نیوزی لینڈ پسپا؛ پاکستان نے فتح کے جھنڈے گاڑدیے

2 1,119

ایک زبردست مقابلے کے بعد پاکستان نے نیوزی لینڈ کی سرزمین پر میزبان ملک کو ایک روزہ مقابلے میں فیصلہ کن شکست دے کر 6 میچوں کی سیریز اپنے نام کر لی۔ سیڈن پارک ہملٹن میں کھیلے جانے والے سیریز کے 5 ویں میچ میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کی برتری ختم کرنے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا دی لیکن پاکستانی بلے بازوں خصوصاً احمد شہزاد کی زبردست بیٹنگ اور وہاب ریاض و عمر گل کی تیز رفتار گیندوں نے بلیک کیپس کی تمام کوششوں پر پانی پھیر دیا اور پاکستان کو 41 رنز سے فتح دلوا کر سیریز میں 3-1 کی فیصلہ کن برتری دلوا دی۔

پاکستان کی جانب سے دیے جانے والے 269 رنز کے ہدف میں نیوزی لینڈ کی بلے بازی کا آغاز ڈائمنڈ ڈک سے ہوا۔ اننگ کی پہلی ہی گیند پر اوپنر جیسی رائیڈر (0) مصباح الحق کی براہ راست تھرو پر بغیر کوئی کھیلے آؤٹ ہوگئے۔ اس کے بعد مارٹن گپٹل نے جیمی ہاؤ کے ہمراہ دوسری وکٹ کی شراکت میں 53 رنز جوڑے۔ میزبان ٹیم کو دوسرا نقصان 53 کے مجموعی اسکور پر ہوا جب دفاعی انداز میں کھیلنے والے ہاؤ (12) کو وہاب ریاض نے پویلین کا ون وے ٹکٹ تھمایا۔ ڈینئیل وٹوری کے زخمی ہونے پر ٹیم کی قیادت سنبھالنے والے روس ٹیلر نے ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے مشکل وقت میں گپٹل کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔ گپٹل اور ٹیلر نے 59 رنز کی اہم اور اننگ کی سب سے طویل شراکت داری قائم کی جس کا خاتمہ 112 کے مجموعی اسکور پر گپٹل (65) کے آؤٹ ہونے کی صورت میں ہوا۔ اوور گزرنے کے ساتھ نیوزی کی مطلوبہ اوسط اور دباؤ میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ اسی دباؤ میں نیوزی لینڈ کے بلے باز اپنی وکٹیں گنواتے رہے اور برینڈن میکلوم (9) کے علاوہ اسکاٹ اسٹائرس (9) بھی جلد پویلین رخصت ہوگئے۔ اس کے بعد ٹیلر اور جیمز فرینکلن نے 42 کی شراکت قائم کی تاہم 192 کے مجموعی اسکور پر نیوزی لینڈ کے کپتان ٹیلر (69) کی اننگ کا خاتمہ پاکستان کے کپتان آفریدی کے ہاتھوں ہوگیا۔ اس کے بعد آنے والے ٹیل اینڈر بلے بازوں کو عمر گل اور وہاب ریاض نے اپنی تیز رفتار گیندوں کے ذریعے آڑے ہاتھوں لیا اور نیوزی لینڈ کی پوری ٹیم 47 ویں اوور میں 227 رنز بنا کر ہمت کے ساتھ میچ و سیریز بھی ہار گئی۔

میزبان ٹیم کے بالرز نے کئی ایک مواقع پر میچ پر گرفت حاصل کرنے کی کوشش کی تاہم پاکستانی گیند بازوں نے زیادہ بہتر کارکردگی دکھاتے ہوئے کسی بھی موقع پر اپنے ہاتھ سے فتح کی ڈوری چھٹنے نہ دی۔ مہمان ٹیم کے سب سے کامیاب گیند باز وہاب ریاض نے 8.5 اوورز میں 51 رنز کے عوض 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ عمر گل نے 7 اوور میں 28 رنز دے کر 2 کھلاڑیوں کو پویلین لوٹایا۔

میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پانے والے احمد شہزاد (© گیٹی امیجز)

اس سے قبل نیوزی لینڈ نے موجودہ سیریز میں مسلسل چوتھی بار ٹاس جیت کر پہلے گیند بازی کرنے کا فیصلہ کیا اور ابتداء میں پاکستانی بلے بازوں کو کھل کر کھیلنے سے باز رکھا۔ اوپنرز محمد حفیظ نے ایک جانب محتاط انداز اپنایا تو دوسری جانب احمد شہزاد نے چند دلکش اسٹروکس کے ذریعے اسکور کو آگے بڑھایا۔ نیوزی لینڈ کے گیند باز کائل ملز نے انتہائی نپی تلی بالنگ سے دونوں بلے بازوں کو پریشان کیے رکھا۔ کائل ملز کی محنت اننگ کے چھٹے اوور میں رنگ لائی جب انہوں نے ناتھن میکلوم کے ہاتھوں حفیظ (14) کو کیچ آؤٹ کروا دیا۔ اس کے بعد آنے والے کامران اکمل (17) اور یونس خان (21) یکے بعد دیگرے احمد شہزاد کا ساتھ دینے کریز پر آئے تاہم یہ ساتھ زیادہ دیر جاری نہ رکھ سکے۔ 107 پر 3 کھلاڑیوں کے پویلین لوٹ جانے پر گزشتہ میچ کے مرد میدان مصباح الحق نے کریز پر قدم جمائے اوپنر احمد شہزاد کے ہمراہ ایک اچھی شراکت قائم کی۔ مصباح الحق نے ساتھی نوجوان کھلاڑی کو اسٹروکس کھیلنے کا بھرپور موقع فراہم کیا اور خود ایک اینڈ کو سنبھالے رکھا۔ اس دوران احمد شہزاد نے ایک روزہ مقابلوں میں 3 بلند و بالا چھکوں اور 12 چوکوں کی مدد سے اپنے کیریئر کی بہترین اننگ کھیلی اور اولین سنچری مکمل کی۔ 77 رنز کی قابل ذکر شراکت کا اختتام احمد شہزاد (115) کے اسکاٹ اسٹائرس کی گیند پر آؤٹ ہونے پر ہوا۔ 38ویں اوور میں 197 پر 4 کھلاڑیوں کے رخصت ہو جانے کے بعد پاکستانی بلے باز جلد بازی کا شکار نظر آئے۔ اسکاٹ اسٹائرس نے اپنے اگلے ہی اوور میں مصباح الحق (25) کو بھی ٹھکانے لگا دیا۔ عمر اکمل اور کپتان شاہد آفریدی نے تیز رفتاری سے رنز بنانے کی کوشش اور 37 گیندوں پر 43 رنز کی شراکت قائم کی۔ شاہد آفریدی (24) کو جیکب اورم نے اس وقت شکار کیا جب پاکستان کا مجموعی اسکور 248 تھا۔ اس کے بعد عبدالرزاق (3)، عمراکمل (32) اور عمر گل (1) بھی پویلین لوٹے۔ وہاب ریاض (1) ناٹ آؤٹ رہے اور یوں پاکستان نے مقررہ 50 اوورز میں 268 رنز کا مجموعہ اکھٹا کیا۔

میچ کے دوران پاکستان گیند باز نیوزی لینڈ کے بلے بازوں کے علاوہ امپائرز سے بھی نبرد آزما نظر آئے۔ گو کہ امپائر کے فیصلہ میچ کے نتیجے پر اثر انداز نہ ہوسکے تاہم نیوزی لینڈ کی فتح کی صورت میں امپائرز کو مرد میدان قرار دیا جانا بھی غلط فیصلہ نہ ہوتا۔ اسٹیو ڈیوس اور ٹونی ہل کی جانب سے میچ میں ناقص امپائرنگ نے ایک روزہ مقابلوں میں امپائر کے فیصلے پر نظر ثانی کے نظام (یو ڈی آر ایس) کی اہمیت کو مزید واضح کردیا ہے۔

پاکستانی بلے باز احمد شہزاد کو میچ میں فتح گر سنچری اننگ کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ احمد شہزاد کی صورت میں پاکستان کو رواں ماہ شروع ہونے والے عالمی کپ 2011ء کے لیے اچھا اوپنر دستیاب ہوگیا ہے۔ نومبر 2008ء میں ویسٹ انڈیز کو ایک روزہ مقابلوں کی سیریز میں 3-0 سے شکست دینے کے بعد یہ پاکستان کی کسی بھی ون ڈے سیریز میں اولین فتح ہے۔ اس سیریز میں فتح نے جہاں ایک جانب پاکستان کو عالمی کپ 2011ء کی تیاریوں میں زبردست مدد فراہم کی ہے تو دوسری جانب شاہد آفریدی کی بطور کپتان پوزیشن کو بھی استحکام بخشا ہے۔ نیوزی لینڈ اور پاکستان کے مابین جاری سیریز کا اختتامی میچ آکلینڈ میں 5 فروری بروز ہفتہ کھیلا جائے گا۔