انگلستان کو ایک اور ذلت آمیز شکست، بھارت کی برتری 2-0 ہو گئی

1 1,035

دنیائے کرکٹ کے مشکل ترین اہداف میں سے ایک بھارت کو اس کے میدان پر ہرانا ہے، اور انگلستان سے زیادہ اس کا تجربہ کس کو ہو رہا ہوگا؟ جو مسلسل دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی مقابلے میں 8 وکٹوں کی ذلت آمیز شکست سے دوچار ہوا ہے۔

بھارت نے ویرات کوہلی کی شاندار سنچری اور گوتم گمبھیر کی 84 رنز کی ناقابل شکست اننگز اور قبل ازیں باؤلرز کی عمدہ کارکردگی کی بدولت سیریز میں 2-0 کی حوصلہ افزا برتری حاصل کر لی ہے اور یوں انگلستان کو سیریز جیتنے کے لیے ایک بہت ہی مشکل ہدف کے سامنے کھڑا کر دیا ہے یعنی اگلے تینوں میچز جیتنا۔

ویرات کوہلی نے کیریئر کی 7 ویں سنچری محض 89 گیندوں پر بنائی (تصویر: AFP)
ویرات کوہلی نے کیریئر کی 7 ویں سنچری محض 89 گیندوں پر بنائی (تصویر: AFP)

دہلی کے تاریخی فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے سیریز کے دوسرے مقابلے میں بھارت کی فتح کی بنیاد باؤلرز ہی نے رکھ دی تھی، جنہوں نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے والے انگلستان کے اوپنرز کو اسی وقت پویلین پہنچا دیا تھا جب اُس کا کھاتہ بھی نہیں کھلنے پایا تھا۔ پہلے اوور میں پروین کمار نے حریف کپتان ایلسٹر کک اور دوسرے اوور میں ونے کمار نے وکٹ کیپر بلے باز کریگ کیزویٹر کو پویلین کی راہ دکھا کر بھارت کا کام آسان کر دیا۔

صفر پر دونوں اوپنرز کی روانگی کے بعد انگلش اننگز دوبارہ نہ سنبھل پائی اور مڈل آرڈر کے تمام بلے بازوں کی بھرپور کوشش بھی اسے قابل عزت و قابل دفاع مجموعے تک پہنچانے میں ناکام رہی۔ اس موقع پر جب کسی کھلاڑی کی جانب سے طویل اننگز کھیلنے کی ضرورت تھی، کوئی بلے باز نصف سنچری بھی نہ بنا سکا اور کیون پیٹرسن 46 رنز کے ساتھ سرفہرست بلے باز رہے۔

اگر سمیت پٹیل اور جوناتھن بیئرسٹو کے درمیان چھٹی وکٹ پر 86 رنز کی شراکت نہ قائم ہوتی توانگلستان 200 رنز بھی نہ بنا پاتا۔ سمیت پٹیل نے 2 چوکوں اور 2 چھکوں کی مدد سے 53 گیندوں پر 42 رنز بنائے جکہ بیئرسٹو، جن سے دورۂ ہند میں بڑی امیدیں وابستہ تھیں، 49 گیندوں پر 35 رنز ہی بنا پائے۔ ان کےدونوں کے آؤٹ ہوتے ہی انگلش اننگز میں محض 26 رنز کا مزید اضافہ ہو پایا اور پوری ٹیم 49 ویں اوور میں 237 رنز پر آؤٹ ہو گئی۔

بھارت کی جانب سے ونے کمار نے سب سے عمدہ گیند بازی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کیزویٹر،جوناتھن ٹراٹ، کریگ کیزویٹر اور گریم سوان کی وکٹیں اپنے نام کیں۔ دو وکٹیں اُمیش یادیو کو حاصل ہوئیں جبکہ پروین کمار، روی چندر آشوِن اور گزشتہ میچ کے ہیرو رویندر جدیجا کو ایک، ایک وکٹ ملی۔

جواب میں نوجوان اوپنرز کے جلد آؤٹ ہو جانے کے بعد تجربہ کار گوتم گمبھیر اور ویرات کوہلی نے انگلستان کو چھٹی کا دودھ یاد دلا دیا۔ پارتھیو پٹیل محض 12 اور اجنکیا راہانے 14 رنز پر پویلین لوٹے تو گویا یہ دونوں بلے باز آؤٹ نہ ہونے کا تہیہ کر کے میدان میں اترے۔ دونوں نے تیسری وکٹ پر 209 رنز کی ناقابل شکست اور فتح گر شراکت قائم کی۔ ویرات کوہلی جو اس سیریز میں بلے بازی اور فیلڈنگ دونوں میں عمدہ فارم میں نظر آ رہے ہیں، اور غالباً اس کی وجہ حالیہ چیمپئنز لیگ ٹی ٹوئنٹی 2011ء میں بہترین کارکردگی ہے، نے اس مرتبہ بلے بازی میں اپنے جوہر دکھائے اور کیریئر کی 7 ویں سنچری محض 89 گیندوں پر مکمل کی۔ مجموعی طور پر انہوں نے 98 گیندوں پر 112 رنز بنائے جس میں 16 چوکے بھی شامل تھے۔ دوسرے اینڈ پر کھڑے تجربہ کار گوتم گمبھیر 90 گیندوں پر 10 چوکوں کی مدد سے 84 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ بھارت نے 37 ویں اوور ہی میں 238 رنز کا ہدف حاصل کر لیا اور انگلستان کو 8 وکٹوں کی شکست کی ہزیمت اٹھانا پڑی۔

گرنے والی دونوں وکٹیں ٹم بریسنن نے حاصل کیں جبکہ دیگر تمام گیند باز مکمل طور پر ناکام رہے۔

ویرات کوہلی کو شاندار سنچری میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

دونوں ٹیمیں اب 20 اکتوبر کو موہالی، چندی گڑھ میں آمنے سامنے ہوں گی اور اب انگلستان کے لیے مشکل مرحلہ ہے کہ وہ یہ مقابلہ جیت کر سیریز میں اپنے امکانات کو برقرار رکھے۔

اسکور کارڈ کچھ دیر میں ملاحظہ کریں۔