آئی پی ایل کے دروازے بند ہونا مایوس کن ہے: کامران اکمل
پاکستان کے وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل نے پاکستانی کرکٹرز پر بھارتی پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے دروازے مستقل بند رہنے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
کرک نامہ سے خصوصی گفتگو میں کامران اکمل کا کہنا تھا کہ اگلے سیزن میں بھی پاکستانی کھلاڑیوں کی عدم شرکت ایک افسوسناک امر ہے۔
کامران اکمل نے آئی پی ایل کے پہلے سیزن 2008ء میں راجستھان رائلز کی نمائندگی کی تھی اور چند مقابلوں میں بہت ہی عمدہ کارکردگی دکھائی۔ اس سیزن کے بہترین باؤلر قرار پانے والے سہیل تنویر بھی اسی ٹیم میں ان کے ساتھی تھے جس نے بعد ازاں ٹورنامنٹ بھی اپنے نام کیا تھا۔
کامران اکمل کا کہنا تھا کہ انڈین پریمیر لیگ اور چیمپئنز لیگ ٹی ٹوئنٹی عالمی معیار کے ٹورنامنٹس ہیں، جن میں دنیا کے بہترین کھلاڑی حصہ لیتے ہیں۔ ان میں شرکت کر کے پاکستانی کھلاڑیوں کو وسیع تجربہ اور زبردست اعتماد بھی حاصل ہوتا ہے اور بہترین عالمی کھلاڑیوں کے ساتھ کھیل کر ان کی کرکٹ میں بھی بہتری پیدا ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے شین وارن کی مثال دی، جو راجستھان رائلز کے کپتان تھے، اور کہا کہ لیجنڈری اسپنر کے ساتھ کھیلنا ان کے لیے یادگار تجربہ تھا اور ان کے ساتھ کھیل کر بہت کچھ سیکھا۔
2009ء میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیتنے والے پاکستانی دستے کے رکن رہنے والے کامران اکمل نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین ذکا اشرف سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے پر خصوصی توجہ دے کر بھارتی کرکٹ بور ڈ سے بات کریں تاکہ پاکستان کے باصلاحیت کھلاڑی عالمی کرکٹ کلینڈر کے دو اہم ترین ایونٹس میں شرکت سے محروم نہ رہیں۔
پاکستان کے کھلاڑیوں کامران اکمل، شعیب اختر، شعیب ملک، شاہد آفریدی، یونس خان، سہیل تنویر، محمد آصف اور عمر گل نے 2008ء میں آئی پی ایل کے پہلے سیزن میں مختلف ٹیموں کی نمائندگی کی اور ان کی پیشرفت میں نمایاں کردار ادا کیا۔ اسی سال ممبئی میں ہونے والی دہشت گرد حملوں کے بعد پاکستان اور بھارت کے کرکٹ تعلقات منقطع ہو گئے اور پاکستانی کھلاڑی ایک سال بھارت کی پابندی اور ایک سال پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے اجازت نہ دیے جانے کے باعث کھلاڑیوں کی نیلامی تک میں شریک نہ ہو سکے۔ گزشتہ سال پاکستان کرکٹ بورڈ کی اجازت کے بعد پاکستان کے 11 کھلاڑیوں کو نیلامی کے لیے پیش کیا گیا لیکن کسی بھی فرنچائز نے انہیں خریدنے کی زحمت گوارا نہ کی۔ لیکن رواں سال وزیر خارجہ پاکستان حنا ربانی کھر کے بعد معاملے پر کچھ پیشرفت کی توقع تھی لیکن آج آئی پی ایل گورننگ اجلاس سے کوئی حوصلہ افزا خبر سامنے نہیں آئی۔