میں سے ایک ہے۔خصوصا تلکارتنے دلشان،مہیلا جے وردھنے اور کمارسنگاکارا عالمی معیار کے بلے باز ہیں تاہم پاکستان کے گیند باز انہیں قابو کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔ میرے خیال میں پاکستان اور سری لنکا دونوں ہم پلہ ٹیمیں ہیں اور جو ٹیم اپنی مکمل صلاحیتوں کے ساتھ کھیلے گی وہ کامیاب ہوگی۔

نمائندہ کرک نامہ: پاکستان کی باؤلنگ میں عمرگل اور وہاب ریاض کی واپسی ہورہی ہے۔امارات میں تیز گیند بازوں کا کردار کتنا اہم ہوگا؟

محسن خان: دیکھیں، عمر گل کا ریکارڈ خود گواہ ہے کہ وہ دنیا کی کسی بھی ٹیم کے خلاف میچ جتوانے کی صلاحیت رکھتا ہے، جبکہ وہاب ریاض بھی ایک باصلاحیت باؤلر ہے اور دونوں بیٹنگ کے لئے سازگار وکٹوں پر بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے رہے ہیں۔ لیکن میرے خیال میں سیریز میں سب سے اہم کردار سعید اجمل کا ہوگا۔سعید ایک ورلڈ کلاس باؤلر ہیں اور سیریز میں انہیں عبد الرحمن اور ان فارم محمد حفیظ کی رفاقت بھی حاصل ہوگی یوں پاکستان ٹیسٹ مقابلوں میں ایک تباہ کن کمبی نیشن کے ساتھ میدان میں اترے گا۔

نمائندہ کرک نامہ: پاکستان کی بیٹنگ لائن میں تجربہ کار بلے بازوں کی موجودگی سے کتنا فائدہ ہوگا؟

محسن خان: یونس خان اور مصباح الحق انتہائی تجربہ کار ہیں، ان کی فٹنس اور کارکردگی دیگر بلے بازوں کے لیے مثال ہے۔مجھے ان دونوں سے سیریز میں اچھی اور مستقل کارکردگی کی توقعات ہیں۔اس کے علاوہ محمد حفیظ گزشتہ ایک سال سے بہترین فارم میں ہیں۔ اوپنرز توفیق عمر اور عمران فرحت بھی اگر فارم میں آ گئے، تو ٹیم کو اچھا آغاز فراہم کرسکتے ہیں۔ سیریز میں پاکستان کے بلے بازوں کو ذہنی طور پر پختگی دکھانا ہوگی۔ بین الاقوامی سطح پر پہنچنے والے کھلاڑیوں کو آپ بلے بازی نہیں سکھا سکتے بلکہ انہیں خود بین الاقوامی کرکٹ کا دباؤ جھیلنے کی قوت پیدا کرنا ہوگی۔ طویل اننگز ان کے اعتماد میں اضافے کا باعث ہوگی اور ٹیم کو فتوحات کے راستے پر گامزن بھی کرے گی۔

نمائندہ کرک نامہ: نیوٹرل مقام پر سیریز سے پاکستان ٹیم کو نقصان تو نہیں ہوگا؟

محسن خان: دیکھیں ہوم سیریز کا کوئی نعم البدل نہیں ہے، لیکن ان حالات میں اس کے علاوہ کوئی اور آپشن بھی نہیں ہے۔ پاکستان نے جنوبی افریقا کے خلاف گزشتہ سال متحدہ عرب امارات میں اچھی کارکردگی دکھائی تھی، اس کے علاوہ نیوزی لینڈ میں بھی ٹیسٹ سیریز جیتی۔ اس لیے پاکستان کے لیے یہ سیریز بہت اہم ہے اور میرے خیال میں اس مرتبہ بھی قومی ٹیم اچھی کارکردگی دکھائے گی۔

نمائندہ کرک نامہ: مرلی دھرن کے بغیر سری لنکن باؤلنگ اٹیک چند ایک ٹیسٹ ہی جیت پایا ہے۔ ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد سری لنکن باؤلنگ اٹیک کو کیسا سمجھتے ہیں؟

محسن خان: دیکھیں ہر کھلاڑی کا ایک وقت ہوتا ہے، عمران خان، شین وارن اور مرلی دھرن سمیت تمام بڑے کھلاڑیوں کا ایک وقت تھا جو انہوں نے بہترین انداز میں گزارا، اور پھر ان عظیم کھلاڑیوں کو بھی سب کی طرح کرکٹ کے میدانوں کو خیر باد کہنا پڑا۔ ضرورت اس امر کی ہوتی ہے کہ ان کے خلا کو پر کرنے کے لیے اچھے کھلاڑیوں کو تلاش کیا جائے۔ میں سری لنکا کے باؤلنگ اٹیک کو کسی صورت کمزور نہیں سمجھتا اور ہم سیریز میں ہر گز آسان نہیں لیں گے۔

نمائندہ کرک نامہ: کس شعبے کو آپ سیریز میں سب سے اہم قرار دیں گے؟

محسن خان: فیلڈنگ کا شعبہ اس سیریز میں کلیدی و فیصلہ کن کردار ادا کرے گا۔ میری نظر بلے بازی اور گیند بازی دونوں میں پاکستان اور سری لنکا برابر ہیں لیکن جو ٹیم کیچ ضائع نہیں کرے گی اس کی کامیابی کے امکانات زیادہ ہوں گے۔ اگر پاکستان سیریز جیتنا چاہتا ہے تو اسے فیلڈنگ میں سو فیصد کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا ورنہ صرف دو ڈراپ کیچز میچ کا پانسہ حریف کے حق میں پلٹ سکتے ہیں۔

نمائندہ کرک نامہ: لاہور میں مختصر تربیتی کیمپ میں کیا اہداف ہوں گے؟

محسن خان: کیمپ میں پوری کوشش ہوگی کہ کھلاڑیوں کی فٹنس کو بہتر بنایا جائے۔ میرا ہدف ہے کہ پاکستان کا ہر کھلاڑی سیریز میں سو فیصد کارکردگی دکھائے، جس کے لیے سو فیصد فٹ ہونا بہت ضروری ہے۔

نمائندہ کرک نامہ: سیریز میں اچھے نتائج کی صورت میں کوچ کے عہدے پر برقرار رہنا چاہیں گے؟

محسن خان: کوچ کے عہدے پر برقرار رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ تو بورڈ کرے گا، لیکن میری تمام تر توجہ اس وقت سیریز پر مرکوز ہے، اور پوری کوشش ہوگی کہ سیریز جیتی جائے۔ اتنا ضرور کہوں گا کہ میری خدمات پاکستان کرکٹ کے لیے ہروقت حاضر ہیں۔

نمائندہ کرک نامہ: محسن صاحب، اپنا قیمتی وقت دینے کا بہت شکریہ