پاکستان: ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی معاہدوں کا نظام متعارف

1 1,007

پاکستان کرکٹ بورڈ نے مقامی سطح کی کرکٹ میں کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے معاہدوں کا ایک نیا نظام مرتب کیا ہے جو اگلے چھ ماہ تک نافذ العمل ہوگا۔

6 اکتوبر کو قائد اعظم ٹرافی 2011ء کے آغاز سے لے کر کھلاڑیوں کو اگلے چھ ماہ کے لیےایک معاہدے سے نوازا گیا ہے جس کے تحت ہر 20 رکنی دستے کے کھلاڑیوں کو تین زمروں میں تقسیم کر کے ان کی تنخواہیں مقرر کر دی گئیں۔

ڈومیسٹک کرکٹ میں مقررہ تنخواہ اور الاؤنسز دینے سے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی ہوگی
ڈومیسٹک کرکٹ میں مقررہ تنخواہ اور الاؤنسز دینے سے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی ہوگی

حیدرآباد کے کوچ اور پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر توصیف احمد نے بھارت کے سرکاری خبر رساں ادارے 'پریس ٹرسٹ آف انڈیا' (پی ٹی آئی) سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہر ٹیم میں درجہ اول کے پانچ کھلاڑیوں کو 20 ہزار روپے ماہانہ، دوئم کے 10 کھلاڑیوں کو 15 ہزار ماہانہ اور باقی رہ جانے والے کھلاڑیوں کو 10 ہزار روپے ماہانہ دیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بورڈ کی جانب سے حوصلہ افزائی کرنے کے لیے بہت اچھا آغاز ہے اور مقامی سطح پر کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں کے لیے فائدہ مند ہوگا، کم از کم چھ ماہ کے لیے تو وہ ماہانہ تنخواہ حاصل کر ہی لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ علاقائی ٹیموں کے انتخاب ایک سلیکشن کمیٹی کی جانب سے عمل میں آیا جس میں مقامی ٹیم کے کوچ، نمائندے اور پاکستان کرکٹ بورڈ کا ایک سلیکٹر شامل تھے۔

بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق اس ضمن میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایک عہدیدار نے تصدیق کی ہے کہ یہ قدم آئی سی سی کے مقامی کرکٹ میں انسداد بدعنوانی کے اقدامات کو لاگو کرنے کا حصہ ہے۔

عہدیدار نے کہا کہ "کھلاڑیوں کو انسداد بدعنوانی کے اقدامات کے حوالے سے آگاہ رکھنے اور خطاوار کھلاڑیوں کو سخت سزائیں دینے کے ساتھ ساتھ بورڈ انہیں مقامی سیزن کے دوران مالیاتی تحفظ بھی دینا چاہتا ہے۔"

چھ ماہ کے معاہدے کے علاوہ میچ کھیلنے والے 11 کھلاڑیوں کو قائد اعظم ٹرافی ڈویژن Iمیں 12 ہزار اور ڈویژن II میں 7 ہزار روپے میچ فیس بھی دی جا رہی ہے اور دونوں ڈویژنز کے تمام کھلاڑیوں 750روپے روزانہ الاؤنس بھی دیا جا رہا ہے۔

اس حوالے سے توصیف احمد نے بتایا کہ بورڈ تمام ریجنز کی ٹیموں کو ہوٹل اور سفر کے اخراجات کے لیے بھی الگ پیکیج دے رہا ہے۔

پاکستان کے کئی سابق ٹیسٹ کھلاڑیوں کی جانب سے بورڈ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مقامی کھلاڑیوں کے لیے مالیاتی تحفظ کا اہتمام کرے تاکہ وہ بدعنوان لوگوں کے ہاتھوں میں نہ جائیں۔